Baseerat Online News Portal

جمعیت علماء حلال ٹرسٹ کے حلال سرٹیفکیشن کا مسئلہ: ایک اہم وضاحت

 

مفتی محمد حذیفہ قاسمی
ناظمِ تنظیم جمعیت علماء مہاراشٹر

یہ بات انٹرنیٹ پر گردش میں ہے کہ ماضی قریب میں جمعیت علمائے ہند حلال ٹرسٹ نے پتنجلی کمپنی کو حلال سرٹیفکیٹ دیا تھا. یہ حقیقت ہے کہ 16 نومبر 2017 کو جمعیت علماء حلال ٹرسٹ نے پتنجلی کی غذائی مصنوعات (فوڈ پروڈَکٹس) کو سرٹیفکیٹ دیا تھا، وہ سرٹیفکیٹ ایک سال کی مدت کے لیے تھا. بعد میں بھی یہ سرٹیفکیٹ پتنجلی کے فوڈ پروڈَکٹس کو دیا گیا اور وہ میعاد فی الحال جاری ہے. اِس سے سب لوگوں میں خلجان ہے کیونکہ پتنجلی کے بارے میں یہ جانا جاتا ہے کہ اُس کے پروڈکَٹْس میں گائے کا پیشاب (گئو مُتر) شامل ہوتا ہے. ہم سب لوگوں سے عرض کرنا چاہتے ہیں کہ خدانخواستہ ایسا ہرگز نہیں ہے. اور اِس بات کو اچھی طرح سمجھانا چاہتے ہیں:

• پہلی بنیادی بات:
سب سے پہلی اور بنیادی بات یہ سمجھ لینی چاہیے، کہ حلال سرٹیفکیٹ کسی کمپنی کو نہیں دیا جاتا. حلال سرٹیفکیٹ کسی کمپنی کے کسی ایک پروڈَکٹ کو، بعض پروڈَکْٹس کو، پروڈَکْٹْس کی کسی ایک زمرے (کیٹگری) کو یا بسا اوقات تمام پروڈَکٹْس کو دیا جاتا ہے. ظاہر ہے، کہ جب ہر پروڈَکٹ الگ اجزاء سے بنتا ہے، اور ہر پروڈَکٹ کے تمام اجزاء کو پروڈَکٹ کے ساتھ ہی درج کر دینا قانوناً ضروری ہوتا ہے، تو کوئی بھی حکم، خواہ حلت کا حکم ہو یا حرمت کا، بالعموم کیسے لگایا جا سکتا ہے. ہاں اگر کسی کمپنی کے تمام پروڈَکٹس میں حرام اجزاء شامل ہوں، تو اُس کمپنی کے تمام پروڈَکٹس حرام ہوں گے.
اِس لیے، کسی کمپنی کے کسی پروڈکٹ کو حلال سرٹیفکیٹ ملنے سے اگر کوئی یہ سمجھ لے کہ اُس کمپنی کے سارے پروڈَکٹ حلال ہیں، تو وہ غلط سمجھ رہا ہے، اور کسی کمپنی کے کسی پروڈَکٹ کے حرام ہونے سے کوئی یہ سمجھ لے کہ اُس کمپنی کے سارے پروڈکٹ حرام ہیں، تو وہ بھی غلط سمجھ رہا ہے.

• پتنجلی کا مسئلہ:

(تمام حوالہ جات مضمون کے آخر میں ہیں)

1) دسمبر 2015 میں تمل ناڈو توحید جماعت کی جانب سے فتوی دیا گیا کہ پتنجلی کی فوڈ پروڈکَٹس، میڈیسِن پروڈکَٹس اور کاسمیٹک پروڈَکٹس (غذائی مصنوعات، ادویاتی مصنوعات اور سنگھار کی مصنوعات) میں گائے کے پیشاب کو اہم جزء کے طور پر شامل کِیا جاتا ہے، اِس لیے پتنجلی کی مصنوعات کا استعمال کرنا جائز نہیں ہے.

2) اِس فتوے کے فوراً بعد، پتنجلی کے مینیجنگ ڈائرکٹر بال کرشنا کی جانب سے ویڈیو جاری کر کے بیان دیا گیا کہ پتنجلی کی تمام مصنوعات میں سے صرف پانچ مصنوعات میں گائے کا پیشاب شامل ہوتا ہے. وہ پانچ مصنوعات یہ ہیں:
کایاکلپ تیل
پنچ گَوْیہ صابن
شُدھی فِنائیل
گئودھان عرق
سنجیونی واٹی (ٹیبلیٹ)
تیل اور صابن کاسمیٹکس (سنگھار) کے زمرے میں ہیں. فِنائل کلینرز کے زمرے میں ہے. گئودھان عرق اور سنجیونی واٹی ادویہ کے زمرے میں ہے. یعنی پتنجلی کی غذائی مصنوعات (فوڈ پروڈَکٹس) کی کیٹگری میں سے کوئی ایسی شے نہیں ہے جس میں گائے کے پیشاب کی آمیزش ہو.

