عرب صحافیوں کاٹوئیٹ اوروزیراعظم کابدلاہواسر

 

جمیل اخترجلیلی

دوہزارچودہ(2014)کے بعد سے ہندوستان کی سرزمین کچھ زیادہ ہی بدلی بدلی سی ہوگئی، اس قبل ایسی بدلی ہوئی نہیںتھی اوریہ بدلاؤاس وقت سے آیاہے، جب سے اقتدارآر ایس ایس کی سیاسی جماعت بھارتیہ جنتاپارٹی کے ہاتھ آیاہے اورایسابدلاؤتوآنالازمی تھاکہ اس جماعت کے قیام کے دن سے ہی اس کاواحدخواب دنیاکی سب سے بڑی جمہوری ملک کو’’ہندوراشٹر‘‘بنانے کارہاہے، گرچہ اس خواب کی حقیقت ’’بلی کے خواب میںچھیچھڑے‘‘والی ہے؛ لیکن پھربھی یہ اپنے قدم پیچھے ہٹانے کے لئے تیارنہیں۔
اس جماعت کوغرہ ہے کہ ملک کے سارے غیرمسلم ہمارے ساتھ ہیں؛ حالاںکہ یہ صرف’’مجذوب کی بڑ‘‘کے سواکچھ نہیں، حقیقت یہ ہے کہ اتنی ساری زہرافشانیوں اوراتنی ساری محنتوںکے باوجودچندلاکھ لوگ ہی اس کے حامی ہیں؛ لیکن چوںکہ وہ حامی عہدہ نشین ہیںاوریہ عہدہ نشین غیرعہدہ نشینوںکوکھلی جھوٹ دے کررکھے ہوئے ہیں؛ اس لئے ان کی ہنگامہ آرائی سے ایسامحسوس ہوتاہے کہ ملک کی بڑی تعدادان کے ساتھ ہے؛ حالاںکہ زمینی حقائق اس کے برخلاف ہیں،بس ہمیںزمینی حقائق پرتوجہ دینے کی ضرورت ہے، اگرہم دسواںحصہ بھی توجہ دیدیںتویہ مٹی بہت زرخیزثابت ہوگی۔
جب سے حکمراںجماعت اقتدارپرآئی ہے، اس کی پلاننگ ایک ہے اوروہ یہ کہ کس طرح مسلمانوںکوپریشان کیاجائے؟ اپنے اس کام کے لئے وہ اربوںروپے صرف کرتی ہے، اس کاکوئی بھی فیصلہ ایسانہیں، جس میںاس بات کوپیش نظرنہ رکھاگیاہو، پھراس نے اس کے لئے ان نیتاؤںکوخریدنے تک سے نہیںچوکی، جوآج تک سیکولرکاچہرہ لئے پھرتے تھے، میڈیاپرتویہودیوںکی طرح پہلے مرحلہ میںقبضہ جمایااورجس میڈیاکاکام لوگوںتک حقیقت اورسچائی پہنچاناتھا، وہ اب مکمل طورپرگودی میڈیاہوچکی ہے اوراس وقت حالت یہ ہوگئی ہے کہ’’ہے چت بھی ان کی، ہے پٹ بھی ان کی، ہے جیت ان کی، ہے مات میری‘‘۔
دوہزارچودہ کے بعدسے برسراقتدارپارٹی کے لوگوںکی زبانیںانسانوںکی زبان ہونے کے باوجودسانپ کی زبانیںبن گئیں، ان کی باتیں، بات نہیںہوتی ہیں، وہ توصرف اورصرف زہرکی جھاگ ہوتی ہیں، کوئی سبھا، کوئی بھی محفل اورکوئی بھی بزم ایسی نہیں، جس میںمسلمانوںکے خلاف زہربھراہوانہ ہو، گائے ،گوبراورگوشت کے علاوہ بات کرنے کے لئے ان کے پاس کوئی مدعانہیںہوتا، جس کانتیجہ یہ ہواکہ گوشت کاشبہ پیداکرکرکے لاٹھی ڈنڈوںسے پیٹ پیٹ کرمارڈالاگیا، بات بے بات مسلم ہونے کی وجہ سے لنچنگ کردی گئی، ایک لمبی فہرست ہے لنچنگ میںمرنے والے مسلمانوںکی۔
