کورونا پہ کرفیو کا بہانہ، کہیں شاہین باغ تو نہیں نشانہ ؟

احساس نایاب ( شیموگہ, کرناٹک )

ایڈیٹر گوشہ خواتین بصیرت آن لائن

19 تاریخ کو گجراتی بابو دامودر نریندر موذی نے ٹوئیٹر اور عوام سے خطاب کرتے ہوئے یہ اپیل کی ہے کہ 22 مارچ 2019 کی صبح 7 بجے سے شام 9 بجے تک ملک بھر میں جنتا کرفیو رہے گا اور اس کرفیو کو کامیاب بنانے کے لئے انہونے 130 کروڑ عوام کا تعاون مانگا ہے , ہر عام و خاص کو گھروں سے باہر نہ جانے کی اپیل بھی کی ہے, ساتھ ہی عوام سے شام 5 بجے گھروں کے دریچوں یا بالکنی میں کھڑے ہوکر 5 منٹ تک کے لئے تالی یا تھالی بجانے کی بھی اپیل کی ہے …..
آخر اس کرفیو اور تالی کے پیچھے ان جناب کی کیا منشا ہے ؟
مانا کورونا کو دنیا بھر کے طبی ماہرین نے ایک وبائی مرض قرار دیا ہے, اس سے کئی جانیں بھی جارہی ہیں یہ ایک طرح سے دنیا بھر کے لئے ایمرجنسی کا دور چل رہا ہے خود کو سوپر پاور کہنے والے ممالک بھی گھبرائے ہوئے ہیں اور وقت کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے احتیاط لازم ہے, مگر بھارت کے وزیر آعظم کی جانب سے ایک دن کے کرفیو, تالی تھالی کی کرونولوجی عوام کی سمجھ سے باہر ہے کیا ایک کرفیو اس کا علاج ہے … ؟

ملک کی عوام کو آخر وہ کیا جتانا کیا سمجھانا چاہتے ہیں ؟
کیا ایک دن کرفیو لگادینے سے کورونا ہمیشہ کے لئے ختم ہوجائے گا ؟
یا کورونا کوئی مچھر ہے جو تالی, تھالی بجانے سے بھاگ جائیگا ؟؟
یا جناب موذی عوام کو گھروں میں قید کرکے خود سڑکوں پہ کورونا کا علاج تلاش کرتے پھرینگے ؟؟
یوں تو اتنے دنوں سے بھاجپائی سنگھی احمقوں نے گائے کے گوبر و مُتر کو کورونا کا علاج کہتے ہوئے جی بھر کے پیا بھی, کھایا بھی اور جسمون پہ ملا بھی جس سے ایک دو بیمار ہوکر ہاسپٹلائز بھی ہوچکے ہیں , ابھی گائے گوبر کے بعد تالی تھالی کرفیو کا یہ نیا ڈرامہ …….

ویسے تو کب کا کورونا کے نام پہ پورے ملک کو لاک ڈاؤن کردیا گیا ہے, اسکولس, کالجس, بازار, شاپنگ مالس , پبلک پلیسس سب کچھ تو بند ہیں, لوگوں کی بھیڑ بھاڑ کو روکنے کے لئے 144 پھر لگادیا گیا ہے لیکن اس دوران کیا سرکار نے غریب , مجبور مفلس عوام کے بارے مین ایک بار بھی سوچا ؟؟؟

جن کی روزی روٹی ہر دن کی مزدوری سے چلتی ہے , جن کے چولہے ان کے خون پسینے کی محنت کے بعد جلتے ہیں, جس دن ان کا پسینہ نہیں بہتا ان کے بچوں کی بھوک نہیں مٹتی ایسے میں غریب عوام کورونا کی بیماری سے مرے نہ مرے بھکمری سے ضرور مرجائے گی ……

معمولی سے معمولی بیماری سے لڑنے کے لئے بھی انسان کا جسم طاقتور ہونا ضرور ہے لیکن 6 سالوں میں ہندوستان کی جو اقتصادی حالت اتنی خستہ ہوئی ہے کہ بےروزگاری کا عالم تو خیر پوچھیں ہی مت ایسے میں پہ عوام کھائے گی کیا , اپنے بچوں کو کھلائے گی کیا اور بیماری سے لڑنے کے لئے جان بنائے گی کیا ؟

اُس پہ سرکار کی جانب سے ستم ظریفی تو دیکھیں نوٹ بندی, جی ایس ٹی فلاں فلاں کہہ کر غریب عوام کا رہا سہا بھی چین و سکون غارت کردیا تھا اس پہ سونے پہ سہاگہ غیر ضروری قوانین نافذ کر, مذہب کے نام پہ ڈنگے کرواکر عام انسان کی زندگی بھر کی جمع پونجی تک کو نظرآتش کروادی …..

