بلاؤں سے نجات کے لئے موم بتی، دیا/ یا صدقہ

از: محمد عظیم فیض آبادی دارالعلوم النصرہ دیوبند 9358163428
ـــــ ـــــ ـــــ ـــــ ـــــ ـــــ ـــــ
اس مضمون کے لکھنے کی غرض یہ ہوئی کی بعض احباب نے دیاوموم بتی جلانے کی دبے لفظوں حمایت کی یا کم از اس کی قباحت کو ہلکا کرنے کی بعض نے اس کو اختیار عمل گردان کر اس کی شناعت کی تخفیف کی ،اسلام میں رسومات توہمات کی کوئی گنجائش نہیں ہے اور اسلام کسی بھی ایسے عمل کی اجازت نہیں دیتا جس میں کسی طرح کے شرک کا شائبہ ہویا وہ اسلام سے کسی طرح متصادم ہو اور اس طرح کی چیزوں کی وجہ سے اسلام میں شرک کو درآنے کا موقع فراہم ہوتاہے ،اور لوگ آختیاری عمل سمجھ کراس کے کرنے کو زیادہ وقعت نہیں دیں گے، ہاں اس کے بالمقابل آپ صدقہ وخیرات کیجئے اورلوگوں اسکی ترغیب دیجئے یہ عمل خیر ہونے کے ساتھ ساتھ غریبوں کی بھوک مٹانے کا ذریعہ اور ان نصرت وامداد بھی ہوجائے گی
ـــــ ـــــ ـــــ ـــــ ـــــ ـــــ
مودی کی دوحیثیت ہے ایک ذاتی دوسری وزیر اعظم ہونے کی ، ذاتی اعتبار سے وہ اپنے قول وفعل میں خود مختار ہیں مذہبی اعتبار سے تہذیب وتمدن کے اعتبار سے خورد ونوش کے لباس وپوشاک کی حیثیت سے اپنے مذہبی امور کی انجام دہی اور اس کی تعلیم وتلقین کے اعتبار سے ،
لیکن وزیر اعظم ہونے کی حیثیت سے وہ قانون کے بندھن میں بندھے ہوئے ہیں ،وزرارت عظمہ کے عھدے سے کسی کے ساتھ کوئی تفریق نہیں کرسکتےاور نہ ہی کسی کو کسی ایک مذہب کی تعلیم وتلقین کرسکتے ہیں نہ ہی خورد ونوش ، لباس وپوساک ، اور مذہبی امور کی انجام دہی پر کسی کو مجبور کرسکتے ہیں
قانون کی نظر میں ہر انسان برابر ہے بڑا چھوٹا امیر غریب تعلیم یافتہ وغیر تعلیم یافتہ کا کوئی فرق نہیں ہے ،قانون وآئین کسی کو مذہب کے آئینے سے نہیں دیکھتا
اب غور فرمائیں کہ مودی جی موم بتی یا چراغ ودیا جلانے کا جو اعلان کیا ہے وہ قوم سے خطاب کرتے ہوئے کیا ہے اس لئے وہ خطاب پوری قوم سے بلاکسی مذہبی تفریق کے ہےاب اگر یہ ہندو مذہب رسم وریت ہے، ان کے مذہبی امور سے متعلق ہے اور اسلام مذہب اسکا مخالف ہے تو کسی بھی مسلمان کے لئے قانون میں دی گئی مذہبی آزادی کے اعتبار سے اس کا کرنا درست نہیں بلکہ ہر مذہب کا پیروکار اس کے کرنے نہ کرنے کے اعتبار سے خودمختار ہوگا اور اگر مودی جی کوئی ایسی بات کریں جو قانونی حیثیت رکھتا ہو تو اس کا کرنا ہر شخص کے لئے ضروری ہوگا قانونی حیثیت سے سے نہ کہ مذہبی اعتبار سے اور اس کو مذہبی آئینے سے نہیں پرکھا جائے گا جیسے لاک ڈاؤن ـ اب دیکھئے کہ طبی اعتبار سے اس پر عمل