کوروناوائرس میں وفات پانے والے کی تجہیز وتکفین کاشرعی حکم

سوال : ۔
ہندوستان کے مختلف مقامات سے کثرت سے فون آرہا ہے اور لوگ سوال کر رہے ہیں کہ موجودہ حالات میں جبکہ کورونا وائرس کی وبا عام ہو گئی ہے ، جس سے متأثر ہو کر پوری دنیا میں بکثرت لوگوں کی موت ہو رہی ہے تو کیا اس عام وبا میں مرنے والا مسلمان شہید ہے ؟اس کے غسل، کفن ، نمازجنازہ اور تدفین کا کیا حکم ہے ؟ جبکہ ڈاکٹروں کی تحقیق کے مطابق یہ مرض متعدی ہے جو شخص اس میت کو چھوئے گا اس کو یہ مرض لاحق ہو جانے کا قوی اندیشہ ہے ، یہی وجہ ہے کہ میت کو پلاسٹک وغیرہ میں لپیٹ کر وارثین کے حوالہ کیا جاتا ہے ۔
قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب مرحمت فرمائیں!
الجواب وباﷲ التوفیق
کوروناکے مرض میں مرنیوالا مسلمان حکماً شہید ہے اور اس کا اللہ کے دربارمیں بڑا درجہ ہے ۔
شہید حکمی : ۔ ایسے مرنے والے مسلمان جو طاعون، ہیضہ یا دوسری وبائی بیماریوں میں یا ڈوب کرمرگئے ہوں، ایسے لوگوں کو آخرت میں شہید کادرجہ ملے گا اور اسی لحاظ سے اجروثواب دیا جائے گا، اس کی صراحت کئی حدیثوں میں موجود ہے۔
’’ عن أنس رضی اﷲ عنہ قال قال رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم : الطاعون شھادۃ لکلِّ مسلم ‘‘ (الصحیح للبخاری ، کتاب الجھاد ، باب الشھادۃ سبع سوی القتل ، ج: ۱، ص: ۳۹۷، حدیث : ۲۸۳۰)
حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : طاعون ( کی موت) ہر مسلمان کے لئے شہادت (کی موت کی طرح) ہے۔
علامہ طیبی فرماتے ہیں کہ طاعون سے مراد ہر وہ وبائی بیماری ہے جو عام ہو جائے اور اس کی وجہ سے آب ہوا اور لوگوں کے مزاج اور جسم میں اس بیماری کے جراثیم سرایت کر جائیں اورصحت عامہ میں بگاڑ پیدا ہو جائے ۔
’’ وقال الطیبی : الطاعون ھو المرض العام والوباء الذی یفسد بہ الھواء فتفسد بہ الأمزجۃ والأبدان والوباء الموت العام والمرض العام‘‘ ( مرقاۃ المفاتیح: ۲/۳۰۳) ۔
ایسے لوگوں کو غسل و کفن دیا جائے گا اورنماز جنازہ پڑھی جائیگی،یہ سب فرض کفایہ ہے،پھر اعزاز و اکرام کے ساتھ دفن کیا جائے گا ، جس طرح عام مسلمان میت کو عزت و احترام سے غسل و کفن دے کر بعد نماز جنازہ دفن کیا جاتا ہے ۔
کورونا کے مرض میں مرنے والا مسلمان بھی شہید حکمی ہے ،یعنی آخرت میں شہید کا ثواب ملے گا لیکن دنیوی احکام اس پر جاری ہوں گے ۔
