گناہوں سے حفاظت ہو یہی روزہ حقیقی ہے

محمد عظیم فیض آبادی،دارالعــلوم النصـرہ دیــوبند
رمضان کا مہینہ اپنی تمام تر رحمتوں برکتوں اوراپنی تمام تر نیکیوں کے ساتھ ہم پر سایہ فگن ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ ملکی اور عالمی حالات ہر طرف کورونا کی دہشت موت اور وباء کا خوف جس طرح پوری دنیا کو اپنی لمیٹ میں لئے ہوئے ہےاورجس کربناک حالات کے ساتھ ساتھ رمضان کا ماہ مبارک اس سال آیاہے شاید ہی تاریخ میں کبھی ایسے کربناک اور ایسے خوف ودہشت کے ساتھ گذرا ہو کہ انسان کو اپنی روحانیت کی حفاطت کے ساتھ ساتھ اسے اپنےجسم جان اور صحت کی حفاظت پر بھی بھر پور توجہ دینے کی ضرورت محسوس ہوئی ہو
اس میں کوئی شک نہیں کہ ماہ رمضان المبارک نیکیوں کا موسم بہار ہے اور
قرآن کریم کے اعلان کے مطابق ماہ رمضان المبارک اسی موسم بہار سے فائدہ اٹھا کر بندے کو تقویٰ وپرہیزگاری کے وصف کے ساتھ متصف کرنے کے لئے آتاہے/ یا دوسرے الفاظ میں یہ کہہ لیجئے کہ اعمال کے ترازو میں نیکیوں کےپلڑے کو بھاری کرنے اور گناہوں کے پلڑے کو ہلکا کرنے کا موقع فراہم کرنے کے لئےماہ رمضان آتاہے
اور رمضان کا صحیح حق اسوقت تک ادا نہیں ہوسکتا جب کہ نیکیوں کو سمیٹنے کے ساتھ ساتھ کثرت سے گناہوں سےحفاطت نافرمانیوں سے اجتناب نہ ہو
اگرچہ شرعی طور ہر روزہ نام ہے صبح صادق سے غروب آفتاب تک کھانے پینے اور جماع سے رکنے لیکن روزے کی حقیقت بندے کو تقویٰ وپرہیزگاری سے متصف کرنا ہے اور یہ اتصاف صرف مذکورہ بالا تین چیزوں سے حاصل نہیں ہوگا جب تک کہ گناہوں سے اجتناب اس حدتک نہ ہو کہ آنکھ ،کان ، ناک ، زبان ، دل ودیگر اعضاء وجوارح بھی گناہوں کی آلودگی سے محفوظ ہو جائیں
اس وقت تک روزہ کی حقیقت حاصل نہیں ہوسکتی سالکین بتلاتے ہیں کہ آنکھ کو گناہوں سے بچانے کا مطلب یہ ہے کہ نامحرم اور کسی بھی ایسی چیز کے دیکھنے سے انکھ کو محفوظ رکھے جو روزہ دار کے لئےناجائز ہو ، اسی طرح کان کا روزہ/ یا کان کو گناہوں سے بچانے کا مطلب یہ ہے کہ ہر ایسی چیزکے سننے سے کان کو محفوظ رکھا جائے جس کا سننا روزہ دار کے لئے ممنوع ہے ،اور زبان کا روزہ/ یازبان کو گناہوں کی آلودگی سے بچانایہ ہے کہ زبان کو برائیوں سے مثلا گالی ، چغلی ، جھوٹ ، غیبت ، سے بچایاجائے ، اسی طرح دل کو برے خیالات حسد کینہ بغض سے محفوط رکھنا ہے
غور کیجئے کہ روزے کی حقیقت اور روزے کاصحیح لطف پانے کے لئے ان گناہوں سے بچنا کتنا مشکل ہے شاید بزرگان دین اور کچھ مخصوص لوگوں کےلئے ہی ان گناہوں سے بچ کر روزے کی حقیقت کو پالینا ممکن ہو سکے لیکن روزے میں اس طویل لاک داؤن نے لوگوں کو گھروں میں قید کرکے عام انسانوں کے لئے بھی ان گناہوں سے بچنا آسان کردیاہے
ہم سب جانتے ہیں کہ آفتیں بلائیں اور مصیبتیں اور اسی طرح ظالم وجابر حکمرانوں کا تسلط ہمیشہ گناہوں کی کثرت کی وجہ سے ہوتا ہے اور اس سے چھٹکارے اور نجات کی سبیل صرف اور صرف توبہ واستغفار کی کثرت ، گناہوں سے اجتناب، اور انابت الی اللہ ہے
یہ سچ ہے کہ بداعمالیوں، برائیوں پر ندامت گناہوں سے توبہ واستغفارسے، رجوع الی اللہ، گناہوں سے اجتناب ، احتساب نفس تو ہمیشہ ہی خوشگوار انسانی زندگی کے لئے کا لازمہ ہے مگر اس وقت جب مسلمان طرح طرح کے حالات سے دوچار ہے مصائب وآلام کی چکیوں میں پس رہاہے، دشمنان اسلام کی سازشوں کاشکار ہے، کورونا کی کربناکی قیامت کے خوف کی طرح پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لئے ہوئے ہے ، مارے خوف کے مسجدیں مقفل ہو گئیں ہیں جمعہ وجماعت پر پابندی عائد کردی گئیں ہیں حتی کہ حرمین شریفین کے دووازے بھی بندگان خدا پر بند ہیں تمام دنیاوی طاقتیں فیل ہو چکی ہیں ، تمام انسانی تدابیر ناکام ثابت ہوچکی ہیں ، تمام جدید سائنس وٹیکنالوجی اپنے تمام تر ترقی کے دعویٰ کے باوجود بودی ثابت ہورہی ہیں تو ایسے حالات میں توبہ واستغفار کی اہمیت کا اندازہ ہم سب لگا سکتے ہیں تو آیئے ان حالات میں رمضان المبارک کی آمد کو اللہ کی مصلحت سمجھیں اوررمضان کی قدر کرتے ہوئے
گناہوں سے معافی ،کثرت سے توبہ واستغفارکریں ، اللہ کی طرف رجوع کریں نافرمانیوں گناہوں پر ندامت کا اظہار کریں
اپنے حالات اپنی زندگی کے شب وروز اپنے ذرائع آمدنی کا جائزہ لیں اپنی اصلاح کی پوری کوشش کریں آئندہ کی زندگی میں ماضی کی غلطیوں سے بچنے کا عزم کریں پھر زندگی سنت بنوی کے ساتھ گذارنے کوشش اور اللہ سے توفیق طلب کریں
اللہ ہم سب کو رمضان المبارک کی قدر کی توفیق بخشے اس کی رحمتوں برکتوں سے مالامال کرے سنت نبوی کی پیروی کی توفیق بخشے ،زیادہ سے زیادہ نیکیوں کی توفیق کے ساتھ ساتھ گناہوں ، نافرمانیوں ،سے حفاظت فرمائے، بیماریوں ، بلاؤں مصیبتوں اور کوروناکی آڑمیں دشمنان اسلام کی سازشوں سے محفوظ رکھے
اور تمام احباب کو ایک دوسرے کےلئے پورے رمضان خاص طور پر دعاؤں میں یاد رکھنے کی توفیق دے امت مسلمہ کے جان مال عزت آبرؤ کی حفاظت فرمائے ملک میں امن وامان قائم فرمائے
آمین
Comments are closed.