3) 16نومبر 2017 کو جمعیت علماء حلال ٹرسٹ کی جانب سے پتنجلی کے لیے جو حلال سرٹیفکیٹ جاری کِیا گیا، اُس میں صراحت کے ساتھ لکھا گیا کہ یہ سرٹیفکیٹ محض پتنجلی کی غذائی مصنوعات (فوڈ پروڈَکٹس) کے لیے ہے، نیز یہ کہ سرٹیفکیٹ کے ساتھ اُن مصنوعات کی فہرست بھی ملحق کر دی گئی ہے. عین یہی بات اُس سرٹیفکیٹ میں بھی موجود ہے جس کی میعاد فی الحال جاری ہے.

لہٰذا، یہ بات الحمدللہ اطمینان بخش طور پر واضح ہے کہ خدانخواستہ جمعیت علمائے ہند حلال ٹرسٹ نے پیشاب آمیز مصنوعات کو حلال سرٹیفکیٹ ہرگز نہیں جاری کِیا.

•قطر حکومت کا سرٹیفکیٹ:

28 مئی 2018 کو قطر حکومت کی وزارتِ صحت نے پتنجلی فوڈ پروڈَکٹس کی درآمد (اِمپورٹ) پر پابندی لگا دی.

پتنجلی نے جمعیت علماء حلال ٹرسٹ کا سرٹیفکیٹ پیش کِیا، جس کے بعد 1 اگست 2018 کو قطر حکومت کی فوڈ سیفٹی ڈپارٹمنٹ کی ڈائریکٹر نے قطر حکومت کی وزارتِ صحت کے نام مکتوب میں پتنجلی کے فوڈ پروڈَکٹس کو درآمد (اِمپورٹ) کرنے کی اجازت دینے کی درخواست کی.

مذکورہ مکتوب کی تحریر سے اندازہ ہوتا ہے کہ مئی 2018 میں روک لگانے کی وجہ یہ تھی کہ پتنجلی نے حلال سرٹیفکیشن پیش نہیں کِیا تھا، اور سرٹیفکیٹ پیش کرنے کے بعد پابندی ہٹا دی گئی. اگر واقعی ایسا ہے تو اِس سے جمعیت علماء حلال ٹرسٹ کے تکنیکی شعبے کے بلند معیار کا اندازہ ہوتا ہے.

•سب سے بہتر احتیاط:
یہ بہت اچھی بات ہے کہ مسلمانوں میں اِس شبہ سے بھی اضطراب پھیل جائے کہ ہم کوئی نجس یا حرام چیز کھا پی رہے ہیں. اور اِسی اضطراب کے ازالے کے لیے الحمدللہ ہندوستان اور پوری دنیا میں حلال ٹرسٹ قائم ہیں جو علمائے کرام اور تکنیکی ماہرین پر مشتمل ہیں. حلال سائن نامی ادارے نے تو اپنی ویب سائٹ پر حلال و حرام مصنوعات کا پورا ڈیٹابیس مرتب کر رکھا ہے، اِس ویب سائٹ کے مطابق ادارے کے نگراں علمائے کرام میں مولانا خضر شاہ مسعودی، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی اور مفتی اسعد قاسم سنبھلی جیسے معتبر اور جید علماء شامل ہیں، فی الحال وہ ویب سائٹ کچھ تکنیکی مرمت کے لیے بند ہے.
یہ بات بھی معقول ہے کہ جب پتنجلی کی بعض مصنوعات میں کوئی حرام چیز شامل ہے تو اُس کی تمام مصنوعات سے احتیاط ہی بہتر ہے، لیکن اِس بنا پر تمام مصنوعات پر حرمت کا حکم نہیں لگایا جا سکتا. دارالعلوم دیوبند کی دارالافتاء ویب سائٹ پر 18 اگست 2016 کو پتنجلی کی مصنوعات کے بارے میں فتوی دیا گیا، کہ پتنجلی کی جن مصنوعات میں پیشاب کی آمیزش ہونا ظنِ غالب سے بھی معلوم ہو جائے وہ ناجائز ہیں، اور جن میں یقینی طور سے معلوم ہو کہ اِس میں پیشاب کی آمیزش نہیں وہ جائز ہیں، اور اگر یقینی طور پر معلوم نہ ہو سکے تو احتیاط بہتر ہے. اِس سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے کہ کسی چیز سے احتیاط کرنے کے لیے اُس چیز کو حرام بتلا دینا ضروری نہیں ہے.

اللہ ہم سب کو اکلِ حلال کی توفیق عطا فرمائے، مسلمانوں کو اکلِ حرام سے بچانے کے مقصد سے چل رہے اداروں اور ان کے ذمے داروں کی نصرت فرمائے، اور ہم سب کو اُن پر اعتماد کرنے کی توفیق عطا فرمائے. آمین ثم آمین.

