رمضا ن المبارک کےمعمولات

مولانابدرالدجیٰ قاسمی
صدرتنظیم اہل سنت والجماعت وقاضی شریعت دارالقضاء گوونڈی ممبئی
رمضان المبارک کا مہينہ نہايت ہي برکت اور سعادت والا مہينہ ہے، اس مہينہ ميں اللہ تعالي اپني خاص رحمتوں کو نازل فرماتے ہيں ،لوگوں کي خطاؤں کو معاف کرتے ہيں ،زيادہ سے زيادہ لوگوں کي دعاؤں کو قبول کرتے ہيں ،رمضان کي ہر رات ميں ايک فرشتہ آواز لگا تا ہے ،اے خير کے تلاش کرنے والے ! متوجہ ہو اور آگے بڑھ، اے برائي کے طلب گار ! بس کر اورآنکھ کھول ، اس کے بعد ايک فرشتہ آواز لگاتا ہے کہ کوئي مغفرت کا چاہنے والا ہے کہ اس کي مغفرت کردي جائے ،کوئي توبہ کرنے والا ہے کہ اس کي توبہ قبول کي جائے ، کوئي دعا کرنے والا ہے کہ اس کي دعا قبول کي جائے ،کوئي مانگنے والا ہے کہ اس کو عطاکيا جائے ۔حضور اکرم ﷺ اور صحابہ ٔکرام شدت سے اس مہينے کا انتظار کرتے تھے ، آپ ﷺ رجب کے مہينے سے ہي رمضان کي دعا کرنا شروع کرديتے تھے ، اے اللہ ! ہمارے رجب اور شعبان ميں برکت عطا فرما اور ہميں رمضان تک پہنچا دے ۔
حضورﷺ کے زمانے سے لے کر اب تک بزرگوں اور صالحين کا يہ معمول رہا ہے کہ وہ رمضان المبارک کے اس مہينے ميں زيادہ سے زيادہ عبادت کرتے ہيں ، ايک منٹ بھي ذکر و تلاوت سے خالي نہيں جانے ديتے ہيں ۔
رمضان کي آمد آمد ہے ،اس وقت پوري دنيا کرونا وائرس کي وبا سے پريشان ہے ، دنيا کا نظام گويا تھم سا گيا ہے ۔ لوگ اپنے ہي گھروں ميں قيد ہوکر رہ گئے ہيں۔مساجد اورتمام ديني مقامات اور عبادت گاہوں ميں جمع ہونے پر پابندي ہے ۔ايسے ميں حالات سے پريشان نہيں ہونا چاہيے ؛ بلکہ اس مشکل گھڑي ميں بھي صبر وشکر کے ساتھ ہر گھر کو عبادت گاہ بنانے کي کوشش کريں۔اس وقت مشکل گھڑي ميں رمضان کے ايک ايک لمحہ کو قيمتي بنائيں ،ملکي قانون کي پابندي کريں اور اس مرتبہ اپنے گھر ہي ميں رہ کر گھر والوں کے ساتھ نيچے بتائے گئے طريقے کے مطابق رمضان گزارنے کي کوشش کريں۔
1۔ استقبالِ رمضان (رمضان کي تياري )
ا پنے گھر والوں کو رمضان کے فضائل اور اس کي اہميت پڑھ کر سنائيں اس سلسلے ميں فضائل اعمال (شيخ الحديث حضرت مولانا زکريا صاحب کاندھلوي) ا فضائل رمضان بہت قيمتي اوراہم ہے،اس کے علاوہ اور بھي کتابوں سے استفادہ کيا جاسکتا ہے ، شعبان ميں پڑھي جانے والي دعاؤں کا کثرت سے اہتمام کريں ،رمضان کے سلسلے ميں اپنے گھر کا ايک ٹائم ٹيبل بنائيں ؛ تاکہ رمضان کا کوئي بھي لمحہ بے کا ر نہ جائے اور گھر والوں کو بھي اس کي پابندي کرنے کي ہدايت ديں ۔ رمضان سے متعلق دعاؤں کو خود بھي ياد کريں اور اپنے گھر والوں کو بھي ياد کرائيں ۔رمضان کا چاند ديکھنے کي کوشش کريں ۔
2۔روزہ کا اہتمام کريں