اور اب جب ملک بیماری کی چپیٹ میں ہے تو اُس کا علاج ڈھونڈنے کے بجائے بےتکھی حرکتیں کی جارہی ہیں, اگر عوام کی اتنی ہی پرواہ ہوتی تو آج سرکار کی جانب سے ماسک , سینٹائزرس مفت دئیے جاتے , مریضوں کا علاج مفت کیا جاتا ….
ناکہ ضروری اشیاء دُگنی , تگُنی قیمت میں خریدنے کی نوبت آتی بلکہ حکومت یہ ساری چیزیں مفت میں مہیا کرواتی تو عوام کو پریشانی نہیں اُٹھانی پڑتی اور ملک میں کالا بازار نہیں گرماتا ……

ساتھ ہی اپنے جاہل گنوار لیڈران اور دیگر وی آئ پیس کو پارٹیوں اور بیرونی ممالک کی سیر تفریح پہ روک لگاتے تو آج وہ اپنے ساتھ اس خطرناک مہلک وائرس کو ہندوستاں نہ لاتے, جیسے حال ہی میں ایک مشہور گلوکارہ کنیکا کپور نے اپنے ساتھ ساتھ کئی وی آئی پی, وی وی آئی پیس کو کورونا کا شکار بنادیا , جس میں بی جے پی ودھایک وسندرا, ان کے بیٹے ممبر آف پارلیمنٹ دشینت سنگھ و فلاں فلاں شامل ہیں اور ان لوگوں کی لاپرواہی کی وجہ سے کورونا پارلیمنٹ سے لے کر راشٹرپتی بھون تک پہنچ گیا اور
یہاں غریب مجبور عوام کو قید کرکے اُن کی روزمرہ کی زندگی اتھل پتھل کرکے اُن کا جینا محال کیا جارہا ہے دوسری جانب اپنے نیتاؤں کے ذریعے اس خطرناک مرض کو پورے ملک میں پھیلایا جارہا ہے ایک سے دس, دس سے سو لوگوں کو انفیکٹ کیا جارہا ہے …….
جئے شری رام, وندے ماترم چلاکر خود کو دیش بھگت کہنے والے اصل دیش بھگتی, حب الوطنی کرناٹک ٹُمکور کے اُس مسلم نوجوان سے سیکھیں جو چین میں میڈیکل کی پڑھائی کررہا ہے , اب جب اہل خانہ اُس نوجوان کو بلارہے ہیں تو اُس نوجوان نے ویڈیو جاری کرتے ہوئے ہندوستاں کو یہ پیغام دیا ہے کہ وہ واپس لوٹ کر اپنے ملک عزیز کو پریشانی میں نہیں ڈالنا چاہتا, جبکہ وہ نوجوان مکمل صحت یاب ہے باوجود محض اس ڈر سے ہندوستان واپس نہیں لوٹ رہا کہ کہیں کورونا اُس کے ذریعہ ملک تک نہ پہنچ جائے , اپنے ملک و ملک کی عوام کو بچانے کے خاطر اُس نوجوان نے اپنی ذات سے قربانی دیتے ہوئے حب الوطنی کی کبھی نہ بھولنے والی مثال قائم کی ہے, جبکہ سنگھی بھاجپائی اپنی پارٹیوں و آوارہ گردی کے نشے میں چور ملک کو برباد کرنے پہ تُلے ہیں , سرکار کو چاہئے کہ وہ ان تمام کو کالا پانی بھیج دیں تاکہ ملک محفوظ رہے …….
لیکن ہم جانتے ہیں سرکار ایسا کرے گی نہیں بلکہ مسٹر مودی دیش واسیوں سے خطاب کرتے ہوئے عوام کو ہی خوفزدہ کررہے ہیں اُن کے اندر دہشت پھیلارہے ہیں
اگر آپ کی سرکار کورونا کو لے کر اتنی ہی سنجیدہ ہے تو بتائین اس وبا کو روکنے اس سے نپٹنے کے خاطر آپ نے کیا تیاریاں کی ہیں ؟؟؟
قریوں, دیہاتوں میں کس کس جگہ کہاں کہاں ڈاکٹرس کی کتنی کتنی ٹیمس پہ مشتمل میڈیکل کیمپس لگوائے ہیں ؟؟؟
دنیا کا بچہ بچہ جانتا ہے کورونا سے جوجتے مریض کو وینٹی لیٹرس کی کتنی سخت ضرورت پڑے گی, ایسے میں ملک کی ہاسپٹسلس میں کتنے وینٹلیٹرس بڑھائے گئے ؟؟؟
وقت پہ ادویات اور ضروری اشیاء کا انتظام کرنے میں سرکار کس حد تک کامیاب ہے ؟؟
جبکہ اس بھارت کی عوام نے اپنی آنکھوں سے ایک ساتھ 70 ننھے ننھے بچوں کو آکسیجن نہ ملنے کی وجہ سے مرتے ہوئے دیکھا ہے, حاملہ خواتین کو سڑکوں پہ بچے پیدا کرتے دیکھا ہے, امبیولینس نہ ملنے پہ مریضوں کو کندھون پہ لادھے دوڑتے مجبور لوگوں کو دیکھا ہے , زندہ تو زندہ کئی کو تو اپنوں کی مردہ لاشوں کو گھسیٹ کر لے جاتے دیکھا ہے …. مودی کے 6 سالہ دوراقتدار میں ملک کو سسکتے, رینگتے, بلکتے ہوئے دیکھا ہے …….