بھارتیہ جنتاپارٹی نے ہمیشہ مسلمانوںکے ساتھ ظلم کامعاملہ ہی کیاہے، لنچنگ کرنے والے لوگوںکوپھانسی کی سزاکے بجائے انھیںمالوںکاہارپہنایاگیااورگویاپیٹھ تھپتھپائی گئی کہ تم نے اچھاکیا، لنچنگ کے تمام مجرمیںآج بھی آزادگھوم رہے ہیں، ان کوقید کرنے کے لئے ہمیشہ ثبوت ناکافی قرارپائے، جب کہ ویڈیوز ، میڈیااوراخبارات کے ذریعہ چہروںکی شناخت بھی کی گئی؛ لیکن بندآنکھوںوالی مورتی کی عدالت میںیہ سب ناکافی قرارپائے اورمجرمین آزادہوگئے۔
دوہزاراینس کے الیکشن کے موقع سے موجودہ وزیرداخلہ کی جانب سے مسلمانوںکے لئے باربار’’گھس پیٹھئے‘‘کالفظ استعمال کیاگیا، موجودہ وزیراعظم کی طرف سے مسلمانوںکا’’کپڑا‘‘سمبل قرارپایا، الیکشن جیتنے کے بعد’’دیش کے غداروںکو، گولی ماروںسالوںکو‘‘کے نعروںکے ذریعہ سے انھیںمجروح کیاگیا، تین طلاق بل پاس کرکے ان دین پرحملہ بولاگیا، بابری مسجدکاغیرمنصفانہ فیصلہ تھوپ کریہ بتادیاگیاکہ اب عدالت اورججزبھی میرے ہیں، ان پربھروسہ کرکے بیٹھ رہنے سے ناامیدی ہی ہاتھ آئے گی، کشمیرسے ۳۷۰ صرف اس لئے ہٹاگیاکہ وہ ایک مسلم نیم خودمختارریاست تھی، سی اے اے ، این آرسی اوراین آرپی کے قوانین صرف اس لئے بنائے گئے؛ تاکہ مسلمانوںکودوسرے درجہ کی شہریت کے ساتھ رہنے پرمجبورکیاجاسکے۔
کوروناوائرس کوجب تبلیغی جماعت کے ساتھ میڈیانے جوڑکرپیش کیاتوایک سوتیس کروڑکے وزیراعظم خاموش تماشائی بنے رہے، ایک لفظ بھی اس کے خلاف نہیںنکلا، میڈیامسلسل آج بھی کوروناکومسلمانوںکے ساتھ جوڑکرپیش کررہی ہے، وزیراعظم ہونے کی حیثیت سے ایک مرتبہ بھی نہیںکہاکہ اس کومذہب کے ساتھ جوڑناغلط ہے، قوم سے ایک بارنہیںتین تین بارخطاب کیا،کسی خطاب میںاشارہ تک نہیںکیا، ان کے وزاراء اورکارکنان مسلمانوںکے خلاف نفرت کالاواابلتے رہے، پھربھی زبان بند، ایسے وقت میں یہ زباں بندی یاتوسوچی سمجھی سازش کاحصہ ہے یاوزیراعظم بے بس اوربے چارہ ہے، زبان اسی وقت کھلتی ہے، جب چارہ دے دیاجاتاہے،وزیراعظم کاتعلق چاہے جس پارٹی سے ہو، اقتدارپربیٹھنے کے بعدوہ سب کے وزیراعظم ہوتے ہیں، غلط کوغلط کہناان کافرض ہے، ان کے لئے خاموش رہناکسی اعتبارسے درست نہیں، پہلے دورانیہ میںکثرت سے مسلمانوںکی لنچنگ ہوئی اوریہ سب کسی ثبوت کی بناپرہوئی، ایک مرتبہ بھی اس پرکنٹرول کرنے کی با ت نہیں کہی،ہاںجب تبریزکامعاملہ شدت کے ساتھ اٹھا اوردوسرے ملکوںمیںبھی؛ بل کہ اقوام متحدہ کے اجلاس میںبھی یہ بات اٹھائی گئی تووزیراعظم صاحب زبانی مہارت اورآنکھوںکے اکسپریشن کے ساتھ بہت دکھی نظرآئے؛ لیکن مجرمین کوسزانہیںدلاسکے۔