رمضان کا روزہ ہر عاقل بالغ صحت مند مسلمان پر فرض ہے، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمايا : جو شخص رمضان کا روزہ ايمان کے ساتھ اور ثواب کي اميد ميں رکھے گا اس کے پچھلے گناہ بخش دئيے جائيں گے ۔(مسلم : 760) اس ليے پوري کوشش کريں کہ رمضان کا کوئي بھي روزہ نہ چھوٹے ۔
3۔قيام ليل يعني تہجد کي پابندي کريں
رمضان ميں ہم سحري کے ليے اٹھتے ہيں، کوشش يہ کريں کہ کچھ دير پہلے اٹھيں اپنے گھر والوں کو بھي جگائيں اور کم سے کم چار رکعت تہجد کي نماز ادا کريں،اللہ کے سامنے روئيں گڑ گڑائيں ،اپنے گناہوں کي معافي مانگيں ،ملکي اور ملي حالت کي درستگي کے ليے خصوصي دعاکريں ،اس وقت اللہ کي خاص رحمت متوجہ ہوتي ہے اور دعائيں قبول ہوتي ہيں ، رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے :جو ايمان کے ساتھ اور ثواب کي اميد ميں رمضان کي راتوں ميں عبادت کرے گا ، اس کے پچھلے گناہ معاف کردئيے جائيں گے ۔(مسلم :759)
4۔ سحري کھانے کا اہتمام کريں
سحري ضرور کھائيں ،حديث ميں اسے برکت والا کھانا کہا گيا ہے، رسول اللہ ﷺ کا مبارک ارشاد ہے: سحري کرو ؛کيوں کہ سحري ميں برکت ہوتي ہے ۔(بخاري :1923)اس سے روزہ رکھنے ميں مدد ملتي ہے اور سارا جسم توانا رہتا ہے روزہ کي تکليف کا احساس بھي کم ہوتا ہے ۔
سحري کي غذاؤں ميں موسم اور ڈاکٹروں کي ہدايات کا خاص خيال رکھيں ، جو کھانے کي سنتيں ہيں وہيں سحري کي بھي سنتيں ہيں ، گھر والوں کي دسترخوان پر ايک ساتھ سنت کے مطابق کھانا کھانے کي عادت بنائيں ۔
5۔گھر ميں جماعت کے ساتھ نماز اداکريں
حضور ﷺ کا ارشاد ہے: جماعت کي نماز اکيلے آدمي کي نماز سے ستائيس درجہ بڑھي ہوئي ہے ۔(بخاري:645)رمضان ميں ہر عمل کا اجر سترگنا بڑھا ديا جاتا ہے ۔ ہم يہ کوشش کريں کہ اس ماحول ميں جب کہ مساجدبند ہيں اپنے ہي گھر کو مسجد بنائيں اور ساري نماز گھر ہي ميں جماعت کے ساتھ ادا کريں ۔اس سے جماعت کا ثواب بھي حاصل ہوگا اور بچوں کي نماز کي اصلاح بھي ہوگي ۔(گھر ميں جماعت کےساتھ نماز کيسے ادا کريں اس کا چارٹ الگ سے بھيجا جائے گا ۔)
6۔ قرآن مجيد کي تلاوت کريں
قرآن کريم کا رمضان سے بہت گہرا ربط ہے، اسي مبار ک مہينے ميں قرآن نازل ہوا اورحضور ﷺ رمضان ميں حضرت جبرئيل ؈کے ساتھ مل کر قرآن کريم کا دور کيا کرتے تھے۔حضور ﷺ کا مبارک فرمان ہے : روزہ اور قرآن مجيد بندہ کے ليے قيامت کے دن سفارش کريں گے ، روزہ کہے گا کہ اے رب ! ميں نے اسے دن ميں کھانے ،پينے اور خواہشات سے باز رکھا ؛لہذا اس کے حق ميں ميري سفارش قبول فرما ، اور قرآن کہے گا کہ رات ميں اسے ميں نے سونے سے روکے رکھا ؛لہذا اس کے حق ميں ميري سفارش قبول فرما، آپ ﷺ نے فرمايا کہ دونوں کي سفارش قبول کي جائے گي ۔ (مسند احمد : 6626) اس ليے اس مبارک مہينے ميں زيادہ سے زيادہ قرآن کريم کي تلاوت کريں اور کوشش کريں کہ ہر فرض نماز کے بعد سارے گھر والے اجتماعي طور پر تلاوت کريں ، خاص کر فجر کے بعد سورہ يٰس اور مغرب کے بعد سورہ واقعہ اور سورہ ملک پڑھنے کا معمول بنائيں ۔
