وبائی امراض سے بچنے کاطریقہ اور آپ ﷺ کا فرمان

مولانا شاداب انظار ندوی
مینیجنگ ڈائرکٹر مدنی پبلک اسکول
پاکٹولا سیتا مژھی
۔ ۔

اس وقت پوری دنیا میں وبائی بیماری” کرونا” نے کہرام برپا کر رکھا ہے ۔ہر آدمی خوف زدہ ہے ۔اور یہ خوفزدہ ہو نے والی بات بھی ہے کیونکہ اس بیماری نے پوری دنیا میں پاؤں پسار رکھا ہے ۔چین سے شروع ہو نے والی بیماری اب پوری دنیا میں پھیل چکی ہے ۔اٹلی امریکہ اور دیگر بہت سے ممالک کی حالت ناقابل بیاں ہے ۔اور اس تباہی کی وجہ انسان کی بے احتیاطی رہی ہے ۔لوگوں نے اس کو Serious نہیں لیا جسکی وجہ سے اس بیماری نے بہت ساری جگہ پر تباہی مچادی ۔اور ابھی بھی اس تباہی کا سلسلہ جاری ہے اور اگر ابھی بھی لوگ پوری فکر مندی کے ساتھ احتیاط سے کام نہیں لیں گے نہیں لیں گے تو یہ وبا انسانی دنیا کا بہت بڑا نقصان کر دیگی۔
آپؐ کے زمانے میں بھی اس طرح کی وبائی بیماری طاعون نے سر اٹھا یا تھا۔آپؐ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم لوگوں کواحتیاط برتنے کی تلقین کیا تھا اور آپ ﷺنے لوگوں کو سے فرمایا تھا کہ
کہ لوگ اپنی اپنی جگہ پر ہی رہیں ۔
عن سعد رضی اللہ عنہ عن النبی صلی الله عليه وسلم، قال: إذا سمعتم بالطاعون بأرض فلا تدخلوها وإذاوقع بأرض وأنتم بها فلا تخرجوا منها(رقم:٥٣٩٦)
حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم کسی علاقے میں طاعون کے بارے میں سنو تو اس میں نہ جاؤ اور اگر کسی علاقے میں طاعون پھیل جائے اورتم اس میں ہو تو اس سے نہ نکلو
اس حدیث سے ہہ بات تو صاف ظاہر ہے کے وبائی بیماریاں ایک سے دوسرے کو ہو تی ہے ۔اسلیے اس بات کو مانی جانی چاہئے جسکا اعلان پوری دنیا کی حکومتیں کر رہی ہے ۔
رسول پاکؐ نے مہلک امراض سے بچاؤکے لیے حفاظتی تدابیر اختیار کرنے کی تعلیم دی ہے ۔ ایسی ہی ایک حدیث )حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: رسول اللہؐ نے فرمایا: ’’طاعون ایک صورتِ عذاب ہے، جسے اللہ تعالیٰ نے تم سے پہلی اْمّتوں یا بنی اسرائیل پر مْسلط فرمایا، سو جب کسی جگہ یہ بیماری پھیل جائے، تو وہاں کے لوگ اْس بستی سے باہر نہ جائیں اور جو اْس بستی سے باہر ہیں، وہ اْس میں داخل نہ ہوں‘‘۔ (مسلم)
اس دور میں مہلک بیماری طاعون تھی ۔اور اس وقت کی مہلک بیماری کرونا ہے اس لیے نی پاک صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم کی تعلیمات پر عمل کرنا مسلمانوں پر لازم ہے ہے ایک وقعہ جو حضرت عمر فاروقؓ کے زمانے میں پیش آیا وہ بہت ہی سبق۔آموز ہے

۔سیدناحضرت عمرؓفاروقؓ شام کے سفر پر جارہے تھے، سَرغ نامی بستی سے اْن کا گزر ہوا، سیدنا ابوعبیدہ بن جراحؓ اور اْن کے ساتھیوں نے بتایا کہ اِس بستی میں طاعون کی وبا پھیل گئی ہے۔ سیدنا عمر فاروقؓ نے مہاجرین وانصار صحابہ کرام اور غزوۂ فتحِ مکہ میں شریک اکابرِ قریش سے مشورہ کیا، پھر اجتماعی مشاورت سے اْنہوں نے بستی میں داخل نہ ہونے کا فیصلہ کیا۔ سیدنا ابو عبیدہ بن جراحؓ نے کہا: امیر المومنین! اللہ کی تقدیر سے بھاگ رہے ہو، انہوں نے جواب دیا: ہاں! اللہ کی تقدیر سے بھاگ کر اللہ کی تقدیر کی آغوش میں پناہ لے رہا ہوں۔ پھر سیدنا عبدالرحمن بن عوفؓ آئے اور اْنہوں نے کہا: اِس حوالے سے میرے پاس رسول اللہؐ کی ہدایت موجود ہے، آپؐ نے فرمایا: ’’جب تم کسی بستی میں اِس وبا کے بارے میں سنو، تو وہاں نہ جاؤ اور اگر تم پہلے سے وہاں موجود ہو اور یہ وبا پھیل جائے تو وہاں سے بھاگ کر نہ جاؤ‘‘۔ یہ سن کر سیدنا عمر بن خطابؓ نے اللہ کا شکر ادا کیا اور اپنا سفر آگے کی طرف جاری رکھا‘‘۔ (مسلم،
ملک کے موجودہ صورت حال میں ہمیں احتیاط سے کام لینے جی ضرورت ہے شریعت حکمت کا نام ہے نہ کہ ہٹ دھرمی کا ہم میں بعض احباب وہ ہیں جو ان باریکیوں کو سمجھے بغیر ایسی باتیں کرتے ہیں جو شریعت اسلامیہ کے بھی خلاف اور عقل بھی اس کو ماننے سے انکار کرتا ہے ۔

Comments are closed.