جہاں تک موجودہ حالات میںکوروناکے مرض میں مرنیوالے مسلمان کے غسل کامعاملہ ہے،ان دنوں کورونامیںمرنے والوں کومضبوط پلاسٹک میں بند کرکے اسپتال سے نکالا جارہا ہے، اور اسے کھولناجرم ہے، یہ بھی کہا جارہاہے کہ پلاسٹک کو کھولنے سے جراثیم پھیلیںگے،جو بیحد خطرناک ہوگا۔حالانکہ WHOکی رپورٹ کے مطابق یہ بات غلط ہے، مگر حالات کے پیش نظر مردہ کو پلاسٹک میںہی رکھنا چاہئے، اور ڈاکٹروں کی ہدایات اور احتیاطی تدابیر کو اختیار کرتے ہوئے پورے جسم پر پانی بہا دینا چاہئے ’’ ولو کان المیت متفسخا لیتعذر مسحہ کفی صب الماء علیہ کذا فی التتارخانیۃ ناقلا عن العتابیۃ ‘‘ ( الفتاویٰ الھندیہ : ۱/۱۵۸)
اور اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو بلا غسل نماز جنازہ پڑھ لی جائے ، ’’ تنبیہ : ینبغی أن یکون فی حکم من دفن بلا صلاۃ من تردی فی نحو بئر أو وقع علیہ بنیان ولم یمکن اخراجہ ‘‘ (رد المحتار : ۳/ ۱۲۵) ’’وان دفن وأھیل علیہ التراب بغیر صلاۃ أو بھا بلا غسل … صلی علی قبرہ‘‘ ( الدر المختار: ۳/۱۲۵)(وشرطہا ) ستۃ : (إسلام المیت وطہارتہ) مالم یھل علیہ التراب فیصلی علی قبرہ بلا غسل، وإن صلی علیہ أولا استحساناً (الدر المختار) قولہ : (استحساناً) لأن تلک الصلوۃ لم یعتد بھا لترک الطھارۃ مع الامکان ، والآن زال الامکان وسقطت فریضۃ الغسل ‘‘ ( رد المحتار: ۳/ ۱۰۳)
خلاصہ:
۱- وبائی مرض کورونامیںمرنیوالا مسلمان حکماً شہید ہے، دوسرے مرنیوالے مسلمان کی طرح اس کا بھی حکم ہے۔
۲- کوروناکے مسلم میت پر غسل کے لیے پلاسٹک کے اوپر پانی بہایا جائے گا، اوراگرانتظامیہ کی سختی کی وجہ سے یہ ممکن نہ ہوتو جس طرح عام مسلمان کی نماز جنازہ پڑھی جاتی ہے بغیر کفن اورغسل اس کی بھی نماز جنازہ پڑھائی جائے، اور جماعت میںصرف چند لوگ شرکت کریں،خیال رہے کہ نماز جنازہ فرض کفایہ ہے۔
۳- جس طرح زندہ انسان قابل احترام و تکریم ہے اور اس کی توہین جائز نہیں ہے ، اسی طرح کروناکے مرض میںمرنیوالے مسلمان بھی قابل احترام ہیں ان کی توہین جائز نہیں ہے ،اس لئے کورونا کے مرض میں مرنے والوں کو ادب و احترام کے ساتھ قبرستان میں دفن کیا جائے۔ ۴- بعض لوگ قبرستان میں ایسی میت کو دفن کرنے سے سختی سے روکتے ہیں،اور ہنگامہ کرتے ہیں، ایساکرنا غلط اور مجرمانہ جسارت ہے ۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
محمد ولی رحمانی
امیر شریعت بہار ، اڈیشہ و جھارکھنڈ ۔ ۲۶؍شعبان المعظم ۱۴۴۱ھ
سہیل احمد قاسمی
صدر مفتی امارت شرعیہ بہار ، اڈیشہ و جھارکھنڈ،پھلواری شریف پٹنہ ، بہار۲۶؍شعبان المعظم ۱۴۴۱ھ
محمد سعید الرحمٰن قاسمی
مفتی امارت شرعیہ بہار ، اڈیشہ و جھارکھنڈ پھلواری شریف پٹنہ ، بہار ۔ ۲۶؍شعبان المعظم ۱۴۴۱ھ
Comments are closed.