لاک ڈاؤن کے دوران اعتکاف، شب قدر اور عید کے مسائل

مرتب: مفتی جسیم الدین قاسمی
کوآرڈینیٹر آن لائن دارالافتاء ،مرکزالمعارف ایجوکیشن اینڈ ریسرچ سینٹر ممبئی
السلام علیکم و رحمۃ اللہ
اس سال رمضان جیسے مقدس مہینے میں ہماری مساجد بند ہیں، عام لوگوں کو اجازت نہیں ہے کہ مساجد میں جاکر عبادت کرسکیں تو ایسی صورت میں رمضان المبارک کے اخیر عشرے کے تعلق سے چند سوالات ہیں امید کہ جواب دے کر شکریہ کا موقع فراہم کریں گے:
والسلام
مولانا محمود دریابادی
حافظ اقبال چوناوالا
سوال (1): بہت سے لوگ ہر سال اعتکاف میں بیٹھا کرتے تھے لیکن اس سال مسجدیں بند ہیں تو جو لوگ اخیر عشرہ میں اعتکاف کی سنت ادا کرناچاہیں تو ان کے لئے کیا راستہ ہے کیا وہ اپنے گھروں میں اعتکاف کرسکتےہیں؟
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفیق
1. رمضان کے اخیر عشرے کا اعتکاف سنت موکدہ علی الکفایہ ہے یعنی محلے کا کوئی ایک شخص بھی اگر اعتکاف میں بیٹھ گیا تو سنت ادا ہوجائے گی اور اگر کسی ایک نے بھی اعتکاف نہیں کیا تو سارے محلے والے سنت موکدہ کو ترک کرنےکے مرتکب قرار پائیں گے۔ اس لئے موجودہ حالت میں مساجد میں چونکہ محض چار پانچ لوگوں کو نماز پڑھنے کی اجازت ہے اس لئے انہیں چار پانچ لوگوں میں سے جو صحت مند ہووہ اعتکاف میں بیٹھ جائے یا محلے کا کوئی دوسرا دیندار صحت مند شخص عشرہ اخیرہ کا اعتکاف کرلے تاکہ اعتکاف کی سنت ادا ہوجائے اور اہل محلہ ترک سنت کے وبال سے بچ جائیں مردوں کا اعتکاف مسجد ہی میں مشروع ہے اس لئے گھروں میں اعتکاف کرنا سنت نہیں ہے۔ جو لوگ ہمیشہ رمضان کے اخیر عشرے میں اعتکاف میں بیٹھا کرتے تھے یا جن لوگوں نے اس سال اعتکاف میں بیٹھنے کی نیت کی تھی لیکن حالات کی وجہ سے وہ اعتکاف نہیں کر پارہے ہیں وہ اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہوں، گھر پر ہی رہ کر زیادہ سے زیادہ عبادت کریں، انہیں ان کی نیتوں کی وجہ سے اللہ تعالی اعتکاف کے اجر سے بھی نواز دینگے ، انشاءاللہ۔
البتہ عورتیں گھر میں اعتکاف کریں گی، گھر کی وہ جگہ جس کو نماز کے لئے خاص کر رکھا ہے یا گھر کے کسی کونے میں اعتکاف کرسکتی ہیں۔
ثم الاعتكاف لا يصح إلا في مسجد الجماعة لقول حذيفة رضي الله عنه ” لا اعتكاف إلا في مسجد جماعة ” وعن أبي حنيفة رحمه الله : أنه لا يصح إلا في مسجد يصلى فيه الصلوات الخمس. ( فتح القدير)
سوال (2): نیز شب قدر میں بھی لوگ عموما مساجد میں آکر عبادات کیا کرتے تھے اب اس سال اس کی کیا شکل ہوگی؟
جواب:
جہاں تک شب قدر کی عبادت کا تعلق ہے تو شبِ قدر کے 27 رمضان کی شب کو ہونے کا زیادہ امکان ضرور ہے لیکن وہ رات شبِ قدر کے لئے متعین نہیں ہے نیز شب قدر میں نہ تو کوئی خاص اجتماعی عمل مشروع ہے اور نہ ہی شب قدر میں عبادت کے لئے مسجد شرط ہے بلکہ انفرادی عبادات کے لئے تو گھر ہی بہتر جگہ ہے اگر خشوع و خضوع حاصل ہوجائے اس لئے ہمیں چاہئے کہ شب قدر کی تلاش میں بشمول ستائیسویں شب، پورے اخیر عشرے کی طاق راتوں میں خصوصا زیادہ سے زیادہ عبادات گھر پر ہی رہ کر کریں۔
"والأفضل في النفل غير التراويح المنزل، إلا لخوف شغل عنها، والأصح أفضلية ما كان أخشع وأخلص”. ( ردالمحتار؛ 2/22)
