سیوان میں مہاویرشوبھا یاترا کے دوران فرقہ وارانہ تشدد

مسجدکے سامنے اشتعال انگیز نعرے بازی کے بعد پتھرائو، توڑ پھوڑ، آتشزنی، کئی زخمی، ۸؍سالہ رضوان سمیت۲۰؍گرفتار، ’’فسادیوں کو پکڑنے کے بجائے پولس مسلمان بچو ں کو نشانہ بنارہی ہے‘‘ اویسی کا نتیش پر حملہ
سیوان ۔۱۰؍ ستمبر: بہار کے سیوان میں مہاویری اکھاڑا شوبھا یاترا جمعرات کی شام ایک مسجد کے سامنے سے گزر رہا تھا ، جہاں ہجوم لاٹھی کے ساتھ موجود تھے اور وہاں کھڑے رہ کر نعرے بازی کررہے تھے، پولس کی موجودگی میں مسجد کے گیٹ کے پاس مسلسل اشتعال انگیز نعرے لگانے کے دوران کسی نے وہاں پتھر پھینک دیا جس سے حالات کشیدہ ہوگئے اور دو کمیونٹی آمنے سامنے آگئی، حالات کو قابو میں کرنے کےلیے پولس پر بھی پتھرائو کردیاگیا جس میں دونوں فریق کے ۱۲ لوگ شدید طور پر زخمی ہوگئے، پتھرائو میں سب انسپکٹر، دو ایس ایس آئی سمیت چھ پولس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں، دو پولس اہلکار کے سر میں شدید چوٹیں آئیں ہیں، سبھی کو داخل اسپتال کردیاگیا ہے۔ سوشل میڈیا ایکٹوسٹ شاہنواز انصاری کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز بہار کے ضلع سیوان کے بڑہریا میں مہاویر اکھاڑا کا جلوس نکلا تھا، اس جلوس میں سینکڑوں کی تعداد میں لوگ شریک تھے، عصر کی نماز کے دوران یہ جلوس مسلم علاقے میں داخل ہوا، اور اسلام مخالف نعرے لگانے شروع کردیا، ساتھ ہی اسلام اور مسلمان مخالف گانا بجاتے ہوئے ہنگامہ شروع کردیاگیا، جب یہ سب بالکل برداشت سے باہر ہوگیا تب مسلمانوں نے مخالفت شروع کی گئی، اسی دوران دونوں طرف سے ہاتھا پائی شروع ہوگئی، بات زیادہ بڑھتی اس سے پہلے پولس نے لاٹھی چارج کردیا، لیکن بھیڑ جب علاحدہ ہوگئی تب بہار پولس نے اس جلوس میں شامل شدت پسندوں پر کارروائی کرنے یا اس جلوس کو ختم کرانے کے بجائے تماشائی بن کر دیکھنے لگی۔ انصاری نے لکھا کہ یا یہ کہہ لیں کہ بہار پولس نے مسلمانوں کے گھروں پر حملہ کرنے کےلیے کھلی چھوٹ دے دی، اس دوران مسلمانوں کے گھروں پر بری طرح سے پتھرائو شروع کردیاگیا، توڑ پھوڑ کی گئی، نصیرلدین نامی شخص کے گھر کو آگ کے حوالے کردیاگیا، درجنوں ویڈیوز وائرل ہیں جس میں آسانی سے دیکھا جاسکتا ہے کہ کس قدر مسلمانوں کی نفرت میں دل ودماغ سے مردہ ہوچکے نفرتی بھیڑ نے فساد برپا کیا۔ اس معاملے میں پولیس نے اب تک ۲۰لوگوں کو گرفتار کیا ہے، جب کہ ۳۵لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔گرفتار شدگان میں ۸؍سالہ رضوان بھی شامل ہے جو مغرب کی نماز ادا کرنے کےلیے مسجد جارہا تھا پولس نے اسے پکڑ کر جیل بھیج دیا ہے۔ گرفتاری پر ممبر پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے ٹوئٹ کرکے وزیراعلیٰ نتیش کمار پر حملہ کیا ہے، انہوں نے لکھا کہ ’’نئے نئے سیکولر چاچا نتیش کمار کے راج میں بچے بھی محفوظ نہیں ہے، انہیں کورٹ میں رسی سے باندھ کر پیش کیاجاتا ہے، فسادیوں کو پکڑنے کے بجائے پولس مسلمان بچوں کو نشانہ بنارہی ہے، پولس اہلکار کو سخت سزا ملنی چاہئے، اور بچے کے گھر والوں کو معاوضہ ملناچاہئے‘‘۔ رضوان کے بھائی اظہر کا کہنا ہے کہ پولس رضوان کی رہائی کے بدلے رشوت مانگ رہی ہے۔ ادھر پتھراؤ کے واقعے کے بعد دونوں گروپوں کے درمیان کشیدگی برقرار ہے۔ ساتھ ہی بڑی تعداد میں پولیس کو بھی تعینات کیا گیا ہے۔ فی الحال معاملہ قابو میں ہے، ایس پی شیلیش کمار سنہا نے لوگوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔
Comments are closed.