دارالسلام ایجوکیشنل انسٹی ٹیوٹ چھتون دینی اور عصری تعیلم کا ایک مثالی ادارہ ہے

اسکول کے احاطے میں منعقد افتتاحی جلسہ سے مقررین کا اظہار خیال
دربھنگہ (پریس ریلیز) دارالسلام ایجوکیشنل انسٹی ٹیوٹ چھتون دربھنگہ(انگلش میڈیم اسلامک اسکول )دینی اور عصری تعلیم کا ایک مثالی ادارہ ہے، اس قسم کے مسلم اسکولوں کی علاقے میں ضرورت تھی، جس کی تعمیر کرکے مولانا بختیار ثاقب قاسمی نے علاقے کی اہم ضرورت کی تکمیل کی ہے، عموماً اسکول عصری اور دینی تعلیم کے امتزاج سے خالی ہوتے ہیں، ضرورت تھی ایک ایسے اسکول کی جہاں انگریزی، ہندی، حساب، سائنس اور شوسل سائنس کی معیاری تعلیم کے ساتھ دین کی بنیادی معلومات بھی بچوں کو دی جاتی ہو اور ساتھ ساتھ اسلامی خطوط پر ان کی تربیت کا انتظام بھی ہو. ان خیالات کا اظہار دارالسلام ایجوکیشنل انسٹی ٹیوٹ چھتون دربھنگہ کی نئی عمارت کے افتتاحی جلسہ کے موقع پر مقررین نے کیا . اس افتتاحی پروگرام کے موقع پر ایک خوبصورت علمی مذاکرہ کا انعقاد عمل میں آیا جس میں چھتون اور اطراف چھتون کے سیکڑوں معزز اشخاص اور گارجین حضرات نے شرکت فرمائی. اس خوبصورت اور دلکش پروگرام کی صدارت حضرت مولانا ضیاءالدین صاحب قاسمی نے فرمائی . پروگرام کو کامیاب اور مرتب انداز میں چلانے اور نظامت کی ذمہ داری جناب مولانا مفتی آفتاب عالم غازی قاسمی صاحب نے نبھائی ۔پروگرام کے پہلے مرحلے میں دارالسلام ایجوکیشنل انسٹی ٹیوٹ چھتون دربھنگہ کے طلباء وطالبات نے خوبصورت اور دلکش پروگرام پیش کیے، جس میں تلاوت قرآن کریم، انگلش اردومیں تقاریر،اسکول اور اساتذہ کے تعلق سے مختلف نظمیں، مسنون دعائیں اور مکالمے شامل ہیں۔پروگرام کے دوسرے حصے میں اسٹیج پر موجود دانشوران اورمعزز علمی شخصیات نے اپنے قیمتی تاثرات اور خیالات کا اظہار کیا، جن میں ڈاکٹر بدرعالم خاں صاحب پروفیسر سی ایم لاء کالج دربھنگہ، ڈاکٹر منور عالم راہی صاحب صدر بزم رہبر دربھنگہ،کیوٹی بلاک دربھنگہ کے سابق ایم ایل اے جناب فرازاحمد فاطمی صاحب، ڈاکٹر عمر فاروق قاسمی صاحب،دملہ، مولانا عبد الناصرسبیلی صاحب اجرا،مولانا خالدسیف اللہ صاحب قاسمی۔اسراہی اورمفتی برکت اللہ صاحب کے اسمائے گرامی خصوصیت سے قابل ذکر ہیں ۔اس موقع پر مولانا عمر فاروق نے کہا کہ صرف نوسال میں ادارہ کا تعیری اعتبار سے اس قدر ترقی کرجانے کا یقین نہیں تھالیکن مولانا بختیار قاسمی ایک متحرک اور فعال عالم دین ہیں، زمانہ طالب علمی ہی سے تنظیمی صلاحیت کے مالک رہے ہیں،اس لیے ان کے لیے کچھ بھی
