امریکہ – ایران کے درمیان جوہری مذاکرات کا چوتھا دور اتوار کو عمان میں شروع ہونے کا امکان، صدر ٹرمپ اپنے سخت موقف پر قائم

 

بصیرت نیوزڈیسک

ایران کے ایک عہدے دار نے منگل کے روز بتایا کہ ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری بات چیت کا چوتھا دور اتوار کو عمان کے دار الحکومت مسقط میں ہو گا۔

 

ایرانی خبررساں ویب سائٹ "نور نیوز” کے مطابق، یہ بات چیت پچھلے چند مہینوں میں تین مراحل پر مشتمل مشاورت کے بعد ہو رہی ہے اور اس میں انسانی امور اور فریقین کی سیکیورٹی سے متعلق بعض تحفظات پر براہ راست توجہ دی جائے گی۔

 

اس سے قبل ایرانی حکومت کی ترجمان فاطمہ مہاجرانی نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات میں ایران کی "سرخ لکیریں واضح اور غیر متزلزل” ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ "ہم جوہری مسئلے پر بات کر رہے ہیں اور ان سرخ خطوط پر قائم ہیں جنھیں ہم بارہا دہرا چکے ہیں۔ پچھلے 20 برسوں سے ہمارا موقف ہمیشہ ایک سا رہا ہے، اور ہم نے کبھی ان اصولوں سے پیچھے قدم نہیں ہٹایا جنھیں ہم اپنا حق سمجھتے ہیں”۔

 

فاطمہ مہاجرانی کے مطابق ایران سفارتی عمل میں اپنی وابستگی کا اظہار کر چکا ہے اور یہ وابستگی صرف زبانی دعوے تک محدود نہیں، بلکہ اس نے عملی طور پر بات چیت کے کئی ادوار میں بھرپور شرکت کی ہے۔ انھوں نے زور دیا کہ "ہم ایک بار پھر اعلان کرتے ہیں کہ دوسرے فریق کو اپنی سنجیدگی ثابت کرنا ہو گی”۔

مہاجرانی نے امریکی پابندیوں کو "معاشی دہشت گردی کی شکل” قرار دیتے ہوئے انسانی حقوق کی خلاف ورزی سے تعبیر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ پابندیاں امریکی پالیسی سازوں کی قانون شکنی اور دیگر اقوام کے مفادات کو نظر انداز کرنے کی علامت ہیں۔

اس سے قبل امریکی ویب سائٹ "Axios” نے صدر ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے لیے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کے حوالے سے بتایا تھا کہ امریکہ … ایران کے ساتھ اس ہفتے جوہری پروگرام پر بات چیت کے چوتھے دور کی کوشش کر رہا ہے۔ ایلچی نے بتایا کہ بات چیت میں پیش رفت ہو رہی ہے اور صدر ٹرمپ اس مسئلے کو سفارتی طور پر حل کرنا چاہتے ہیں، اس لیے اس سلسلے میں ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔

 

مذاکرات کا چوتھا دور

برطانوی خبر رساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے ایک ایرانی ذریعے نے بتایا کہ بات چیت کا چوتھا دور مسقط میں دو روز جاری رہے گا … بات چیت ہفتہ اور اتوار یا پھر اتوار اور پیر کے روز ہو گی۔ ایرانی سرکاری میڈیا اس کے ممکنہ وقت کے طور پر 11 مئی کا حوالہ دے رہا ہے۔

 

واضح رہے کہ اس سے قبل یہ مذاکرات 3 مئی کو روم میں ہونے تھے، لیکن "انتظامی وجوہات” کی بنا پر انہیں ملتوی کر کے عمان منتقل کر دیا گیا۔

 

امریکی صدر خبردار کر چکے ہیں کہ اگر ایران نے ان کی حکومت کے ساتھ کوئی معاہدہ نہ کیا تو وہ ایران پر حملہ کر سکتے ہیں۔

 

ادھر مغربی ممالک کا کہنا ہے کہ ایران کا جوہری پروگرام ہتھیار بنانے کے لیے ہے، لیکن ایران کا اصرار ہے کہ اس کے مقاصد صرف پر امن اور شہری نوعیت کے ہیں۔

Comments are closed.