دہلی بارودکے ڈھیرپر

محمد ولی اللہ قاسمی
معاون منظم مکاتب حلقہ جمنا پار دہلی
بھارت کی تاریخ کے سیاہ باب میں یہ ضرور لکھا جائے گا کہ تری پاڑ، گنڈہ، موالی صفت کا انسان جو سلاخوں کے پیچھے رہا وہ بھارت کا وزیر داخلہ بن گیا، جس پولس نے اسے نچایا تھا اب وہ اسے اپنی کٹھ پتلی بنا لیا، بھارت کی فوج کی کمان بھی تھام لیا، پھر کیا تھا اقتدار کے نشہ میں چورزش وہ دن بدن نئے قانون بنانے کی کوشش میں لگا رہا، بالآخر 12 دسمبر 2019 کو سی اے اے لا کر بھارت کو ہندو راشٹر بنانے کے دہلیز پر لا کھڑا کیا، اس قانون کے خلاف طلباء کالج نے جہاں جان کی بازی لگائی وہیں بھارت کی ماؤوں نے بھی ان طلباء کا ساتھ دیا-
اہل سیاست کی ہمیشہ یہ عادت رہی ہی کہ ہر معاملہ وہ اپنی سیاست کی روٹی سیکے اور اپنی سیاست چمکائی،اسی لیے اسی بیچ دلت لیڈر مسلمانوں کے بیچ آ کر اپنی سیاست کی روٹی سیکنی شروع کر دی، بھولی بھالی مسلم قوم نے اسے اپنا رہنما تسلیم کر لیا، آخر مسلم قوم سے کوئی رہنما جو نہیں ملا، اگر کوئی آتا تو اس پر غدار وطن کا کیس ڈال کر اندر کیا جاتا چنانچہ چندر شیکھر آزاد نے 23 فروری کو بھارت بند کا اعلان کر دیا اور ہندوستانی مسلمانوں نے اسکا ساتھ دیا اور مسلم ماؤوں بہنوں کا سہارا لے کر جعفرآباد میٹرو اسٹیشن کے نیچے چکا جام کر کے خود رفو چکر ہو گیا۔
صبح صبح مظاہرین پر آر ایس ایس نے پتھراؤ کیا ۔ لاٹھی اور تلوار سے حملہ کیا جس سے خواتین بڑی تعداد میں زخمی ہوگئیں ۔ کچھ دیر میں علاقے کے عوام وہاں جمع ہوگئے جس کے بعد دونوں طرف سے پتھراؤ ہوا ۔ پولس چاہتی تو معاملہ یہاں تک نہیں پہونچتا،لیکن پولس نے پتھراؤ کرنے والوں کو نہیں روکا ۔ جب مسلمان بھی جمع ہوکر سامنے آگئے تو پولس نے ان کے خلاف آنسو گیس کا استعمال کیا اور بڑی تعداد میں لڑکیوں اور خواتین کو حراست میں لے لیاہے ۔ چاند باغ میں پٹرول پمپ کو آ گ لگادیاگیاہے ۔ دو اسکوٹی جلادی گئی ہے ۔ کہاجارہاہے آگ زنی کا کام آر ایس ایس اور بجرنگ دل کے دہشت گردوں نے کیاہے ۔ اس کے علاوہ مسلم علاقوں میں پتھراؤ بھی ہورہاہے ۔اس دوران ایک پولس افسر کا قتل بھی ہوگیاہے ۔ جعفرآپاد ، موج پور ، بابر پور اور چاند باغ سمیت پورے بھجن پورہ علاقے میں حالات کشیدہ ہیں ۔
اس کے بعد بی جے پی لیڈر کپل مشرا نے دنگا بھڑکانے کی دھمکی دی اور آگ میں گھی ڈال نے کا کام کیا۔ اور دیکھتے دیکھتے پورے شہر میں دنگا شروع ہوگیا، عینی شاہدین کے مطابق موجپور لال بتی پر کپل مشرا کے آدمیوں نے جے شری رام کے نعرے کے ساتھ دیش کے غداروں کو گولی مارو سالوں کو کا نعرہ لگایا جس سے لوگ نے اعتراض کیا، پھر کیا تھا کپل مشرا کے آدمیوں نے پتھر بازی شروع کر دی، یہ رخ ایک بڑے دنگے کی شکل اختیار کر گیا، جعفرآباد، موجپور، کردم پوری، کبیر نگر، گوکل پوری، کراول نگر، مصطفی آباد، گھونڈہ کھجوری اور پانچواں پشتہ تک پہنچا۔ہر طرف لوگ لوگ پریشان ہیں، پوری دہلی کی عوام نے راتوں کو خوف کی سایہ میں گزارا اور ایسے وقت میں دہلی پولیس خاموش ہے۔ جعفرآباد اور موج پور علاقہ میں دنگا اور نسل کشی کی پلاننگ ہورہی ہے اور ایسے وقت میں لیڈر چپ ہیں۔
چندر شیکھر کے اعلان کے بعد جس طرح سے حالات خراب کئے گئے، اس کا ملزم کپل مشرا ہے۔ کیوں اسے گرفتار نہیں جاتا۔ مصطفیٰ آباد کے ایم ایل اے اور سیلم پور کے ایم ایل اے خاموش کیوں ہیں؟عام آدمی پاڑٹی کے 60 سے زائد لیڈرہ کہاں گئے ؟
کپل مشرا فساد پھیلا رہا ہے اور اروند کیجریوال خاموش بیٹھا ہے ۔ٹھیک ہے دلی پولیس اس کے ماتحت نہیں ہے ،پر کیا اس کے منہ میں زبان بھی نہیں ہے؟
چاند باغ، جعفرآباد اور کردامپوری کے حالات نہایت نازک، بی جے پی احتجاجی تحریک کے مقابلے اپنے فسادی اتار رہی ہے۔
میڈیا بادشاہ سلامت کی قدم بوسی میں مصروف ہے، اور سنگھی دہشت گرد دہلی میں خون کی ہولی کھیل رہے ہیں۔
اللھم خیر اللھم احفظ جمیع المسلمین من کل بلاء و جمیع السئیات والآفات

Comments are closed.