7۔ اللہ کا ذکر کريں
تلاوت کے بعد کچھ دير اللہ کا ذکر کريں ، استغفار ، آيت کريمہ ، درود شريف ،تيسرا کلمہ يا جو بھي آپ کا معمول ہے ،اگراس سے پہلے کوئي معمول نہيں تھا تو فجر کے بعد 100 مرتبہ تيسرا کلمہ ، 100 مرتبہ درود شريف اور 100 مرتبہ استغفار کا معمول بنائيں ، اللہ تعالي نے قرآن مجيد ميں ذکر الہي کا حکم ديا ہے ، ارشا دہے : اے ايمان والو! اللہ کو کثرت سے ياد کرو۔(سورہ احزاب :41)اللہ کا ذکر کرنے سے دل نرم ہوتا ہے ،اللہ کا خوف دل ميں پيدا ہوتا ہے ،اس ليے فجر بعد کے ساتھ دن ميں جب بھي موقع ملے اللہ کا ذکر اور استغفار کريں ۔
8۔ اشراق کي نماز کي پابندي کريں
فجر کے بعد سے لے کر سورج نکلنے تک ذکر ميں مشغول رہيں اوراشراق کا وقت ہونے پر اشراق کي نماز ادا کريں ، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمايا :جس شخص نے فجر کي نماز باجماعت ادا کي ، پھر سورج طلوع ہونے تک ذکر الہي ميں مشغول رہا ،پھر اس نے دو رکعت پڑھي تو يہ اس کے ليے مکمل حج اور عمرے کے اجر کے برابر ہوں گي ۔(ترمذي :586)
9۔افطار کے وقت دعا کا اہتمام کريں
دعا مومن کا ہتھيارہے ، عبادت کا مغز ہے ، دعا کے ذريعے انسان اپني عاجزي اور بے بسي کو ظاہر کرتا ہے ، لہذا رمضان ميں تمام اوقات ميں اور خصوصا افطار سے پہلے دعا کا معمول بنائيں ۔آپ ﷺ کا فرمان ہے :افطار کے وقت روزہ دار کي دعا رد نہيں ہوتي ۔(ابن ماجہ :288) اس ليے افطار سے کچھ دير پہلے دستر خوان بچھا کر سارے لوگ ايک ساتھ بيٹھ کر اللہ کے حضور ميں گڑ گڑا کردعا کريں ، خاص کر اس وقت کے حالات اور پوري دنيا کے مسلمانوں کي سلامتي کے ليے دعا کريں ۔
10۔نماز اوابين کا بھي اہتمام کريں
مغرب کي نماز کے ساتھ اوابين کي نماز بھي ادا کريں ، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمايا : جس نے مغرب کے بعد چھ رکعت پڑھيں اور ان کے درميان کوئي بري بات نہيں کي تو اسے بارہ سال کي عبادت کا ثواب ملے گا ۔ (ترمذي :435)
11۔ تراويح کي نمازپڑھيں
تراويح رمضان المبارک کي خاص عبادت ہے۔ہر مرد و عورت پر سنت مؤکدہ ہے۔لہذا اس کا خاص اہتمام کيا جائے ، موجودہ قانون کے اعتبار سے مسجد ميں تراويح کي اجازت نہيں ہے اس ليے اپنے اپنے گھروں ميں تراويح جماعت کے ساتھ پڑھيں ،جن لوگوں کے گھر ميں جماعت کےساتھ ممکن نہ ہوتو وہ تنہا ادا کريں ۔
تراويح ميں پورا قرآن پاک پڑھنا يا سننا بھي سنت ہے ، اگر گھر ميں کوئي حافظ قرآن نہ ہوتوالم تر کیف سے تراويح پڑھي جائے۔
12۔ صدقہ و خيرات کريں
