آپ کے شرعی مسائل

فقیہ العصرحضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی
سکریٹری جنرل اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا
غسل کریں یا سحری کھائیں ؟
سوال:- اگر کسی شخص کو رات میں احتلام ہوگیا اور فجر کا وقت بھی قریب ہے ،اگر غسل کریں تو سحر نہیں کرسکتے، ایسی صورت میں کیا کرنا چاہئے؟ ( ہمایوں اختر، بی بی نگر)
جواب:- ایسی صورت میں بہتر ہے کہ سحری کھالیں، پھر غسل کرلیں، تاکہ سحری کی سنت بھی ادا ہوجائے اور نماز فجر سے پہلے پاکی بھی حاصل ہوجائے، فقہاء نے لکھا ہے کہ حالتِ جنابت میں کھانے پینے میں کچھ حرج نہیں، البتہ بہتر ہے کہ کھانے پینے سے پہلے کلی کرلیں اور ہاتھ دھولیں:وإن أراد أن یأکل أو یشرب فینبغی أی یتمضمض ویغسل یدیہ ثم یأکل و یشرب (بدائع الصنائع:۱؍۱۵۱)
آخری عشرہ میں ممسکِ حیض دوائیں
سوال:- رمضان المبارک کے پہلے اور دوسرے دہے میں روزہ چھوٹ بھی جائے ، تو ان شاء اللہ بعد میں قضاء کرلی جائے گی، لیکن آخری عشرہ میں روزہ کے ساتھ مقدس رات چھوٹنے کا اندیشہ ہوتاہے، تو کیا اس سے بچنے کے لئے خواتین اس آخری عشرہ میں ممسکِ حیض دوائیں استعمال کرسکتی ہیں ؟ اور دوا کے استعمال کی وجہ سے خون نہ آئے ، تو کیا اس کا روزہ درست ہوجائے گا ؟ ( آفریں، دبیر پورہ)
جواب:- (الف ) جب شریعت نے حالتِ حیض میںروزہ توڑنے کا حکم دیا ہے ،اور ظاہر ہے کہ یہ بات شارع کے علم میں تھی کہ بہت سی خواتین کو آخری عشرہ میں بھی حیض کی نوبت آسکتی ہے ، تو بہتر یہی ہے کہ ممسکِ حیض ادویہ استعمال نہ کی جائیں، جو صحت کے لئے مضر ہیں کہ شریعت کی رخصتوں سے گریز اور اس کے لئے تکلف اختیار کرنا دین میں ایک طرح کا غلو ہے، اور دین میں غلو کو منع فرمایا گیا ہے : قال رسول اللّٰہ ا : یا أیھا الناس إیاکم و الغلو في الدین ، فإنما أھلک من کان قبلکم الغلو في الدین ( سنن ابن ماجۃ ، حدیث نمبر :۳۰۲۹) جہاں اخیر عشرہ کی طاق راتوں کے اعمال کی بات ہے، تو ان راتوں کے افعال میں سے دعاء اور ذکر بھی ہے ،اور دعاء و ذکرحالتِ حیض میں بھی کیا جاسکتا ہے ، نیز نیت کی بنیاد پر ممکن ہے کہ اللہ تعالی انہیں نماز اور تلاوت کا اجر بھی عطا فرمادے(ب) تاہم اگر کسی عورت نے ایسی دواء استعمال کرلی، خون نہیں آیا اور روزہ رکھ لیا ، تو روزہ ادا ہوجا ئے گا۔
صدقہ میں زیادتی سے مراد
سوال:-ایک کتاب میں حدیث کی عبارت اس طرح آئی ہے ’’ زکوٰۃ اور صدقہ میں زیادتی کرنے والا اس کونہ دینے والے کی طرح ہے ‘‘(گناہ میں )حوالہ : ابودائود ، ترمذی ،دریافت طلب امر یہ ہے کہ اس حدیث کی روسے اگر ہم زکوٰۃ وصدقۂ فطروغیرہ میں مقررہ حساب سے کچھ زیاد ہ دیںیاہم پرجواداشدنی ہے اس سے کچھ زیادہ کرکے دے دیں ، تو کیا یہ عمل گناہ کی تعریف میں آئیگا؟ (اکبرالدین احمد، مرادنگر)
