گپتیشور پانڈے ،ڈی جی ،پی بہار۔۔۔۔۔۔۔ آپ کا شکریہ

✒ :عین الحق امینی قاسمی

حالیہ دنوں لاک ڈاؤن کے دوران ڈائریکٹر جنرل آف پولیس بہار کی طرف سے مسلسل کئی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہورہے ہیں ،جس میں انہوں نے جنتا اور پولیس سے سیدھے سیدھے دوٹوک گفتگو کی ہے ،فی الوقت تین ویڈیوز نے مجھے ان سے بہت متآثر کیا ہے :
(1)…… سب سے پہلے انہوں نے پولیس کے اعلی ذمہ داران سے بات کی ،ایک ذمہ دار کی حیثیت سے ڈی جی پی بہار نے اپنے ڈپارٹ کے تمام پولیس کرمیوں کو ہدایت دی ہے کہ:
” وہ ظلم کرنے سے بچیں ، بے جا ظلم ودہشت پھیلا کر اپنی وردی کو بدنام نہ کریں، یہ وقت ظلم وتشدد کے ذریعے دکھ پہنچانے کا نہیں ، لوگوں کی مدد کرنے کا ہے ، یہ وقت لاٹھی ڈنڈے برسانے کا نہیں ،عوام کی خدمت کر ان کے دل جیتنے کا ہے ، کوئی مجبور وبے سہارا اور ضرورت مند جو خود بھی احتیاطی تدابیر اپنا تے ہوئے مجبورا گھر سے نکلتا ہے توان پر ظلم وتشدد بالکل بھی نہیں ہونا چاہئیے، جولوگ افواہ پھیلا رہے ہیں یا شوق سے سیر تفریح کے لئے موٹر گشتی پر نکلتے ہیں ،ان سے غفلت بالکل بھی نہ برتیں ،جولوگ اتپات مچانے کے عادی ہیں ان سب سے سختی سے نمٹنا ہے اور پوری محنت سے مصیبت کی اس گھڑی میں عوام کی خدمت کرنی ہے ”
ڈی جی پی صاحب کا ایک ایک جملہ لکھنے کے قابل ہے ،چوں کہ صوبہ بہار نے کارناموں کے حوالے سے ہمیشہ نہ صرف تاریخ رقم کی ہے بلکہ آئنہ دیکھانے کا بھی کام کیا ہے ، کورونا وائرس سے بچاؤ کے لئے بہار میں جس حکمت عملی سے لاک ڈاؤن کو کامیاب بنانے کی کوششیں جاری ہیں، اس کی ایک جھلک بہار ڈی جی پی کی دانشمندی اور شعوری اعتدال ،عدم تشدد میں کامیابی کے احساس اور جنتا کے نام محبت کے پیغام میں بخوبی دیکھی جاسکتی ہے ۔بہت سے معاملے میں ریاست بہار نے جہاں اپنی انفرادیت کا لوہا منوایا ہے وہیں ڈی جی پی صاحب کی اس بلند خیالی نے بھی ملک میں ریاستوں کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کے شعبوں کو بھی جنتا میں امن وقانون کی بحالی کے حوالے سے بھی آئنہ دیکھا نے میں مثالی کردار ادا کیا ہے۔
(2)۔۔۔ جب پورے ملک میں گودی میڈیا ،ملک سے امن وامان کو ایک بار پھر ختم کرنے کے لئے مرکز کے نام پر کورونا قہر کو مسلمانوں سے جوڑکر نفرت کو ہوا دے رہی تھی ، ہندو مسلم اتحاد کو نقصان پہنچانے کی ساری حدیں توڑی جارہی تھیں ، بھارتی ایکتا کو ختم کر اسے ہندو مسلم کے خانوں میں بانٹ رہی تھی ،جب نفرت کا زہر لوگوں کے ذہن وفکر میں سرایت کرنے کی تدبیریں تیزی سے اپنائی جارہی تھیں تب عزت مآب گپتیشور پانڈے ڈی جی پی بہار نے کورونا کو مذہب سے جوڑکر نفرت پھیلانے والوں کی سخت مذمت کی اور ریاست بہار کے ہندو مسلم ایکتا کو ذات اور مذہب کے نام پر توڑنے والے ایسے تمام اوباشوں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کرنے کا اعلان کیا ۔ اس کے بعد سے لگاتا جہاں مرکز کا سچ سامنے آنے لگا وہیں دیگر ریاستوں کے اعلی ذمہ داران بھی اس وبا کو کسی خاص مذہب اور ذات سے نہ جوڑنے کی بات کہنے لگے ۔
(3)۔۔۔۔ ایک تیسرے ویڈیو سے بھی ان کی اعلی فکر مندی اور اپنے ڈپارٹ کے جملہ ورکرس کےتئیں ان کی درد مندی عیاں ہوتی دکھتی ہے ،یہاں بیگوسرائے تھانہ پربھاری سے اپنی ایک مواصلاتی بات چیت میں کہا کہ :
” آپ لوگ ٹھیک ہیں ؟ ادھر لاک ڈاؤن کیسا ہے ، بیوی بچے کہاں ہیں ، ان سے بات کرتے ہیں ، بیوی بچوں سے بھی بات چیت کرتے رہیئے گا ، ان کو اکیلے پن کا احساس نہ ہونے پائے ، کسی طرح کی کوئی ضرورت اور میرے لائق خدمت ہوتو بتائیے گا ، ابھی آپ کہاں ہیں ، اپنا خیال بھی رکھئیے گا ، آپ لوگ اچھا کام کررہے ہیں ،آپ کے بارے میں اچھی خبر ملتی رہتی ہے ،بہت محنت کررہے ہیں آپ لوگ ، حالات پر نگاہ رکھئیے گا ،یہ خدمت کا وقت ہے ،خدمت کرکے جنتا کا دل جیتنا ہے ،وہاں پر اور کوئی ہے تو اس سے بھی بات کرائیے ،( ان سے بھی تقریبا اسی طرح حوصلہ افزا باتیں ہوئیں،اور فون رکھتے رکھتے )جنتا کی سیوا اور گھر پریوار کا خیال رکھئیے گا ،خوب محنت کیجئے ،یہ محنت کا وقت ہے ”
ان کی باتوں نے مانو دماغ کو کھول دیا ، ایک پوری ریاست کا ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کو اپنے ایک ایک ورکر کا خیال اور باری باری سے ان سب سے باتیں کرنے کا انداز ۔ لوگ اپنی ناقدری سے شاکی بے چینی کا اظہار کرتے ہیں ،لیکن احساس ہوتا ہے کہ” آپ جب دوسروں کی قدر کریں گے تو لوگ خود آپ کو عزت دیں ” اندازہ لگانا مشکل ہے کہ اس مصروف ترین وقت میں بھی ایک اعلی ذمہ دار ہوکر ریاست بھر کے ورکروں کی فکر کررہے ہیں ،یہاں تک کہ نجی زندگی کی خبر لے رہے ہیں ، بہت اچھی چیز ہے یہ ،ایک مثال ہیں ڈی جی پی صاحب ،ان کے عمل وکردار میں سیکھنے والوں کے لئے بہت کچھ سبق ہے ، سیکھنے والے سیکھ رہے ہیں اور برتنے والے برت رہے ہیں ۔
اس مثالی سوچ کے لیے بہار واسیوں کی طرف سے وہ یقیناً شکریہ کے مستحق ہیں اس لئےہم سب پھرایک بارڈی جی پی بہار شکریہ اداکرتے ہیں ۔
وہ جن سے مل کر زندگی سے عشق ہو جائے۔
تُو نے دیکھے نہ ہوں گے، ہیں مگر ایسے بھی

معہد عائشہ الصدیقہ بیگوسراے

Comments are closed.