رسول اللہ ﷺ سے پوچھا گيا کہ کون سا صدقہ سب سے افضل ہے ؟ تو آپ ﷺ نے جواب ميں ارشاد فرمايا : رمضان کا صدقہ افضل ہے۔ (ترمذي:663) صدقہ بلاؤں اور مصيبتوں کو ٹالتا ہے ، صدقہ بري موت سے حفاظت کرتا ہے ، رمضان ميں اپنے مال کي زکاة نکالنے کے ساتھ ساتھ نفلي صدقے بھي خوب کيجيے۔ اپنے گھر کے بچوں اور مستورات کے ہاتھوں سے بھي دلائيے ؛تاکہ ان کا بھي مزاج بنے ۔
13۔ برائيوں سے بچيں
روزہ کا مقصد صرف بھوکا پياسا رہنا نہيں ہے ؛بلکہ چغلي ، غيبت ،جھوٹ فلميں ديکھنا ، گانے سننا يعني ہر قسم کي برائيوں سے اجتناب بھي ہے ۔حضور ﷺ کا ارشاد ہے : جو جھوٹي بات اور اس پر عمل پيرا ہونے سے باز نہ رہے تو اللہ تعالي کو اس کي کوئي ضرورت نہيں کہ وہ اپنے کھانے پينے کو چھوڑ دے ۔(بخاري :1903) اس ليے ہميں چاہيے کہ رمضان ميں عبادت کرنے کے ساتھ ساتھ گناہوں سے بھي بچيں۔
14۔ اخير عشرے کي طاق راتوں ميں عبادت کريں
رمضان کي راتوں ميں سے ايک رات شب قدر کہلاتي ہے جو بہت ہي برکت اور خير کي رات ہے قرآن ميں اسے کو ہزار مہينوں سے افضل بتلايا ہے ،خوش نصيب ہيں وہ شخص جس کو اس رات کي عبادت نصيب ہوجائے ۔رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے: جو شخص ليلة القدر ميں ايمان کے ساتھ اور ثواب کي نيت سے عبادت کے ليے کھڑا ہو اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کرديے جاتے ہيں ۔(بخاري:1910)لہذا اخير عشرے کي طاق راتوں ميں شب قدر کي تلاش کريں اور زيادہ سے زيادہ دعا ، تلاوت ، نماز ، اور مراقبہ ميں اپنا وقت گزاريں ، حضرت عائشہ نے حضور ﷺ سے پوچھا کہ يا رسول اللہ! اگر مجھے شب ِقدر کا پتہ چل جائے تو کيادعامانگوں ۔حضور ﷺ نے فرمايا يہ دعا مانگو :’’ اللَّهُمَّ إِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّي (ترمذي:8025)
15۔ اپنا محاسبہ کيجيے
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمايا : عقل مند وہ شخص ہے جو اپنے نفس کا محاسبہ کرے اور موت کے بعد والي زندگي کے ليے تياري کرے ۔(ترمذي :2459) رات کو سونے سے پہلے اپنے دن بھر کے اعمال کا جائزہ لے ليں ۔آج ہم نے خير کا کيا کيا کام کيا اور ہم سے کون کون سے گناہ ہوئے ۔نيکيوں پر اللہ کا شکر ادا کريں اور گناہوں پر اللہ سے معافي مانگيں ،ساتھ ہي اسے دوبارہ کبھي نہ کرنے کا عزم بھي کريں ؛کيوں کہ نيند بھي ايک طرح کي موت ہے ،کل کي صبح کون ديکھے گا اس کي کوئي گيارنٹي نہيں لے سکتا۔
محاسبہ کا بہترين طريقہ يہ ہے کہ ہر شخص اپنے پاس ايک چھوٹي کاپي يا ڈائري رکھے اور دن بھر کے سارے کام کو اس ميں لکھے اور شام کو سونے سے پہلے ايک نظر اس پر ڈالے يا ايک محاسبہ چارٹ بنالے اگر ان کاموں کو انجام ديا ہے تو اس پر صحيح کا نشان لگائيں ، اگر نہيں کيا ہے تو غلط کا نشان لگائيں ۔
Comments are closed.