گودی میڈیا ملک کے لئے خطرہ ۔۔۔؟

عارف شجر
حیدرآباد، تلنگانہ۔8790193834
ویسے تو گودی میڈیا ملک کے اقلیتوں خصوصی طور سے مسلمانوں کو نشانہ بناتی رہی ہے کیوں کہ اس میڈیا کو خاص کر اسی لئے لانچ کیا گیا ہے کہ وہ مسلمانوں کی ہر ایک چیز پر نظر رکھے چاہے وہ مذہبی معاملات ہی کیوں نہ ہو اس کی شبیہ کو جھوٹ کا لیبل چڑھا کر عوام کے سامنے پیش کیا جائے اور پھر ملک میں ہندو مسلمان کے بیچ نفرت پیدا کرنے کی کوشش کی جائے لیکن ان دنوں جب سے ہمارے ملک میں کورونا کی وباء پھیلی ہے ملک کا گودی میڈیا شدت کے ساتھ سرگرم ہو گئی ہے خاص کر ملک کے ایک طبقہ کو نشانہ بنا رہی ہے جس کا نتیجہ یہ ہو رہا ہے کہ کورونا کو مل کر ختم کرنے کا عزم لئے لوگوں کے بیچ نفرت کی دیوار کھڑی ہو گئی ہے حالانکہ ملک کے 130 کروڑ لوگوںمیں چند لوگ ہی ایسے ہیں جو گودی میڈیا کے فلوور ہیں اور انکی بات کو سچ مان کر ہندو مسلم کر رہے ہیں زیاد ہ تر لوگوں کو یہ پتہ ہے کہ گودی میڈیا کا کام صرف اور صرف ملک میں نفرت پھیلانا ہے۔ اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ گودی میڈیا کی نفرت انگیز خبروں اور ڈبیٹ سے ملک میں پھیل رہے کورونا وائرس جیسی وبا کوختم کرنے کا منصوبہ ناکام ہو رہا ہے۔اگر جانے انجانے میں جماعت اسلامی کے لوگوں کے ذریعہ کورونا وائرس مرکز میں داخل ہوا اور اسے سے چند لوگوں میں اس وباء کی نشاندہی ہوئی تو اسے لے کر گودی میڈیا نے جس طرح سے ہندو مسلم وائرس پھیلایا وہ یقینا قابل گرفت ہے گودی میڈیا نے ملک کے سبھی مسلمانوں کو ایک نظر سے دیکھنے لگی اور خبر یہ دکھایا جا رہا ہے کہ مسلمانوں کے وجہ کر ملک میں کورونا وائرس پھیلا ہے یعنی اس سے قبل ہندوستان میں کورونا وائرس کی انٹری نہیں ہوئی تھی بلکہ اسکی انٹری مسلمانوں کے ذریعہ ہی ہوئی ہے اس طرح کی غیر ذمہ دارانہ جرنلزم سے ملک میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ سب کے سامنے ہے ۔ پی ایم مودی نے جب جب ملک کے عوام سے خطاب کیا اور لاک ڈائون کا پالن کرنے کی صلاح دی مسلمانوں نے انکے حکم پر لبیک کہا تاکہ ہم بچے رہیں اور ہمارا ملک بچا رہے مسلمانوں نے ایک ساتھ نمازیں پڑھنا ترک کر دیا ہے مسجدیں ویران کر دی گھر میں رہ کر خود اور ملک کے لوگوں کو بچائے رکھا،پھر بھی گودی میڈیا یہ کہہ رہی ہے کہ مسلمان کورونا وائرس کو پھیلانے میں پیش پیش ہیں ۔مجھے کہہ لینے دیجئے کہ یہی وہ گودی میڈیا ہے جس کے وجہ کہ کورونا وئرس پر حکومت قابو پانے میں ناکام ثابت ہو رہی ہے، کورونا وائرس کو کس طرح ختم کیا جائے اسکی کیا نئی ترکیب نکالی جائے اس پر کوئی بحث نہیں کرتا کورونا وائرس کس سے ملک میں پھیلا ہے اس پر زیادہ گودی میڈیا میں بحث کی جا رہی ہے جو کافی مذمت کی بات ہے پی ایم مودی کو چاہئے کہ اس طرح کی میڈیا پر جلد سے جلد روک لگائے جو ہندو مسلم کے بیچ نفرت کا بیج بو کر کورونا کو شکست دینے میں رخنہ پیدا کر رہے ہیں۔ پورا ملک اس وقت کورونا وائرس کی زد میں ہے اور گودی میڈیا اس پر تیل چھڑک کر آگ لگا رہی ہے تاکہ یہ آگ زیادہ سے بھڑکے اور اسکا خاتمہ نہ ہو اور انکی نفرت کی دکان چلتی رہے۔کورورنا وائرس جب سے ملک کے اندر داخل ہوا ہے ہندو مسلمان گودی میڈیا بدستور کر رہی ہے اسکی اس نفرت انگیز خبر سے عام لوگوں کی روزی روٹی کے لالے پڑ گئے ہیں۔ خصوصی طور سے سبزی فروخت کرنے والوں پر آفت آگئی ہے۔ اب سبزی بھی ہندو مسلمان ہو گیا ہے خبر یہ آ رہی ہے کہ اب مسلمانوں سے نہ تو کوئی ہندو سبزی خرید رہا ہے اور نہ ہی پھل افواہ یہ پھیلائی گئی کہ مسلمان تھوک لگا کر سبزی اور پھل بیچ رہے ہیں اس لیئے کوئی ہندو مسلمانوں سے خریداری نہ کرے حتہٰ کہ نفرت اس قدر بڑھی ہوئی ہے کہ کوئی مسلمان ٹھیلے والے کو ہندو علاقے میں داخل نہیں ہونے دیا جا رہا ہے اگر کوئی سبزی والا داخل ہو بھی جاتا ہے تو اس سے مذہب پوچھا جاتا ہے اگر ٹھیلے والے نے اپنا نام مسلم بتا دیا تو پھر اسے مار پیٹ کرکے اس علاقے سے بھگا دیا جاتا ہے۔اب ان ٹھیلے والے کا کیا قصور یہ نہ تو ہندو کر رہے ہیں اور نہ ہی مسلمان اس وقت انہیں تو بس اپنے گھر کی فکر لاحق ہو رہی ہے کہ وہ اپنے اور اپنے خاندان والوں کی پیٹ کی آگ کیسے بجھائیں انہیں تو یہ بھی پتہ نہیں کہ گودی میڈیا ان غریب لوگوں کی روزی روٹی کی دشمن بنی بیٹھی ہے جب انہیں کوئی ہندو اس سے شناختی کاررڈ مانگتا ہے اور پوچھتا ہے کہ تم ہندو ہو یا مسلمان تب جا کر انہیں یہ پتہ چلتا ہے کہ کسی نے ضرور اس امن کی فضا میں زہر گھولنے کا کام کیا ہے جس کے وجہ سے انکی روزی روٹی چھین گئی ہے انہیں مذہب کے چشمے سے دیکھا جا رہا ہے۔ یہ بچارے غریب جب گھر سے نکلتے ہیں کوئی سامان بیچنے تو وہ نہ ہندو ہوتے ہیں اور نہ مسلمان انہیں تو سامان فروخت کرنے سے مطلب ہوتا ہے انہیں تو صرف اپنی پیٹ کی آگ بجھانے سے مطلب ہوتا ہے انکا سامان کوئی خریدے وہ کسی کا مذہب دیکھ کر سامان فروخت نہیں کرتا انہیں تو بس صرف چار پیسے کی ضرورت ہوتی ہے اور اپنے خاندان اور بال بچوں کی پیٹ کی آگ بچھانے کی فکر ہوتی ہے لیکن یہ کسی کو پتہ نہیں تھا کہ اس پرفتن دور میں جہاں کھانے کھانے کو لوگ ترس رہے ہیں جہاں بچے روتے بلکتے دیکھائی دے رہے ہیں جہاں غریبوں کو اناج دے کر انکے پیٹ بھرنے کی کوشش حکومت کر رہی ہے وہیں گودی میڈیا ہندو مسلمان کرنے پر آمادہ ہے سبزیوں اور پھلوں کو بھی ہندو مسلمان بنایا جارہا ہے بڑے شرم اور لمحہ فکریہ ہے کہ کیا کورونا کو اس طرح کا زہر پھیلا کر ملک سے بھگایا جائے گا کیا اس طرح کے نفرت دلوں میں بھر کر کورونا وائرس جیسے وباء کو نیست و نابود کیا جائے گا۔گودی میڈیا کو یہ سمجھ لینا چاہئے کہ یہ ہمارا ملک بڑا پیارا ملک ہے یہ گنگا جمنی تہذیب کی مثال ہے اگر اسے توڑنے اور مروڑنے کی کوشش کی جائے گی تو ملک کا ہر ایک بچہ گودی میڈیا کے خلاف اٹھ کھڑا ہو جائے گا اور پھر اسکا انجام کیا ہوگا اس سے گودی میڈیا بھی بخوبی واقف ہوگی کیوں کہ ظلم تو ظلم ہے جب حد سے بڑھتا ہے تو فنا ہو جاتا ہے۔
بہر حال! گودی میڈیا کو ملک کی تعمیر میں اپنا زیادہ دھیان مرکوز کرنا چاہئے وہی چیز دکھانی چاہئے جو حقیقت پر مبنی ہے توڑ مروڑ کرکے کوئی ایسی خبر نہیں دیکھانی چاہئے جس سے غریبوں کا نقصان ہو اور ملک کی عالمی سطح پر بدنامی ہو۔ میں پی ایم مودی سے بھی گذارش کروں گا کہ وبھی اپنے خطاب کے دوران گودی میڈیا کو صلاح و مشورہ دیں کہ ٹھیک ہے جم کر تعریف کرو مگر جس سے ملک کا نقصان ہو وہ کام مت کرو تعریف میں آسمان اور زمین کے قلابیں ملا دو اسکی کھلی آزادی ہے لیکن ملک توڑنے کی آزادی نہیں ہے فیک نیوز دے کر غریبوں کے بیٹ میں لات مارنے کی ضرورت نہیں اگر ہم انہیں کچھ دے نہیں سکتے تو انکی روزی روٹی چھیننے کا بھی حق نہیں ہے۔مودی جی اگر آپ ایسا خطاب کر دیں گے تو یقینا آپ کی بات گودی میڈیا مانیں گی چونکہ آپ اگر کھانستے بھی ہیں تو گودی میڈیا اسے بریکنگ نیوز بنا کر پیش کر دیتی ہے اور اسے دن بھر چلاتی ہے جب تک کہ آپ اسے بند کرنے کے لئے نہ کہیں اس لیئے آپ سے موادبانہ اور مخلصانہ گذارش ہے کہ گودی میڈیا کو کورونا وائرس پر زیادہ سے زیادہ خبر دینے کی التجا کریں نہ کی ہندو مسلمان کے بیچ اس مشکل گھڑی میں نفرت پھیلانے کی بات کی جائے۔

Comments are closed.