گھریلوزندگی میں عورت کاکردار

محمدارشادعالم القاسمیؔ

مدرسہ فیض ابرارپاکٹولہ سیتامڑھی*********************************

مشہورمقولہ ہے، عورت چاہےتوگھرکوجنت بنادے، یاجہنم بنادے، یہ صدفیصددرست ہے، گویاہنسی خوشی سےشوہراور اپنےبچوں کولیکرچلناہردکھ اورمصیبت میں صبرکرنا، سکھ اورآرام میں زمین پرپاؤں رہنا، اللہ کاشکرکرنا یہ عورت کےاختیارمیں ہے، عام طورپرلوگ سمجھتےہیں کہ زندگی کوجنت اورجہنم بنانے میں صرف بیوی کےعمل کودخل ہے، حالانکہ یہ بات بعیدازقیاس اورتجربہ کےبرعکس ہے، گھرکوامن وشانتی کاگہوارہ بنانےمیں بیوی کے ساتھ ساتھ ساس، نندکابھی وہی کردارہے-
عموماشادی سے پہلے بیٹے کوماں باپ سے جوپیارملتاہے، شادی کےبعدوہ عنقاء ہوجاتاہے، بیٹےکے ساتھ ساتھ ماں باپ کانظریہ بھی یکسرتبدیل ہوجاتاہے، ماں باپ کےذہن میں یہ بات جم جاتی ہے، کہ بیٹاتوہاتھ سے گیا، ذراذراسی بات پربہوکوطعنہ دینا،تہمت لگانا، چاول گیلاتوگالی، دال میں نمک زیادہ توگالی، سالن میں مصالحہ زیادہ توگالی اوربڑھتے، بڑھتے یہ بات جبروتشدد تک پہنچ جاتی ہے،
ماحول بگاڑنےمیں، بہوکوکم نہ سمجھیں، اگراللہ رب العزت بہوکواختیاردیدے، تووہ پوری دنیاکواپنی مٹھی میں کرلے، ذراذراسی بات پرساس کودربدرکردے اورقتل کافیصلہ سنادے، ساس بہوکایہ تکرارکوئ دورجدید کی دین نہیں ہے، بلکہ یہ تْوْتْوْ میں میں، صدیوں سے چلی آرہی ہے، کتنےہی رسالے لکھےجاچکے، ورق کےورق سیاہ ہوچکے ایک آنہ بھی تبدیلی نہیں آئ، زمیں پلّٹ زماں پلّٹ، نہیں پلٹی توساس بہو کی حالت-
اےغیورماؤں، بہوؤں بہنوں کیا تمہاراکام صرف یہ ہی رہ گیا کہ گھرکےاندرکےماحول کوخراب کرکے، اپنےشوہر، والد، بیٹوں کی مشکلات میں اضافہ کرو، اپنےبیٹوں، شوہر، پوتوں کامستقبل برباد کرو، ایسےوقت میں جبکہ بہت ساری ماں، بہنیں، پورے ہندوستان کوشاہین باغ بنائے ہوئی ہیں، تم گھرمیں نااتفاقی کابیج بونےمیں لگی ہوبازآؤ، خدارابازآجاؤ، غیبت، الزام تراشی، چغلخوری، حسدوکینہ سےدوری اختیارکرو، آپسی تعلقات کوبہتربناؤ، دوسروں کے متعلق اپناگمان بہترکرو خداکی رحمت جونازل نہیں ہورہی ہے، اسکی ایک وجہ یہ بھی ہےکہ سماج، معاشرہ حتی کہ گھر، گھرمیں نفاق، عداوت نااتفاقی نےجگہ بنالیاہے، سب سے پہلے اپنےگھرسےابتداکرو، گھرکوامن وشانتی کاگہوارہ بناؤ، ہرایک سے اسکے مرتبہ کےمطابق سلوک کرو، حقدارکواس کاحق دو خصوصاساس اور بہوکے رشتے کوماں اوربیٹی والارشتہ بناؤ، یقین واعتماد کی فضاقائم کروساری خرابیاں تمہارےگھر، سماج، معاشرے سے رخصت ہوجائینگی، اس وقت ملت کی بیٹیاں تہارے تعاون کی راہ دیکھ رہی ہیں، تم ان کےساتھ نہیں کھڑی ہوسکتیں توکم ازکم گھرکے ماحول کوبہتربناکر ان کی کامیابی کی دعا کرسکتی ہو، لایعنی اوربیہودہ کاموں سے اپناوقت فارغ کرکے، نمازپڑھ سکتی ہو، روزہ رکھ سکتی ہو، خداکی رحمت کواپنی طرف آنیکیلئے مجبورکرسکتی ہو، بس اپنہ ذمہ داری سمجھ لو—–

Comments are closed.