Baseerat Online News Portal

"ٹیم انڈیا” عرش سے فرش تک 

 

 

نور اللہ نور

 

کہا جاتا ہے کہ حد سے زیادہ خود اعتمادی ، بے جا خود سری انسان کے ذلت و شرمندگی کا سبب بن جاتی ہے ، جب احساس برتری کا خمار چڑھ جاتا ہے تو مایوسی مقدر ہو جاتی ہے.

ورلڈ کپ کے آغاز سے قبل ٹیم انڈیا کو معاشی استحکام، طاقتور کرکٹ بورڈ ، ورلڈ کے چیدہ و چنیدہ کھلاڑیوں کا دستہ، ان سب چیزوں نے حد سے زیادہ خوش فہمی میں مبتلا کردیا تھا ان کو یہ گمان ہوگیا تھا کہ جب سارے اسباب و وسائل ہمارے پاس ہے، ورلڈ کے بہترین کھلاڑیوں کی ٹیم ہمارے پاس ہے تو پھر ہمیں زیر کرنے کی جسارت کس میں ہوسکتی ہے ؟ سارا میدان ہمارا ہے اور اس مرتبہ بازی ہم ہی ماریں گے مگر ان کی اس بے جا خود اعتمادی، خواہ مخواہ کی جملے بازی کے نشے کو پاکستان اور اس کے بعد نیوزی لینڈ نے یک لخت میں کافور کردیا اور پلک جھپکتے ہی عرش سے فرش پر آگئے.

ورلڈ کپ کے آغاز سے انڈیا کے آخری میچ تک کا جائزہ لیں تو پتہ چلتا ہے کہ کس طرح” انا” کو خرد مندی ، احساس زمہ داری نے ذلت آمیز ہزیمت دی ہے.

ورلڈ کپ سے قبل ایک انٹر ویو کے دوران ہندوستان کے سابق آف اسپنر”ہربھجن سنگھ” زعم میں وہ بات کہ گئے کہ اس بات پر ان کو ہزیمت بھی اٹھانی پڑی انٹر ویو میں کہا کہ "پاکستان کو ہم سے میچ کھیلنا ہی نہیں چاہیے کیونکہ وہ ہم سے جیت نہیں پائیں گے مگر اس کے جواب میں پاکستانی ٹیم خاموشی سے ساری قوت انڈیا کو زیر کرنے کی مشق میں صرف کرتے رہے اور پہلے ہی میچ کی شکشت نے سب کا گھمنڈ اتار دیا

مال و دولت پر نازاں ہندوستانی ٹیم کی ہزیمت کا سلسلہ یہیں سے شروع ہوا اور اس کے بعد نیوزی لینڈ نے بھی وہ گہرا زخم دیا اور ایسی پٹخنی دی کی کہ گھمنڈ اور غرور کا سارا بھوت پل بھر میں اتر گیا اور نوبت یہاں تک آن پہنچی کہ سیمی فائنل کھیلنے کے لئے دوسرے کی بیساکھی کا سہارے کی ضرورت پڑی مگر وہ لاچار ان کو سہارا کیا دیتے وہ خود ہی ہتھیار ڈال دیئے اور یوں ورلڈ کپ جیتنا ان کا خواب ہی رہ گیا.

کوہلی کی ٹولی کچھ کم نہیں تھی نوجوان کھلاڑیوں کا جوش ، سینیر کھلاڑیوں کا تجربہ، مشاق کوچ ، بہترین نظم و نسق ساری چیزیں مہیا تھی اور ورلڈ کپ جیتنے کی حقدار بھی تھی مگر اس کے سینیئر کھلاڑیوں کے رویہ، ان کی انا ، اور شکار سے غفلت نے ان کو ذلت سے دوچار کیا اور یوں ورلڈ کپ کی فیوریٹ ٹیم آخری چار میں بھی نہ بنا سکی اور پھر فائنل تک رسائی تو کجا؟

 

کھیل ہے ہار جیت سب کی ہوتی ہے مگر اپنی طاقت کے زعم میں حریف کی طاقت کو سرے سے نظر انداز کر دینا بہت سنگین ہے اور ہندوستان نے یہی غلطی کی انہوں نے کھیل پر توجہ دینے کے بجائے بیان بازی پر زیادہ قوت صرف کی اور دوسری طرف پاکستانی ٹیم نے ان کی ساری خامیوں پر نگاہ ڈال کر تیاری کی اور شکشت فاش دی.

اگر آپ طاقت ور ہے تو دوسرے کی قوت پر نگاہ رکھئیے اگر آپ چالباز ہیں تو دوسرے بھی شاطر ہیں، جلد بازی اور عجلت پسندی شرمندگی کا سبب بنتی ہے اس لئے زیادہ اپنے کام پر توجہ دینی چاہیے.

خیر انڈین ٹیم کی یہ ہار ایک سبق ہے کرکٹ بورڈ کے لئے کھلاڑیوں کے لیے اور شائقین کے لئے بھی کہ حد سے زیادہ خود اعتمادی مہلک اور شرمندگی کا سبب بن سکتی ہے اور آپ کو عرش سے فرش پر لا سکتی ہے.

Comments are closed.