Baseerat Online News Portal

لاک ڈاؤن مفلسوں کے لئے قیامت صغریٰ

مکرمی!
وطن عزیز بھارت میں کرونا وائرس کے بڑھتے اثرات سے عوام کو محفوظ ومصئون رکھنے کے پیش نظرجو لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا ہے, وہ اب خط افلاس کے نیچے جی رہے باشندگان ہند کیلئے قیامت صغری کا قالب اختیار کرچکا ہے, اس لاک ڈاؤن نے جہاں ملک کے لاکھوں مفلسوں اور کنگلوں کو کسمپرسی و تنگ حالی کی تاریک دنیا کی طرف دھکیل دیا ہے وہیں اس نے درجنوں غریبوں,مزدوروں اور معصوموں کی جانیں بھی لے لی ہے,گزشتہ کل صوبہ بہار کے ضلع جہاں آباد میں ایک مہلک وجاں گسل حادثہ نے پورے بھارت کو متزلزل کرکے رکھ دیا,اس حادثہ میں ایک سہ سالہ بچہ کی موت اس وقت واقع ہوگئی جب کہ اسے ہسپتال تک پہنچنے کیلئے ایمبولنس دستیاب نہ ہو سکا,حالانکہ اس بچہ کو جہان آباد ہی کے ایک سرکاری ہسپتال سے ریفر کیا گیاتھا, ایسا ہی ایک معاملہ صوبہ بہار ہی کی راجدھانی پٹنہ سے محض 60 کیلومیٹر کی دوری پر واقع ضلع بھوج پور میں پیش آیا جب ایک آٹھ سالہ بچہ کی مبینہ طور پر بھوک کے سبب موت ہوگئی,فوت شدہ بچہ کی والدہ نے نیوز چینلوں کو بتایا کہ جب سے کرفیو نافذ کیا گیا ہے تب سے گھر میں کھانا نہیں بنا, یہ دو واقعات محض مثال کے طور پر پیش کئے گئے ہیں ورنہ ایسے درجنوں واقعات ہیں جو ہماری نام نہاد جمہوریت اور سوشلزم کے دعوی پر کالی سیاہی پوتتے ہیں,
24 مارچ کو مرکزی حکومت کی طرف سے اچانک ملک میں بغیر کسی منصوبہ اور تیاری کے لاک ڈاؤن نافذ کردیا گیا اور غریبوں,کاشتکاروں اور دہاڑی دار مزدوروں کے راشن کا نہ کوئی عمدہ انتظام کیا گیا, اور نہ ہی انکی سدرمق کاکوئی انصرام ہوا,اور آج نوبت بایں جا رسید کہ دی انڈین اکسپریس میں شائع شدہ ایک سروے کے مطابق ملک کے42% مزدوروں کے پاس اس وقت ایک دن کا بھی کا راشن نہیں ہے,جبکہ 31% مزدور اپنے گھروں سے میلوں دوردیگر شہروں میں پھنس کر بیچارگی کی زندگی گزار رہے ہیں,ایسے میں سوال یہ اٹھتا ہے کہ آخر مرکزی وزارت مزدور اور روزگار اپنی ذمہ داری پوری کرنے سے قاصر کیوں ہے؟کیوں اب تک ان تنگ حالوں کی فلاح و بہبود کیلئے کوئی مناسب عملی اقدام نہیں انجام دیا گیا؟آخر کب تک انکے حقوق کی پامالی کی جاتی رہیگی؟
اگرچہ مرکزی حکومت کی جانب سے مفت راشن کا اعلان کر دیا گیا ہے مگر مسئلہ یہ ہے کہ غربا راشن تک رسائی کیسے حاصل کریں گے جبکہ سامان رسد و خوراک ان تک پہنچنے سے پہلے ہی عدم شفافیت کے سبب خورد برد کاشکار ہوجارہاہے۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت کو فوج اور ریاستی مشین کا استعمال کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ غربا تک خوراک پہنچے,تاکہ ملک کایہ بڑا طبقہ بھی اس عالمی وبا میں چین وسکون کی نیند لے سکے۔
حافظ عبدالسلام ندوی

Comments are closed.