Baseerat Online News Portal

یہ ہے ممبئی پیارے!

خبر در خبر

نوراللہ نور

یہ ہے ممبئی! پیسوں کی دنیا، شہرت کی
دنیا،خوابوں کا شہر ، امیروں کا نگر، فلک بوس عمارت، نفع بخش تجارت ، خوبصورت شہر، سیم و زر کی فراوانی، تعیش و تنعم کی ارزانی، فاقہ کشوں کی ڈریم سٹی، سفید پوش و صاحب زر کی دنیا ، مافیاوں کی محبوبہ، منچلوں کی دلربا۔

اس کی شب میں بے خوابی ، اس کے دن میں بے تابی، ادکاروں کا مسکن ، صوفیاء و اولیاء کا مدفن، فن کاروں و دانشوروں کی دنیا، حسیناؤں کا کلب۔
یورپی شامیں، پیرس و شکاگو کی آرائش، لندن کی زیبائش، سمندروں کا حصار، مدہوش و سرشار، اودھ کی صبح، بنارس کی شام ، تیز رو و سرعت مشام، ان حسین سنگم کا ممبئی ہے نام۔
تجارت کا مرکز، صنعت و حرفت کا منبع، علم و فن کا گہوارہ، بے آسروں کا سہارا، غریبوں کی ” کٹیا” امیروں کا ” محل ” کسی کو ملتی ہے یہاں ناکامی ، کوئی ہوتا "سفل”۔
یہاں زندگی رکتی نہیں ، لوگ تھکتے نہیں، یہاں کی شب کو تکان نہیں، یہاں کے دن کو آرام نہیں، روز ایک خواب شرمندہ تعبیر ہوتا ہے، روز ایک آس ٹوٹتی ہے ، کوئی نکھر جاتا ہے ، کوئی بکھر جاتا ہے۔
بہترین نظم و نسق ، ہر ایک کے نان شبینہ کا بند و بست، گداگروں کو روٹی ، صاحب زر کو بوٹی ، مزدوروں کے لئے” لاڑی” اور امیروں کے لئے ” گاڑی”۔
ہر ایک کا گذر، سب کے سب محو سفر، کسی کے مقدر کا چمکتا ستارہ، کوئی ناشاد نہ منزل نہ کوئی کنارہ، اس کی آغوش سب کی پناہ ، چاہے وہ قلاش ہو یا صاحب جاہ، سب کو خواب دیکھنے کی اجازت، نہ کسی سے کسی کو دوستی نہ کوئی رقابت، سب کی طلب بس پیسہ ، شہرت،اور خوبصورت عمارت۔
کل گداگر آج صاحب در، کبھی رات خس و خاشاک پر اور کبھی قسمت افلاک پر ، روز ہزاروں بشر قسمت آزمائی میں مشغول ، اپنے خوابوں کی تکمیل میں مصروف۔
فٹ پاتھ والے بھی مست، آفس والے بھی مگن، بھکاری بھی شکم سیر، امیر بھی آسودہ۔
کوئی فلمی دنیا کا کنگ بنا، تو کسی گمنام کو شہنشاہ جذبات کا ایوارڈ سے نوازا، بیگاری کرنے والے کو دولت کا مالک کردیا۔
اس مایا نگری میں جو آیا اس کے سحر سے نہیں نکلا ، ہر کس و ناکس نے اس کی زر خیزی سے خوب استفادہ کیا اور ہر ایک کے لئے اس کے دامن میں گنجائش ہے

Comments are closed.