ایسے میں سرکار سے سوال کریں بھی تو کون اور کیسے , عام انسان کی کوئ اہمیت نہیں, کنہیاء کمار, روش کمار جیسے نامور شخصیات سوال کرتے ہیں تو وہ دیش کے غدار …… پریس کانفرنس کر میڈیا سے تو جناب موذی بات کرتے نہیں, بس جب دل چاہا من کی بات کرتے ہوئے کبھی راتون رات نوٹ بندی کرکے عوام کو سڑکوں پہ لاتے ہیں تو کبھی 370 یا کرفیو لگاکر غریب عوام کو گھرون میں قید کردیتے ہیں , جیسے جناب نے کوئی قسم کھائی ہو کہ درمیانی راستہ اختیار کرینگے ہی نہیں …….

خیر اس ایک دن کے کرفیو سے کیا حاصل ہوگا یہ آنے والا وقت ضرور بتادے گا لیکن اس درمیان فی الحال جو بےسہارا ہیں, جن کے گھر پریوار نہیں, جو فت پات پہ اپنی زندگی بسر کرتے ہیں وہ بیچارے کہاں جائیں ؟؟؟
کم از کم اُن کے لئے تو جناب مودی نے کچھ سوچا ہوگا ؟؟؟
کیونکہ ہندوستان انہیں غریب عوام کا ملک ہے نہ کہ امبانی, آڈانی جیسے لٹیروں اور نیراؤ مودی جیسے بھگوڑوں کا ….. یہ اور بات ہے کہ آج ملک کو انہیں لٹیروں و بھگوڑوں نے ہائی جیک کرکے غریب عوام کو لوٹ رہے ہیں ……

بہرحال ہم مضمون کے اصل مقصد کی جانب پلٹ آتے ہیں
عوام کا سوال ہے ایک دن کے کرفیو سے کیا حاصل ہوگا ؟
دراصل اس کرفیو کے پیچھے سرکار کی منشا صاف ہے کہ ہر حال میں این آر سی, سی اے اے و این پی آر کی مخالفت میں ہورہے احتجاجات و مظاہرے خاص کر شاہین باغ کو ہٹانا کیونکہ فی الحال شاہین باغ بھاجپائیوں کے گلے کی ہڈی بنا ہوا ہے جس کو ہرقیمت میں ٹوڑنا ہٹانا ان سنگھیوں کا مقصد ہے .
جہاں ہر حربہ بیکار گیا 144 سے کام نہ بنا تو کرفیو کے نام پہ اب موذی کرینگے ملک میں ایک اور نیا ڈرامہ
جس کی آڑ میں بیشک شاہین باغ ہوگا نشانہ ….

رہی بات کورونا کی یہاں پہ ہم دوبارہ اعتراف کرتے ہیں بیشک کورونا بیحد خطرناک جان لیوا وائرس ہے اور اس سے احتیاط بھی لازم ہے , لیکن سوال دہلی ڈنگوں میں محض 3 دنوں میں جو سینکڑوں بےگناہ نوجوان قتل کئے گئے اُن کا کیا ؟؟؟
کیا اُن جانوں کو بچانا سرکار کی ذمہ داری نہیں تھی ؟؟
اور اُن دنگوں میں جو مسلم پریوار تباہ و برباد ہوکر اپنا سب کچھ گنواکر آج کیمپوں میں پناہ گزیر ہیں اُن بیچاروں کا کیا ؟؟؟
ڈٹنشن سنٹرس میں جانوروں کی طرح جینے پہ مجبور لوگوں کا کیا ؟؟؟

آج شاہین باغ کی خواتین سے سرکار کو جتنی تکلیف فکر ہورہی ہے اُس کی آدھی فکر وہاں کے بدنصیبوں کی بھی کرلیتے , 22 کو جو پورے ہندوستاں میں کرفیو لگانے کا اعلان کیا ہے, کاش ویسا ہی ایک اعلان 25 تاریخ کے دہلی دنگوں میں کرتے تو آج یہ بھی اپنے گھروں میں محفوظ رہ کر آپ کی اس اپیل میں آپ کابھرپور ساتھ دیتے ….