کرنے میں کوئی قباحت بھی نہیں ہے بلکہ حفطان صحت کے اعتبار سے مفید ہی ہے اس لئے ہر طبقہ نے بسروچشم اسے نہ صرف یہ کہ قبول کیا بلکہ حتی امکان اس کے لئے مختلف اعتبار سے اس کو کامیاب بنانے کی جد وجہد بھی کی مسلمانوں نے جمعہ وجماعت تک کی قربانی پیش کی میری نطر میں اس سےبڑی کوئی قربانی نہیں ہوسکتی نیز وقتا فوقتا مختلف ادارون تنظیموں کی طرف سے ہدایات جاری کی گئیں
اب کل 5/4/2020 بروز اتوار مودی جی نے جس کام کی تاکیدکی ہے اس میں کوئی شک نہیں کی وہ مذہبی اعتبار سے اسلام کے متصادم ہے دنیاوی معاشی واقتصادی نقطہ نظر سے بھی وہ مال کا ضیاء ہے اگر پورا ملک فی کس دس روپئے بھی خرچ کرے تو کئی سو کروڑ روپئےدس منٹ میں اکارت ہوجائیں گے ، وہ بھی ایسے وقت میں جب دس دنوں سے زائد سے پورے ملک میں لاک ڈاؤن ہے کورونا سے زیادہ بھکمری نے تباہی مچارکھی ہے اگر چہ گودی میڈیا اس سے پردہ پوسی کررہاہے ،بہت سےلوگوں کے پاس چولہا جلانے تک کا بندو بست نہیں ہے، دیا وموم بتی جلانے کی تاکید ایک بے تکا سابیان لگتا ہے ہاں ،اور قانونی اعتبار سے کسی خاص مذہب کے کسی مذہبی کام کو انجام دینے کا وہ اعلان بھی نہیں کرسکتے
اگر مودی جی ہر شخص کو اپنے اپنے مذہبی اعتبار سے کسی کار خیر کی تاکید کرتے یا ہر شخص کو
دس دس روپئے کسی غریب کو دینے کی بات کرتے تو اس میں نہ کسی کے لئے دینی اعتبار سے کسی طرح کے کلام کی گنجائش رہتی نہ ہی مال کا ضیاء ہوتا اور مزید بلاتفریق ملک کے غریب طبقہ کی حوصلہ افزائی بھی ہوتی اور اس سے ملک کی معیشت پر بھی کوئی فرق نہ پڑتا ، اور جہاں تک مسلمانوں کے بنیادی دینی تعلیم میں کوتاہی کی بات ہے تو اس میں کوئی شک نہیں کہ بنیادی دینی تعلیم کو گاؤں گاؤں ،قریہ قریہ ایک ایک فرد تک جس مضبوط طریقے سے پہچانے کی ذمہ داری تھی علماء حفاظ، مدارس اور ائمہ حضرات بجاطور پر اس کے ذمہ دار نہیں اور اور جن لوگوں نے مودی جی کے بیان پر فورا قلم اٹھایا وہ اسی لئے کہ ناواقفیت ونادانی میں ہمارا مسلم طبقہ اس میں ملوث نہ ہوجائے اس پہلے اس تک یہ بات پہنچاناضروری ہے کہ ایسے موقع پر موم بتی دیا جلانا مصیبت وبلاء کو ٹالنے کا ذریعہ نہیں ہے بلکہ مذہب اسلام نے اس کے لئے صدقہ وخیرات کو ذریعہ نجات گردانا ہے اس لئے موم بتی دیا وچراغ جلانے سے اجتباب وپرہیز کیا جائے
اللہ ہم سب کو صحیح سمجھ عطا فرمائے اس بلاء ومہلک وباء سے ہماری ہمارے ملک کی حفاظت فرمائے اوراللہ مسلمانوں کے ایمان وعقائد اخلاق اعمال کی نگہبانی کرے آمیں
از محمد عظیم فیض ابادی دارلعلوم النصرہ دیوبند
Comments are closed.