جواب:- اس حدیث کے الفاظ اس طرح ہیں: المعتدی فی الصدقۃ کمانعہایہ روایت حضرت انس بن مالک ص سے مروی ہے، (ابن ماجہ، حدیث نمبر:۱۸۰۸) اور اس حدیث میں ان عاملین سے خطاب ہے جو اسلامی حکومت کی طرف سے زکوٰۃ وصول کیاکرتے تھے ،ارشاد نبوی ا کامنشایہ ہے کہ حکومت کو اپنی طاقت کا استعمال کر کے زکوٰۃ کی جومقدار واجب ہے اس سے زیادہ یاجس نوعیت کی چیز واجب ہے اس سے عمدہ یابہتر وصول کرنے کی کوشش نہ کرنی چاہئے ،کیونکہ ایسی حرکتوں کانتیجہ یہ ہوگا کہ اہل ثروت آئندہ اپنے مال عاملین سے چھپانے کی کوشش کریں گے ،اور زکوٰۃ سے اپنا دامن بچائیںگے ، جس کانقصان بہ ہر حال فقراء اور مستحقین ہی کو ہوگا ،توگویایہی شخص بالواسطہ زکوٰۃ کو روکنے کا باعث بنا ،ایسے شخص کو زکوٰۃ کی مقررہ حد سے زیادہ طلب کرنے سے منع کیاگیا ہے ،البتہ جو زکوٰۃ اداکررہاہو وہ خوش دلی سے جتنا زیادہ دے اتنا ہی باعث اجر ہے، اللہ تعالیٰ نے خودارشاد فرمایا کہ لوگ آپ سے دریافت کرتے ہیں کہ (اللہ کی راہ میں ) کتنا خرچ کریں ؟آپ کہدیں کہ جو کچھ بچ رہے { یَسْئَلُوْنَکَ مَاذَا یُنْفِقُوْنَ قُلِ الْعَفْوَ (بقرہ:۲۱۹) یہی شریعت اسلامی کا اعتدال ہے کہ زکوٰۃ دینے والے سے کہاگیا کہ جتنا زیادہ دیں خوب ہے ، اور زکوٰۃ سرکاری قوت سے وصول کرنے والوں سے کہاگیا کہ جتنا واجب ہے اس سے زیادہ کامطالبہ نہ کریں۔
روزہ رکھائی
سوال:-آج کل لوگ روزہ رکھائی بڑی دھوم دھام سے کرتے ہیں، کیا یہ عمل درست ہے ؟ (اشرف خان، محبوب نگر )
جواب:- روزہ رکھائی کے لئے کوئی تقریب منعقد کرنا حدیث سے ثابت نہیں اور نہ ایسی چیزوں میں اسراف و فضول خرچی جائز ہے ،البتہ اگر کسی بچہ نے پہلی بار روزہ رکھا ہو ، اس کی حوصلہ افزائی اور اس کے اس عمل پر خوشی کے اظہار کے لئے کسی دوست احباب کو افطار پر مدعو کرلیا جائے تو اس کی گنجائش ہے، کیونکہ لوگ اسے دینی کام سمجھ کر عام طور پر نہیں کرتے؛بلکہ اس کا مقصد محض مسرت کا اظہار ہے، تاہم ضروری ہے کہ فضول خرچی سے بچتے ہوئے اور تقریب کی شکل دئے بغیر دعوت کا اہتمام کیا جائے ، آج کل تو لوگ اخبار میں اس کا اشتہار بھی دیتے ہیں، اور تصویریں بھی شائع کرائی جاتی ہیں ،یہ عبادت کی تشہیر ہے، جو عبادت کی روح کے خلاف ہے اور تصویر شائع کرنا تو نیکی کے ایک کام کو گناہ کی گندگی سے آلودہ کرنا ہے،اللہ تعالی ہم سبھوں کو ایسی خلافِ شرع باتوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔
وضو ء کے بعد آئینہ دیکھنا اورتولیہ استعمال کرنا
سوال:- بعض حضرات کہتے ہیںکہ وضو کرنے کے بعد آئینہ دیکھنے یا توال سے بدن پونچھنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے، کیا یہ درست ہے؟ (عبدالقوی، سعیدآباد)
جواب:- جب تک جسم سے کوئی ناپاک چیز خارج نہ ہو، یا بالغ آدمی نماز کی حالت میںقہقہہ لگاکرنہ ہنسے، وضو نہیں ٹوٹتا ، وضو کرنے کے بعد آئینہ دیکھنے میں کوئی قباحت نہیں اور توال سے بدن پوچھنے میں بھی کچھ حرج نہیں ، رسول اللہ ا کا بھی ایک توال تھا، جسے آپ ا غسل اوروضوء کے بعد استعمال فرمایا کرتے تھے: کان لرسول اللّٰہ ا خرقۃیلتف بھا بعد الوضوء (الجامع للترمذي ، حدیث نمبر : ۵۳ ) البتہ بعض دفعہ ایسا بھی ہوا کہ آپ اکو وضو کے بعد توال پیش کی گئی اور آپ انے قبول نہیں فرمایا : إنما کرہ المندیل بعد الوضوء؛ لأن الوضوء یؤزن ‘‘عن الزھری( الجامع للترمذي، حدیث نمبر : ۵۴ ) اس سے معلوم ہوا کہ دونوں طریقے درست ہیں، کبھی توال استعمال کرلیا جائے، اور کبھی نہ کیا جائے۔
