Baseerat Online News Portal

غیر شرعی چیزوں کا دفاع کرنا جائز نہیں

نعمان بن ثابت،

عقیدت و محبت تو اچھی چیز ہے، لیکن یہ عقیدت و محبت اس قدر پہنچ جائے کہ اپنے محبوب اور چاہنے والے کی ہر چیز کا دفاع کیا جائے، اور طرح طرح کی تاویلیں کر کے درست قرار دیا جائے، یہ سراسر غلط ہے، شریعت مطہرہ اصل ہے، شخصیت نہیں، کوئی بھی شخصیت ہو خواہ کتنی ہی بڑی شخصیت کیوں نہ ہو اگر ان کا کوئی عمل شریعت مطہرہ کے خلاف ہو تو اب اگر اس کی تاویل کرکے درست قرار دے رہے ہیں، تو بڑاگناہ کا کام ہے، عقیدت اسی حد تک جائز اور روا ہے جہاں تک شریعت آڑ نہ بنے، کل مجھ سے ایک بریلوی دوست نے یہ کہا، کہ آپ کے کچھ دیوبندی علماء نے چراغ وغیرہ جلایا اس پر آپ کیا کہیں گے، ان کا مقصد تھا دیوبندیوں کامذاق اٹھانا، تو اس پر ہم نے سیدھا سا جواب دیا ان علماء پر ہم ایمان نہیں لائے ہیں، یہ جواب سن کر وہ خاموش ہوگئے مزید کچھ نہیں کہا حالانکہ دل میں ارادہ رہا ہوگا اس کے ذریعہ علماء دیوبند ہی کونشانہ بنانا، لیکن براءت کا اظہار کر دینے کے بعد وہ بالکل خاموش ہوگئے آگے کچھ بھی نہیں کہا، اب ایسی صورت میں تاویلات کر کے ان کادفاع کرنا جائز نہیں بلکہ دفاع کرنے والا بھی گنہگار ہوگا، لیکن افسوس آج کل ایسی عقیدت کا ثبوت دیا جاتا ہے کہ شریعت مطہرہ کوبالائے طاق رکھ کر شخصیت کی پیروی کی جاتی ہے، ایسی عقیدت کرنے والے کھلے گمراہ ہیں، راہ مستقیم سے کوسوں دور ہیں، ایسے لوگ شریعت پر چلنے والے ہرگز نہیں، شریعت کے خلاف کسی بھی شخصیت کی بات ہو تو ہمیں فورا اس سے خود کو الگ کرنا چائیے اور شریعت کی پیروی کرنی چائیے، اور یہ اعتقاد رکھنا ہمارے حضرت غلط کہہ ہی نہیں سکتے اور جو کہے وہی درست ہے، طرح طرح سے تاویل کرکے درست قرار دینا یہ پلہ درجہ کی جہالت گمراہی اور بددینی ہے، اور اگر خدانخواستہ کسی شخصیت سے کچھ خطا یا غلطی ہوجائے اپنی باتوں سے یا کوئی فتوی دے کچھ چوک ہو جائے تو فورا رجوع کرنا چائیے، غلط باتوں پر جمے رہنا اسلام اس کی اجازت نہیں دیتا، ہمارے اکابر علماء نے عملی طور پر اس کانمونہ پیش کیا، ان کے پیش نظر شریعت مطہرہ تھی، اگر خطاء یا اجتہادا کوئی غلطی ظاہر ہوتی فورا رجوع کرتے، لیکن افسوس اب مسلمانوں میں بھکتی کا رواج عام ہوتا جارہا ہے، اس میں بھکت بنانے والے اور بننے والے دونوں قصوروار ہیں،

Comments are closed.