یوں نہیں تاریکیاں ختم ہونے والی

نوراللہ نور
جب سے اس موذی آفت "کورونا ” نے دنیا میں دستک دی ہے ہر طرف کسمپرسی کا عالم ہے معیشت پر فخر کناں لوگ دست بدست تماشا بیں ہے
اس موذی بلا نے سب سے پہلے چین کو اپنا شکار بنایا اور گھنٹوں میں برق رفتار دنیا کی سانسیں روک دیں، خاموشی نے پہرہ ڈال دیا، جب
اس مہماماری نے اپنے ہاتھ پاؤں پھیلا نا شروع کیا تو پھر ہر ایک نے اس کی روک تھام کے لئے کمر کس لی خصوصی ڈاکٹروں کی ٹیم تشکیل دی گئی ؛ ادویات کا چھڑ کاو ہونے لگا ہر ممکن اس آفت سے تحفظ شروع کی اور سب سے پہلے چین نے اس پر دسترس حاصل کی اور اس کو قابو میں کیا
دیگر ممالک بھی اس مہلک وبا سے نجات کا سامان مہیا کرنے میں جٹ گیے اور بڑی تگ و دو کے بعد کچھ ممالک کامیاب ہوئےاور کچھ ابھی لڑ رہے ہیں کیوں کہ ہلاکتیں ہنوز جاری ہیں
بدقسمتی سے ارض وطن بھی اس کی چپیٹ میں آگیا کوئی بات نہیں صحت و مرض انسان کی زندگی خاصہ ہے
بدقسمتی یہ نہیں کہ ملک کرونا کی چپیٹ میں ہے افسوس اس بات کا ہے اس سے لڑنے کے لئے جو اقدامات کرنے چاہیے تھے اب تک نہیں کیےگئے؛ بلکہ صرف مذاق اڑایا گیا اور صرف تحفظ پر تقریریں ہوئیں؛ مگر اس کو عملی جامہ نہیں پہنایا جا سکا
دیگر ممالک اس کے دستک دیتے ہی ہو شیار اور چو کنا ہو گیے وہیں اس ملک کی بد قسمتی کہ اس مرض کا مذہب تلاش کرنے لگے اور اس مصیبت کی گھڑی میں نفرت کی تشہیر میں جٹ گیے
اس مہلک وبا سے لڑنے کے لئے منظم تیاری کی ضرورت تھی اور دور رسی کی ضرورت تھی؛ مگر ان سب کو چھوڑ کر صرف نو ٹنکی اور
احمقانہ فیصلے کے سوا کچھ نہیں ہوا مرض نے تو اپنا شکار کیا ہی؛ مگر کچھ لوگوں کے غیر دانشمندانہ اقدام نے بہت سے لوگوں کا شکار کیا
عجب بد قسمتی ہے کہ لوگ پر دھان منتری کے آدیش کا پالن کر کے اپنے اپنے گھروں میں بند ہیں ؛ ڈاکٹرز اپنی جان جو کھم میں ڈال کر اس کی ویکسین تیار کرنے میں لگے ہیں ؛ اور
پولیس اہلکار مستعدی اور جانفشانی کے ساتھ اپنی ڈیوٹی انجام دے رہے ہیں؛ مگر ہمارے صاحب کو مذاق سو جھی ہے کبھی تھالی اور تالی بجانے کو کہتے ہیں اور اب اندھیرا کر کے ناکام اجالے کا فار مولہ لائے ہیں
اسے آپ مذاق نہیں کہیں گے تو کیا کہیں گے وہ بیماری جس نے لاشوں کا ڈھیر لگادیا ہو سپر پاور طاقت کو حاشیہ پر لا کھڑا کر دیا ہو وہ آپ کے تالی اور تھالی سے رفو چکر ہو گی؟
آپ جب دوسری بار عوام سے روبرو ہوئے تو ایسا لگا کہ اب کی بار پردھان منتری منظم منصوبہ بندی کے ساتھ لڑنے کو کہیں گے مگر حسب عادت آپ اس سے بھی گھٹیا تدبیر لے کر آئے پر دھان منتری جی آپ مجھے بتائیے کہ یہ بیماری ہے یا کوئی دیوی جس کی ہم آرتی اتاریں ؟؟؟
اگر یہ جنگ جیتنی ہے تو ڈرامے بازی کو روکیں
ایسے تو آپ کے عمل سے نہیں لگتا؛ مگر پھر بھی آپ ملک کے مستقبل کے لئے کو شاں ہیں تو ان چھوٹے موٹے دیپوں سے کچھ نہیں ہوگا کسی بڑے چراغ کا خود انتظام کریں، اگر آپ خود مثبت قدم نہیں اٹھائیں گے تو یہ ” پرکاش ” بھی روشنی نہیں دیگا
مودی جی !! یہ مہاماری ہے کوئی مذاق نہیں ڈاکٹرز کو سہولیات مہیا کرائیں ؛ غریبوں کے کھانے کا بندوبست کیجیے ؛ ادویات پر رقم صرف کیجیے اور نفرت پر لگام لگائیے اور منظم تیاری کے ساتھ اس کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں؛
ورنہ سچ کہوں آپ کتنے بھی چراغ جلالیں روشنی کا منہ نہیں دیکھ سکتے ہیں اور یہ تاریکیاں یوں ہی نہیں ختم ہونے والی ہیں
کچھ کریں !!! مذاق چھوڑیں.
Comments are closed.