رمضان المبارک میں فجر کی نمازمعمول سے پہلے
سوال:-اگر رمضان کے مہینہ میںفجر کی نماز مقررہ اوقات سے پہلے پڑھ لی جائے اور سحری اور نماز میں زیادہ وقفہ نہ رکھاجائے ،کیو ںکہ بعض لوگ سحری کے بعد آرام کی غرض سے لیٹ جاتے ہیںتوجماعت کے چھوٹ جانے کا خدشہ رہتاہے ،کیاایسا کیاجاسکتاہے ؟ (محمد دلشاد، شاد نگر)
جواب:- صبح صادق ہونے کے بعد فجر کاوقت شروع ہو جاتاہے ،اگر رمضان المبارک میں اول وقت میںنمازادا کر لی جائے تاکہ لوگوںکوسہولت ہو اور زیادہ سے زیادہ لوگ جماعت میںشریک ہوں، تو اس میںکوئی حرج نہیں،کیوںکہ یہ واقعہ ہے کہ فجر کی جماعت دیر سے رکھی جائے توبہت سے لوگ سحری کھاکر سو جاتے ہیںاور نمازکے لیے اٹھ نہیںپاتے،احناف کے یہاںجو فجر میںتاخیر افضل ہے ،وہ اسی لیے کہ اس میںزیادہ لوگوںکے جماعت میںشریک ہونے کی امیدہوتی ہے،اب اگریہ مقصداول وقت میںنمازپڑھنے سے حاصل ہوتاہو،تواسی وقت میں نماز ادا کرنا بہتر ہو گا:یستحب الإسفار و ھو التأخیر للإضاء ۃ بالفجر لأن في الإسفار تکثیر الجماعۃ و في التغلیس تقلیلھا و ما تؤدی إلی الکثیر أفضل(مراقی الفلاح: ص : ۱۲۱)
پہلے تراویح کی چھوٹی ہوئی رکعتیں ادا کرے یا وتر باجماعت ؟
سوال:- اگر کسی کی تراویح کی چند رکعتیں چھوٹ جائیں تو اسے پہلے یہ رکعتیں ادا کرنی چاہئیں یا وتر کی جماعت میں شامل ہوجانا چاہئے ؟ ( عبدالمقیت، عنبر پیٹ)
جواب:- ایسی صورت میں بہتر ہے کہ پہلے وتر جماعت کے ساتھ پڑھ لے ، پھر تراویح کی چھوٹی ہوئی رکعتیں ادا کرلے : وإذا فاتتہ ترویحۃ أو ترویحتان فإذا اشتغل بھا یفوتہ الوتر بالجماعۃ ، یشتغل بالوتر، ثم یصلی ما فاتہ من التراویح (ہندیہ:۱؍۱۱۷)
کیا حضور ا نے تراویح کا حکم دیا؟
سوال:- کیا حضور ا نے نماز تراویح کا حکم دیا؟ (کبیر الدین، ہمایوں نگر)
جواب:- حضرت ابو ہریرہ ص سے مروی ہے کہ رسول اللہ ا نے ارشاد فرمایا :من صام رمضان و قامہ إیمانا و احتسابا غفر لہ ما تقدم من ذنبہ (ترمذی، حدیث نمبر: ۶۸۳) جس نے رمضان کے روزے رکھا اور قیام رمضان کیا اخلاص کے ساتھ،اس کے پچھلے گناہ معاف کر دئے جائیں گے، یہاں قیام رمضان سے رمضان کی مخصوص نمازیعنی تراویح مراد ہے،اس سے تراویح کی تاکید معلوم ہوتی ہے،کیوں کہ آپ ا نے قیام رمضان یعنی تراویح کو صیام رمضان یعنی روزہ کے ہم درجہ کی حیثیت سے ذکر فرمایا ہے،جبکہ روزے فرض ہیں،اس سے معلوم ہوا کہ تراویح گو سنت ہے ؛ لیکن شریعت میںیہ بہت ہی مؤکد اور مہتم بالشان عمل ہے۔
دادی کے بھانجے سے نکاح
سوال:- میری ایک سہیلی ہے جو اپنی دادی کی سگی بہن کے چھوٹے لڑکے سے شادی کرناچاہتی ہے تو کیاان دونوںسے ایک دوسرے کی شادی جائز ہے ؟ (محمد ادریس، کریم نگر )
جواب:- ان دونوں کے درمیان نکاح ہوسکتاہے ، حرمت نکاح کا کوئی سبب نہیں ۔
Comments are closed.