بنگلہ دیشی ہونے کے شبہ میں حراست میں لیے گئے بیر بھوم کے 19 پھیری والوں کو فوری رہا کیا جائے:ایس ڈی پی آئی

نئی دہلی(پریس ریلیز)سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) نے مغربی بنگال کے بیر بھوم سے 19بنگالی بولنے والے مسلم ہاکروں کو اڈیشہ پولیس کے ذریعہ بنگلہ دیشی شہری ہونے کے شبہ میں حراست میں لینے کی مذمت کی ہے۔ اڈیشہ میں گھر گھر فروخت میں مصروف ہاکروں کو 25جون کوبالاسور ضلع کے ریمونا پولیس اسٹیشن نے مبینہ طور پر بنگالی بولنے کی وجہ سے پکڑ لیا۔ ان کے کاغذات اور موبائل فون ضبط کر لیے گئے اور تب سے انہیں حراستی کیمپ میں رکھا گیا ہے جہاں ان کے اہل خانہ سے کوئی رابطہ نہیں کیا جاسکتا ہے۔ حراست میں لیے گئے افراد میں شکرآباد، رام پوراور موراری ٰIIبلاکس کے دوکاندار شامل ہیں، جن کو کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے۔ ان کے اہل خانہ کا الزام ہے کہ انہیں صرف زبان اور نسلی شناخت کی بنیاد پر نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس ضمن میں ایس ڈی پی آئی قومی سکریٹری تائید الاسلام اور مغربی بنگال کے ریاستی سکریٹری مسعود الاسلام کی قیادت میں ایک وفد نے شکر آباد گاؤں میں متاثرین کے خاندانوں سے ملاقات کی اور انہیں قانونی اور لاجسٹک مدد کا یقین دلایا۔ وفدمیں منائم خان (جنوبی مرشد آباد)، محمد جاسم الدین (بیر بھوم) اور مولانا عبد التواب شامل تھے۔ ایس ڈی پی آئی ریاستی سکریٹری مسعود الاسلام نے مغربی بنگال حکومت کی خاموشی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی عہدیدار نے دورہ نہیں کیا اور نہ ہی کوئی بیان جاری کیا ہے۔ انہوں نے حکمران ترنمول کانگریس پر الزام لگایا کہ وہ انتخابی چکروں سے باہر لوگوں کے مسائل کو نظر انداز کررہی ہے۔ تائید الاسلام نے زور دیکر کہا کہ بی جے پی منظم طریقے سے ملک بھر میں بنگالی بولنے والے مسلمانوں کو نشانہ بنارہی ہے اورانہیں پسماندہ کرنے کے لیے شہریت کے قوانین کا استعمال کررہی ہے۔ انہوں نے شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) کی متحدہ مخالفت پر زور دیا، جس سے ان کا دعوی ہے کہ اس طرح کے امتیازی اقدامات کو تقویت ملتی ہے۔ ایس ڈی پی آئی نے مغربی بنگال حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ تمام 19نظر بندوں کی رہائی اور واپسی کو یقینی بنایا جائے۔ پارٹی نے اڈیشہ حکومت کی خاموشی اور مرکزی حکومت کی تقسیم کرنے والی شہریت کی پالیسیوں کی بھی مذمت کی۔
Comments are closed.