ویسے بھی ملک کے وزیرآعظم پہ عوام کو بھروسہ نہیں رہا کیونکہ آپ ہی تھے جنہونے نوٹ بندی کے وقت 50 دن کا وقت مانگا تھا لیکن ہوا کیا آج تک آپ بیچ چوراہے پہ سولی پر نہیں لٹکے بلکہ معصوم عوام کو مسلسل لٹکلارہے ہیں ………
مستقل یہی حالات رہے تو ہندوستانی عوام کورونا سے مرے نہ مرے بھوک مری سے ضرور مرجائینگے …….

اس لئے موجودہ حالات کے مدنظر ملک کے وزیرآعظم سے ہماری مودبانہ گذارش ہے اگر آپ سچ میں دیش بھگت ہیں عوام کے لئے مخلص ہیں تو دیش پہ رحم کریں این آر سی, سی اے اے, این پی آر, زبانی کے ساتھ ساتھ تحریری طور پہ لکھ کر دیں کے ملک میں ان سیاہ قوانین کو نہیں لایا جائے گا تاکہ عوام پرسکون جی سکے, سکون بھری سانس لے سکے خاص کر شاہین باغ کی خواتین ان خطرناک حالات میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ محفوظ اپنے گھروں میں اپنے بچوں کے ساتھ وقت بتائیں کیونکہ کوئی بھی خاتون سڑکوں پہ بیٹھنا نہیں چاہتی , ہر ایک کو اپنی اور اپنوں کی جانوں, ان کے مستقبل کی فکر لاحق ہے آپ ملک کے حکمران ہیں آپ کی ذمہ داری ہے کہ آپ ان کا درد اُن کی تکالیف سمجھیں اور اُن کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے انہیں تسلی بخش جواب دیں اور ان سیاہ قوانین کے نام پہ بہنے والا پیسہ ملک کئ فلاح و بہبودی کے لئے استعمال کریں, ایڈوکیشں, میڈیکل, روزگار اور فت پات پہ جینے والے بےسہارا لوگوں اور دنگوں میں تباہ و برباد کئے گئے لوگوں کو سہارا دینے کے لئے استعمال کریں اس سے ملک کا بھی بھلا ہوگا اور عوام کا بھی ………..

آخری میں اہل ایمان والوں سے عاجزانہ گذارش ایک بیماری کی وجہ سے مساجد میں نماز کو موقوف کردینا , عبادت گاہوں کو بند کروادینا یہ اقدامات یہ ڈر, خوف ,دہشت بھرا عالم مستقبل کے لئے بہت خطرناک ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ بھاجپائی سنگھی کل اسی عمل کو مثال بناکر بار بار دہرانے پہ مجبور کرسکتے ہیں ……. ویسے بھی خوفزدہ مسلمانوں کے لئے ایران کی وہ 130 سالہ بزرگ خاتون مثال ہیں جو کورونا انفکشن سے مکمل صحت یاب ہوگئی ہیں بیشک جس کو اللہ رکھیں اُس کو کون چکھے کائنات کی سوپر پاور واحد اللہ سبحان تعالی کی ذات ہے اُس طاقت پہ یقین رکھیں اپنے ایمان کو کمزور ہونے سے بچائیں اور اختیاط برتیں لیکن خوف و دہشت زدہ ہونے سے آنے والی آفت ٹلے گی نہیں بلکہ ہم کمزور , آفت مظبوط بن کے آئے گی سو اس سے نپٹنے کے تدابیر سوچیں اور رب کائنات پہ یقین رکھیں ….. مایوس بندوں کے لئے چند نامعلوم اشعار ……..
سنو کیوں ہوتے ہو اتنے پریشان
ہمارا اللہ تو بہت بڑا مہربان ہے
محبت اپنے بندوں سے کمال رکھتا ہے
وہ ایک اللہ ہے جو سب کا خیال رکھتا ہے
اُس کے ہوتے ہوئے کورونا سے کیا ڈرنا
کورونا کیا کورونا کا باپ بھی اُس کے اشارے کا غلام ہے
ہر بندے کے لئے ہر معاملے میں اللہ ہی کافی ہے
جس کے لئے اللہ کافی نہیں اُس کے لئے کوئی کافی نہیں …….

Comments are closed.