کرلینا ممکن ہے. وہ جہاں ایک طرف روشن ضمیر عالم دین ہیں وہیں دوسری طرف انگریزی زبان اور دگر عصری علوم سے بھی گہری وابستگی رکھتے ہیں، انھیں خوب معلوم ہے کہ ملت کے نونہالوں کو ہر دو اعتبار سے کتنی تعلیم و تربیت دینی ہے. سب سے خوشی کی بات یہ ہے کہ انھوں نے طلبہ و طالبات کو اسلامی بنیاد پر تیار کرنے کا عزم کیا ہے. جو عموماً پرائیویٹ اسکولوں میں ناپید ہے. مولانا موصوف نے کہا کہ بہت سے مسلم اسکولوں کے ثقافتی پروگراموں میں ڈانس اور رقص کا منظر نظر آتا ہے، الحمدللہ یہ ادارہ ڈانس اور ٹائی کلچر سے آزاد ہے. مسلمانوں کو اسی نہج سے اسکولی تعلیم کا نظام قائم کرنا چاہیے .نئے نظام تعلیم نے جو افراد تیار کیے ہیں ایسا لگتا ہے کہ اسلام کے خلاف آواز اٹھانے والے اب باہر سے نہیں خود مسلمانوں کے گھروں سے پیدا ہوں گے. اگر ایسا نہیں چاہتے ہیں تو اسکول کا نظام اسلامی بنیادوں پر قائم کیجیے اور ایسے ادارے کی ہراعتبار سے مدد کیجیے.جب کہ ڈاکٹر منور عالم راہی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس طرح کے اسکولوں کی مسلم معاشرے کو ضرورت ہے، خوشی کی بات ہے کہ مولانا نے اس ضرورت کو محسوس کیا. اور ملت کے لیے عصری اور دینی علوم کا حسین سنگم تیار کیا ہے. اطراف واکناف کے لوگوں کو اس ادارے کی پھرپور مدد کرنی چاہیے، انھوں نے اپنے شعری تخلیقات کے ذریعے طلبہ اساتذہ اور ڈائریکٹر کی حوصلہ افزائی کی. ڈاکٹر بدر عالم خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ تعلیم ہی کسی قوم کی ترقی و تابانی کا ذریعہ ہے ، دینی بنیاد پر طلبہ وطالبات کی تربیت کا نظام وقت کی اہم ضرورت ہے مولانا بختیار قاسمی قابل مبارک باد ہیں کہ انھوں نے اس کام کی ذمہ داری اپنے سرلے لی ہے. اس موقع سے مولانا عبد الناصر سبیلی مولانا خالد سیف اللہ اسراہی نے بھی ادارے کی تئیں اپنے عمدہ خیالات کا اظہار کیا. کیوٹی حلقہ کے سابق ایم ایل اے جناب فراز فاطمی نے حوصلہ افزائی کرتے ہوئے اپنی ہر مدد کا یقین دلایا. انھوں نے کہا کہ مولانا ولی رحمانی کی قیادت میں اس عمارت کی بنیاد میں میں بھی شامل تھا، ادارے کی ترقی دیکھ کر بڑی خوشی ہوئی. پروگرام کے درمیان میں دارالسلام ایجوکیشنل انسٹی ٹیوٹ چھتون دربھنگہ کے ڈائریکٹر مولانا بختیارثاقب قاسمی نے آنے والے مہمانان کرام کے استقبال میں اپنا استقبالیہ پیش کیا اور دارالسلام کے قیام کے مقاصد اور اس کے پس منظر پر روشنی ڈالی۔انھوں نے غلام حسین پٹیل اور ان کی فیملی اورمولانا جاوید قاسمی کاخاص طور پر نام لے کر شکریہ ادا کیا کہ ان لوگوں کی خصوصی توجہ کی وجہ سے یہ ادارہ یہاں تک پہنچا. دارالسلام ایجوکیشنل انسٹی ٹیوٹ چھتون دربھنگہ کے پرنسپل جناب جاوید انور صاحب( ایم اے) نے آنے والے مہمانوں کے لیے اپنے تشکروامتنان کا اظہار کیا ۔پروگرام کے آخری مرحلے میں صدر اجلاس مولانا ضیاءالدین صاحب قاسمی نے خطاب فرمایا اور انہیں کی دعا پر اجلاس کا اختتام عمل میں آیا۔انھوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ علم ایک روشنی ہے اور جہالت ایک تاریکی ہے. اس قسم کے ادارے تاریکی میں چراغ کا کام کرتے ہیں۔
Comments are closed.