کرونا وائیرس کا علاج دعائے نبوی سے

مولانا محمد شاہد الناصری الحنفی
صدر ادارہ دعوتہ السنہ ویلفیرٹرسٹ ایکتا نگر کاندیولی مغرب ممبئی
آج پوری دنیا میں کرونا وائیرس جوکہ ایک نامعلوم نہیں بلکہ اطباء کی تحقیق کے مطابق معلوم شدہ بیماری ہے اس کے ڈراور خوف سے کیا مومن اورکیا کافر بلکہ ہرفردو بشر میں ہاہا کار مچی ہوئ ہے اورغضب کی بات یہ ہے کہ ایک اللہ پرایمان ویقین رکھنے والی قوم نے اس کعبتہ اللہ شریف کو اوراس کے آستانے اوراس کی مسجد کو بھی مکہ مکرمہ اورمدینہ منورہ میں بند کردیا ہے جو انسانوں کیلئے حراسے اتر کر آسمانی نسخئہ شفا لے کر مکہ کی گلیوں میں پھرتاتھا کہ کوئ ہے جو مجھ سے نسخئہ شفا حاصل کرے ۔ افسوس صدافسوس کہ اس مقدس جگہ جہاں امراض سے شفا یابی حاصل کرتے ہیں جہاں بئر زم زم مرکز شفاء ہے اس کو بھی وہاں کی حکومت نے مغربی پروپیگنڈہ کے زیراثر پراگندہ کردیاہے اورحرمین شریفین میں معتمرین وزائرین کے آزادانہ کل وقتی آمدورفت پر بھی پابندی لگادی ہے ۔
تاریخ میں شاید ایسا پہلی بارہوا ہے کہ حرمین شریفین میں داخلے پرایسی پابندی لگی ہے ۔ اللہ پاک ان لوگوں کو عقل اورفہم سلیم عنایت فرمائے آمین ۔
کاش ان نام نہاد اسلامی حکمرانوں کی نظر رحمت دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد عالیہ ( لا عدوی) کی طرف جاتی توممکن تھا کہ شاید حرمین شریفین کو عارضی طورپر ہی سہی بند کرنے کی بھیانک غلطی نہ کرتے۔
رحمت دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیائے انسانیت کو کیا کیا نع عنایت فرمایا دین اسلام کوکامل اورمکمل نعمت کے طورپر پیش فرمایا ۔ قرآن مجید اوراپنی روشن ومنور زندگی کاہرگوشہ اوراس کے اعمال نیز اپنے اہل بیت اطہار اورتربیت یافتہ اصحاب کو رہنما آئیڈیل کے طورپر تمام انسانوں کیلئے قیامت تک کیلئے چھوڑا مگر افسوس کہ عام انسانوں کوجانےدیجیے اس امت توحید نے بھی ان کے سارے نقوش کوچھوڑدیا جس کی وجہ سے ہم ظاہری وباطنی فتنوں میں مبتلاء کردئے گئے ۔
آئیے ہم آپ کو دعوت دیتے ہیں کہ کرونا کے خوف ودہشت کو اذہان وقلوب سے نکال دیجیے اوررحمت دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی بتائ ہوئ ان دعاؤں کاسہارا لیجیے جوآپ نے 15 سوسال پہلے مکے اورمدینے میں بیٹھ کر اللہ سبحانہ کے حضور پیش کی تھی اور وہ قبول بارگاہ ہوئ تھی ۔ تواس سے بہتر اور بڑھ کر کسی حکیم یا ڈاکٹر کانسخہ نہیں ہوسکتا ۔ آج ہی اورابھی سے گھرکے ہرفردوبشر کو یہ دعا یادکروائیے اوراس کومعمول میں شامل کرکے حصن عافیت میں آجائیے ۔
بِسْمِ اللهِ الَّذِیْ لَا یَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَیْءٌ فِی الْاَرْضِ وَ لَا فِی السَّمَآءِ وَ ھُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ۔
الله کے نام سے، وہ ذات جس کے نام کے ساتھ کوئی چیز زمین میں اور آسمان میں نقصان نہیں دے سکتی اور وہ سننے والا، جاننے والا ہے۔
(تین بار صبح شام)
اَللّٰھُمَّ عَافِنِیْ فِیْ بَدَنِیْ، اَللّٰھُمَّ عَافِنِیْ فِیْ سَمْعِیْ، اَللّٰھُمَّ عَافِنِیْ فِیْ بَصَرِیْ لَا اِلٰهَ اِلَّا اَنْتَ۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْکُفْرِ وَ الْفَقْرِ، اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، لَا اِلٰهَ اِلاَّ اَنْتَ۔
اے الله! میرے بدن میں مجھے عافیت دے، اے الله! میرے کانوں میں مجھے عافیت دے، اے الله! میری آنکھوں میں مجھے عافیت دے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔ اے الله! یقینا میں تیری پناہ چاہتا ہوں کفر اور فقر و فاقہ سے، اے الله! بے شک میں تیری پناہ چاہتا ہوں عذابِ قبر سے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔
(تین بار صبح شام)
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْاَلُکَ الْعَافِیَةَ فِی الدُّنْیَا وَ الْآخِرَةِ، اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْاَلُکَ الْعَفْوَ وَ الْعَافِیَةَ فِیْ دِیْنِیْ وَ دُنْیَایَ وَاَھْلِیْ وَ مَالِیْ، اَللّٰھُمَّ اسْتُرْعَوْرَاتِیْ وَ آمِنْ رَوْعَاتِیْ، اَللّٰھُمَّ احْفَظْنِیْ مِنْ بَیْنِ یَدَیَّ وَ مِنْ خَلْفِیْ وَ عَنْ یَّمِیْنِیْ وَ عَنْ شِمَالِیْ وَ مِنْ فَوْقِیْ وَ اَعُوْذُ بِعَظَمَتِکَ اَنْ اُغْتَالَ مِنْ تَحْتِیْ۔
اے الله! بے شک میں آپ سے دنیا اور آخرت میں عافیت مانگتا ہوں، اے الله! بے شک میں آپ سے درگزر کا اور اپنے دین، دنیا، اہل اور مال کی عافیت کا سوال کرتا ہوں، اے الله! میرے عیب ڈھانپ دے اور مجھے خوف سے امن دے۔ اے الله! میری حفاظت کر، میرے سامنے سے اور میرے پیچھے سے اور میرے دائیں سے اور میرے بائیں سے اور میرے اوپر سے اور میں پناہ چاہتا ہوں تیری عظمت کے ذریعے اس سے کہ میں نیچے سے ہلاک کیا جاؤں۔
(تین بار صبح شام)
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنَ الْبَرَصِ وَ الْجُنُوْنِ وَ الْجُذَامِ وَ سَیِّءِ الْاَسْقَامِ۔
اے الله! بے شک میں تیری پناہ مانگتا ہوں برص، پاگل پن، کوڑھ اور انتہائی مہلک بیماریوں سے۔
اَعُوْذُ بِکَلِمَاتِ اللهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ۔
میں پناہ مانگتا ہوں الله کے تمام کلمات کے ساتھ، ہر اُس چیز کے شر سے جو اُس نے پیدا کی ہے۔
(تین بارصبح شام) _
Comments are closed.