گنگا ایکسپریس وے ملک کی خوشحالی اور سلامتی کو یقینی بنائے گا

گنگا ایکسپریس وے کے تعمیراتی کام میں تیزی، سی اینڈ جی کا 56 فیصد کام مکمل
اتر پردیش گنگا ایکسپریس وے کی مدد سے 1 ٹریلین معیشت کا سفر طے کرے گا
مشرقی اور مغربی یوپی کے دہلی-این سی آر کے ساتھ بہتر رابطے کا راستہ کھولے گا ایکسپریس وے
وقت پرایکسپرویس وے کا کام مکمل کرنے کیلئے حصول اراضی کا سو فیصد کام مکمل
نئی دہلی: 9 ستمبر(ایجنسی)وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت میں یوپی میں پھیلنے والے ایکسپریس وے کا جال نہ صرف ملک کی معیشت کو مضبوط کرے گا بلکہ سیکورٹی کو یقینی بنانے میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔ گنگا ایکسپریس وے اس سمت میں اہم کردار ادا کرنے جا رہا ہے۔ اس کے پیش نظر وزیراعلیٰ کے اس ڈریم پراجیکٹ کو جلد از جلد مکمل کرنے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں۔ ریاست کے اعلیٰ حکام کے مطابق گنگا ایکسپریس وے کے تعمیراتی کام میں تیزی آئی ہے۔ کلیئرنگ اینڈ گریبنگ (سی اینڈ جی) کا کام 56 فیصد سے زیادہ مکمل ہو چکا ہے۔ اس کے ساتھ ہی زمین کے حصول کا کام سو فیصد مکمل کر لیا گیا ہے۔
درحقیقت میرٹھ کو پریاگ راج سے جوڑنے والا گنگا ایکسپریس وے یوپی کا سب سے طویل ایکسپریس وے ہوگا۔ ساتھ ہی، ہندوستانی فضائیہ اس کے ذریعے چین کے خلاف اسٹریٹجک برتری حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ 594 کلومیٹر طویل چھ لین ایکسپریس وے مشرقی اور مغربی یوپی کے دہلی-این سی آر سے بہتر رابطے کا راستہ کھولے گا۔ اس سے ریاست کی اقتصادی اور صنعتی ترقی کو پنکھ ملے گا۔ گنگا ایکسپریس وے، جو 12 اضلاع کے 519 گاؤں سے گزرتا ہے، زمین پر اترنے کے ساتھ ہی یوپی کے بنیادی ڈھانچے کی ایک مضبوط ریڑھ کی ہڈی بن جائے گا۔
اہم بات یہ ہے کہ گنگا ایکسپریس وے پر فضائی پٹی بنانا ہندوستانی فضائیہ کیلئے جنگ کی صورت میں چین پر برتری کیلئے ایک بڑے منصوبے کا حصہ ہے۔ یوپی میں تین ایکسپریس وے پر پہلے سے ہی ہوائی پٹیاں ہیں۔ ان میں سے دو ایئرا سٹرپس ایئر فورس کے دو ایئر بیس، آگرہ اور ہنڈن کے قریب واقع ہیں۔ ایسی صورتحال میں جنگ کے وقت ان فضائی پٹیوں کو لڑاکا طیاروں یا ٹرانسپورٹ طیاروں کی لینڈنگ، ایندھن اور ہتھیاروں کی فراہمی کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ چین پہلے ہی بھارت کے ساتھ متصل اپنی 3488 کلومیٹر لمبی لائن آف ایکچوئل کنٹرول کے ساتھ والے علاقوں میں نئے ہوائی اڈے بنا رہا ہے یا موجودہ فضائی پٹیوں کو اپ گریڈ کر رہا ہے۔ ایسے میں بھارت کے لیے چین کے اس اقدام کا جواب دینا بھی ضروری ہے۔ ہنگامی صورت حال میں ہوائی اڈے کو نقصان پہنچنے کی صورت میں، لڑاکا طیاروں اور ٹرانسپورٹ طیاروں کی لینڈنگ کی سہولت کی غرض سے ایکسپریس وے پر فضائی پٹی کا استعمال کیا جا سکے گا ۔
بتادیں کہ ریاست کے تمام ایکسپریس وے کے آس پاس کے علاقے کو صنعتی ترقی کے نقطہ نظر سے تیار کیا جا رہا ہے۔ دونوں طرف صنعتی کوریڈور (گلیارہ ) تعمیر کرنے کا کام کیا جا رہا ہے۔ ان گلیاروں میں فوڈ پروسیسنگ، ایم ایس ایم ای یونٹس، گودام اور لاجسٹک پارکس قائم کرنے کا منصوبہ ہے۔ بہتر رابطے( کنکٹیویٹی) کے ساتھ، صنعتوں سے سامان ریاست سے برآمد کیا جا سکتا ہے۔ سرمایہ کاری کو لے کر شروع ہوئے منصوبے میں رابطے اور سلامتی کی اپنی اہمیت ہے۔ اتر پردیش ایکسپریس ویز انڈسٹریل ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو حکومت نے گنگا ایکسپریس وے کے (میرٹھ، ہاپوڑ، بریلی، مراد آباد، ہردوئی، لکھنؤ، کانپور اور پریاگ راج) کے دونوں جانب صنعتی مرکز بنانے کا اختیار دیا ہے۔
Comments are closed.