آج بھی حالت یہ ہوگئی ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران ضرورت سے نکلے ہوئے لوگوںکوپولیس والے نام پوچھ کرڈنڈابرسارہے ہیںاوراس شدت کے ساتھ کہ کسی کاپیرٹوٹ رہاہے، کسی کاہاتھ ٹوٹ رہاہے، کسی سرپھٹ رہاہے اورکسی کی موت تک واقع ہوجارہی ہے؛ لیکن زبان ہے کہ گنگ کی گنگ، پچاس گرام کاگوشت کالوتھڑاہلانے سے قاصر، پھوپال میںایمرجنسی ڈیلوری کیس کواسپتال والوںنے نہیںلیا، نتیجتاً اسپتال کے باہرگاڑی میںہے بچہ کی ولادت ہوگئی اوروہ بھی بچہ کوبچایانہیںجاسکا، کل ہی جمشیدپور کاواقعہ سامنے آیا، مسلم عورت کی ڈیلوری کاکیس تھا، خون بھی جاری تھا، یعنی پوزیشن بالکل نازک تھی، اس کے باوجودنرس نے اسے چپل سے مارابھی اوروہاںگرے ہوئے خون کوصاف بھی کروایا، وزیراعظم ہونے کی حیثیت سے ان تمام معاملات میںصرف بولنے ہی کی ضرورت نہیںتھی؛ بل کہ مجرمین کوسزادلوانابھی آپ کاکام تھا؛ لیکن وہی زباںبندی، یقیناپارٹی کے لئے یہ نمک حلالی ہی ہے۔
ہندوستان کے ان حالات کاعلم جب بعض عرب صحافیوںکوہواتوانھونے ٹیوٹرکے ذریعہ سے یہ آوازاٹھائی کہ جویہاںہندوستانی ہیں، انھیںان کے وطن بھیجا جانا چاہئے، اس آواز کے آتے ہی وزیراعظم صاحب کاسربدل گیا، وزیرخارجہ کاسربدل گیا، وزیراعظم کہتے ہیں: کورونامذہب اورذات نہیںدیکھتا، آج سے پہلے تک دیکھ دیکھ کرآرہاتھااور صرف مسلمانوںکے پاس آرہاتھا، اب سرکیوںبدل رہاہے؟ اب بھی خاموش ہی رہناتھانا، سب کچھ ختم ہوجانے بعداب کہتے ہیںکہ کوروناذات اورمذہب کونہیںدیکھتا،توپھران لوگوںکے خلاف کیوںکارروائی نہیںہورہی ہے، جنھوںاس کومذہب اورذات سے جوڑکرپورے ملک میںنفرت کی آگھ بھڑکادی ہے؟ ایسی آگ کہ پولیس والے نام پوچھ کرڈنڈابرساتے ہیں، اسپتال والے نام پوچھ کرایڈمٹ کرتے ہیں، بعض اسپتال والوں نے تویہ اشتہارہی چھپوادیاکہ مسلم مریض یا تیماردارکوروناٹیسٹ کرواکراورنیگیٹیورپورٹ لے کرہی اسپتال میںآئیں، ان کے خلاف فاسٹ ٹریک عدالت قائم کرکے جیل کی سلاخوںکے پیچھے بھیجئے، سی اے اے کے خلاف احتجاج کرنے والوںکے تعلق سے توآپ نے بہت جلدی بازی دکھائی ، لاک ڈاؤن کے دوران بھی انھیںگرفتارکیاگیا، لاک ڈاؤن کھلنے تک کاانتظارنہیںکیاگیا، تونفرت پھیلانے والوںکے خلاف کارروائی کیوںنہیں؟ صرف سربدلنے سے کام نہیںچلے گا، نفرت پھیلانے والوںکوجیل کی سلاخوںکے پیچھے بھیج کردکھایئے، ورنہ ہم یہی سمجھیںگے کہ عرب صحافیوںکے ٹیوٹ کی وجہ سے سربدلاہے اور یہ سرمحض دکھاواہے، دکھاوا۔
[email protected] / Mob:8292017888

Comments are closed.