کیا سے کیا ہوگیا دیکھتے دیکھتے !

ابو ہادیه
لاک ڈاؤن کیوجہ سے کہیں آناجانا بالکل بند ہے،الا یہ کہ کوئی سخت مجبوری پیش آجائے تو نکلنا ہی پڑتاہے۔
بہت دنوں کے بعد محترم دوست مفتی امداد اللہ صاحب قاسمی اور مولوی آصف امام فلاحی کے ساتھ ایک مجبوری کے تحت مدھوبنی شہر جاناہوا؛ لیکن شہر میں جو کچھ دیکھنے اور سننے کو ملا وہ قابل افسوس اور حیرت انگیز بھی تھا؛ الکٹرانک میڈیا نے مرکز نظام الدین کے تعلق سے ایسی منفی خبر چلائی ہے اور ملک کی فضاؤں میں ایسا زہر گھولاہے،جو کرونا وائرس سے بھی زیادہ مہلک اور خطرناک معلوم ہوتاہے۔ جس کا مشاہدہ ہم لوگوں نے شہر میں گزرتے ہوئے کیا!
شہر میں کچھ لوگ اسطرح دیکھ رہےتھے جیسے ہم لوگ کوئی خلائی مخلوق ہوں! اس سے زیادہ حیرت کی بات یہ کہ ہم لوگوں پر کچھ ہنود برملا کمنٹ کرتاہوا گزرہا تھا؛
*(آگئے کرونا پھلانے)* *(یہی ہے مرکز نظام الدین والے لوگ)* ان لوگوں کی باتوں کو سن کر ہم سب حیرت میں تھے،ہم احباب حواس باختہ ایک دوسرے کو تکتے رہ گئے،
کہ کسی بھوارہ والے پرمدھوبنی شہر میں کوئی اس طرح کمنٹ کرکے نکل جائے،اس بات پرغصہ تو بہت آیا،اور ایسے لوگوں کو جواب کے ساتھ ان کے دماغ کا علاج بھی کیاجاسکتاتھا
لیکن حالات کے پیش نظر گزرتے ہوئے بھکتوں کو روک کر بحث و مباحثہ کرنا مناسب نہیں سمجھا، چنانچہ ضبط و تحمل کا راستہ اختیار کرتےہوئے گھر لوٹ آئے-
لیکن اب بھی اندر سے بےچین ہوں،اور سوچ رہاہوں کہ *کیا سے کیا ہوگیا دیکھتے دیکھتے*۔ جو چیزیں دہلی،ممبئی کے تعلق سے سنتاتھا اس کو اپنے شہر میں مشاہدہ کیا-اس واقعہ کے بعد چند باتیں شدت سے محسوس کررہا ہوں،
(۱) *حاسبو قبل ان تحاسبو* سب پہلے ہم سب کو اپنا محاسبہ کرنا چاھیے کہ ایسے حالات سے ہمیں کیوں سامنا کرنا پڑا،کیونکہ ارشاد ربانی ہے *ظَہَرَ الْفَسَادُ فِی الْبَرِّ وَ الْبَحْرِ بِمَا کَسَبَتْ اَیْدِی النَّاسِ لِیُذِیْقَہُمْ بَعْضَ الَّذِیْ عَمِلُوْا لَعَلَّہُمْ یَرْجِعُوْنَ* لوگوں کی بد اعمالیوں کی وجہ سے خشکی اور تری میں فساد پھیل گیا ؛ تاکہ اللہ تعالیٰ ان کو ان کے بعض کاموں کا مزا چکھائیں ، شاید کہ وہ باز آجائیں۔
(۲)کم ازکم اب مسلمانوں کو خواب غفلت سے بیدار ہوکر دعوتی کاموں کو ہنگامی طور پر کرنا چاھیے، اور نبوی اخلاق و کردار اپنا کر اسلام کی صحیح تصویر پیش کرنی چاھیے!
(۳) *وَ اعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللّٰہِ جَمِیْعًا وَّ لَا تَفَرَّقُوْا* سب مل کر مضبوطی کے ساتھ اﷲ کی رسی کو تھام لو اور پھوٹ کا شکار نہ اس وقت ہندی مسلمانوں کو حالات کی سنگینی کا ادراک کرتےہوئے آپسی تمام اختلاف کوایک طرف رکھ کر میڈیا اور کٹروادیوں کے خلاف متحد کھڑے ہوناچاھیے!
(۴)ہر پلیٹ فارم سے بکاؤ میڈیاکے خلاف کاروائی کی مانگ کیجانی چاھیے!
(۵)ہم جن تنظیموں سے جڑے ہیں انکے ذمہ داروں سے میڈیا کے خلاف مقدمہ درج کرانے کا مطالبہ کرناچاھیے!
(۶)سوشل میڈیا کا مثبت استعمال کرتے ہوئے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاقی پہلو کو عام کیاجانا چاھیے!
(۷)سوشل میڈیا پر پالتو گودی میڈیا کے جھوٹ فریب کو بےنقاب کیاجاناچاھیے!
یاد رکھیے اگر آج ہم نےمتحد ہو کر اس بکاؤ میڈیا پر قدغن و بندش نہیں لگوایا تو جو صورت حال ہے مستقبل میں میڈیا بڑے پیمانے پر مسلمان اور مذہب اسلام کو ٹارگیٹ کرکے کلی طور پر سوشل بائکاٹ کی سازش کرسکتاہے۔اور ہمیں اس سے بھی زیادہ خطرناک نتائج دیکھنے کو مل سکتے ہیں۔
*اللھم انا مغلوب فانتصر*
Comments are closed.