• حوالہ جات:
1) تامل ناڈو توحید جماعت کا فتوی:
https://www.news18.com/news/india/muslim-organisation-issues-fatwa-against-ramdevs-patanjali-products-for-using-cow-urine-1183462.html

2) پتنجلی کے مینجنگ ڈائریکٹر کا بیان:
ویڈیو: https://youtu.be/EyZ4I6B413Y
تحریر: https://www.ndtv.com/india-news/day-after-fatwa-ramdevs-patanjali-says-cow-urine-used-in-5-products-1260812

3) جمعیت علماء کا حلال سرٹیفکیٹ:

نومبر 2017 کا سرٹیفکیٹ:
https://images.app.goo.gl/2t5VNBjT5sHfBYo36

نومبر 2019 کا سرٹیفکیٹ:
https://www.gulfood.com/halal-certification/patanjali-ayurved-ltd-halal-certificate

https://www.gulfood.com/__media/libraries/halal-certification/93E02057-0908-DB78-EDCBB841BFA71313-document.jpg

4) قطر حکومت کا معاملہ:
https://www.vishvasnews.com/english/viral/fact-check-post-claiming-patanjali-products-banned-in-qatar-is-misleading/
https://theprint.in/hoaxposed/shashi-tharoor-among-thousands-sharing-hoax-that-qatar-banned-patanjali-for-chemicals/132854/

5) حلال سائن ادارے کی ویب سائٹ:
https://www.halalsign.com/

6) پنتجلی مصنوعات پر دارالعلوم دیوبند کی دارالافتاء ویب سائٹ کا فتوی:
https://www.darulifta-deoband.com/home/ur/Halal–Haram/68519
_______________________
اِس پوری تفصیل کے بعد اُن نادان دوستوں کی خدمت میں عرض ہے جن کو اپنے بڑوں سے بدظنی، اُن کی ہر بات کا منفی مطلب نکالنا اور اصل صاحبِ معاملہ سے رجوع کِیے بغیر کسی بھی بات کو پہلے واٹسپ، فیسبک یا دیگر ذرائع پر ڈال کر امت کے ایک بڑے طبقے کو اپنے بڑوں سے بدظن کرنا اور اُن کے اعتماد کو مجروح کرنا، یہ اُن کا محبوب مشغلہ بنا ہوا ہے، کہ کسی بھی چیز کی فقہی و شرعی حیثیت، حلت و حرمت طے کرتے وقت اُس چیز کے اندر پائے جانے والے اجزاء اور اُس کے صحیح یا غلط استعمال کی بنیاد پر ہی مفتی، عالمِ دین یا حلال سرٹیفکیٹ جاری کرنے والے اپنا فیصلہ صادر کرتے ہیں. اِس ملک کی بہت سی دوا ساز کمپنیاں جن کے کچھ پروڈکٹ تمام تر گندگیوں اور ناپاک اجزاء کے استعمال اور دواؤں میں اُن کی شمولیت سے پاک ہوتے ہیں، جب کہ اُن ہی کمپنیوں کے دوسرے پروڈَکٹ ان گندگیوں سے پاک نہیں ہوتے. تو کسی عالم، کسی مفتی یا شرعی ادارے کے سامنے اگر اُس کے گندگیوں سے پاک اجزاء کے سلسلے میں سوال کِیا جائے تو مفتی کیا جواب دے گا؟ کیا کمپنی کے بعض پروڈکٹ میں ناپاک اجزاء کی شمولیت کی بنیاد پر کمپنی کے سارے ہی پروڈکٹ کو حرام و ناجائز کہا جا سکتا ہے؟ اگر نہیں اور یقیناً نہیں، جیسا کہ پتنجلی کے وہ پروڈکٹ جن میں گائے کے پیشاب کی آمیزش نہ ہونے کی تحقیق ہو چکی ہے، اور اُن کے استعمال کی حلت کے فتاوی ہمارے مرکزی اداروں سے جاری بھی ہوئے ہیں، جیسا کہ اِسی پتنجلی کے پروڈکٹ کے سلسلے میں ام المدارس دارالعلوم دیوبند کا فتوی بھی شامل کر دیا گیا ہے. تو اب جمعیت علماء جیسی ملک گیر تنظیم اور اُس کے حلال سرٹیفکیٹ جاری کرنے والے ادارے کو بے بنیاد متّہم کرنا یہ اپنے بڑوں سے اعتماد اٹھانے اور بڑوں سے بدظن کرنے کے مرادف عمل ہے. اللہ تبارک و تعالی اِس قسم کی نازیبا حرکتوں سے ہم سب کی حفاظت فرمائے. توقع ہے کہ اِس سلسلے میں پیدا ہونے والی یا قصداً پیدا کی جانے والی غلط فہمی کا ازالہ ہو گیا ہو گا. فقط والسلام.

Comments are closed.