سوال (3) . اسی کےساتھ ساتھ جو بہت ہی اہم مسئلہ ہے وہ یہ ہے کہ اگر لاک ڈاؤن کے چوتھے فیز کا اعلان ہوجا تا ہے جس کا قوی امکان بھی ہے خصوصا ممبئی میں تو پھر عید کی نماز کے تعلق سے شریعت کا کیا حکم ہوگا؟ عید کی نماز کا مختصر طریقہ بھی بتا دیں، براہ مہربانی قرآن و حدیث کی روشنی ان سوالات کا جواب عنایت فرماکر ممنون ہوں ۔
جواب:
جہاں تک عید کی نماز کا سوال ہے تو عید کی نماز واجب ہے، اس میں چھ زائد تکبیریں واجب ہیں جبکہ خطبہ سنت ہے لیکن اسکا سننا واجب ہے ۔
عید کی نماز صحیح ہونے کے لئے وہی سارے شرائط ہیں جو جمعہ کے ہیں سوائے خطبہ کے کہ یہ عید میں سنت ہے جبکہ جمعہ میں واجب، لہذا امام کے علاوہ کم از کم تین آدمی ملکر عید کی نماز جماعت سے ادا کرلیں، البتہ فتاوٰی شامی میں نہر کے حوالے سے لکھا ہے کہ دوآدمی ملکر بھی عید کی نماز جماعت سے پڑھ سکتے ہیں لہذا موجودہ حالات میں اس کی بھی گنجائش ہے۔
والواحد هنا مع الإمام جماعة كما في النهر. (ردالمحتار)
لہذا اگر عید تک مسجدیں عوام کے لئے نہیں کھلتی ہیں تو عید کی نماز بھی گھر پر ہی ادا کریں، لیکن اگر جماعت کے پڑھانا ممکن نہ ہو تو پھر مستحب یہ ہے کہ چاشت کی نماز کی طرح چار رکعت تنہا تنہا پڑھ لے، لیکن یہ عید کی نماز کی قضا نہیں ہے فإن عجز صلى أربعاً كالضحى۔ (ردالمحتار)
عید کی نماز کا طریقہ یہ ہے کہ امام تکبیر تحریمہ کے بعد ثنا پڑھے، پھر ہاتھ اُٹھا کر تین تکبیریں کہے، دو تکبیروں میں ہاتھ چھوڑ دے، تیسری تکبیر کے بعد بغیرکسی ہاتھ چھوڑے ناف کے نیچے ہاتھ باندھ لے، مقتدی بھی ایسا ہی کریں۔ پھر امام اعوذباللہ و بسم اللہ کے بعد بلندآواز سے قرات کرے۔ قرات کے بعد حسبِ معمول رکوع و سجود کیے جائیں۔ دوسری رکعت میں پہلے امام قرات کرے، قرات کے بعد تین مرتبہ ہاتھ اُٹھا کر تکبیریں کہے اور ہاتھ چھوڑ دے، مقتدی بھی امام کے ساتھ ایسا ہی کریں اور چوتھی مرتبہ امام ہاتھ اُٹھائے بغیر تکبیر کہتے ہوئے رکوع کرے، مقتدی بھی ایسا ہی کریں، اس طرح دو رکعت نماز مکمل کی جائے گی۔
نماز عیدین کا وقت آفتاب کے بلند ہوجانے کے بعد زوال سے پہلے تک ہے۔ اس کے بعد امام خطبہ دے۔
خطبہ زبانی یاد نہ ہو تو دیکھ کر پڑھ لے اور اگر خطبہ لکھا ہوا موجود نہ ہوتو پہلے خطبے میں سورہ فاتحہ جبکہ دوسرے خطبے میں درود شریف پڑھ لے۔
(تجب صلاتهما) في الأصح (على من تجب عليه الجمعة بشرائطها) المتقدمة (سوى الخطبة) فإنها سنة بعدها”. (رد المحتار: 2 / 166)
واللہ اعلم بالصواب
جسیم الدین قاسمی
مفتی مرکزالمعارف، ممبئی
بحکم حضرت
*مفتی عزیز الرحمن صاحب فتحپوری*
(مفتی اعظم مہاراشٹر)
*عید الفطر کا خطبہ*
پہلا خطبہ:
"اَللّٰهُ أَکْبَرْ، اَللّٰهُ أَکْبَرْ، اَللّٰهُ أَکْبَرْ، اَللّٰهُ أَکْبَرْ، اَللّٰهُ أَکْبَرْ، اَللّٰهُ أَکْبَرْ، اَللّٰه أَکْبَرْ، اَللّٰهُ أَکْبَرْ، اَللّٰهُ أَکْبَرْ ۞ اَلْحَمْدُ
للهِ، نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ، وَنَعُوذُ بِاللهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا وَمِنْ سَيِّئَاتِ أَعْمَالِنَا، مَنْ يَهْدِهِ اللهُ فَلا مُضِلَّ لَهُ۞ اَللهُ أَکْبَرْاَللّٰهُ أَکْبَرْ لَآ اِلٰهَ إِلَّا اللهُ وَاللهُ أَکْبَرْ اَللّٰه أَکْبَرْ وَلِلّٰهِ الْحَمْدُ ۞ وَأَشْهَدُ أَنْ لَّا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهٗ لَا شَرِیْکَ لَهٗ وَأَشْهَدُ أَنَّ سَیِّدَنَا وَمَوْلَانَا مُحَمَّدًا عَبْدُهٗ وَرَسُوْلُهٗ ۞ اَللهُ أَکْبَرْاَللّٰهُ أَکْبَرْ لَآ إِلٰهَ إِلَّا اللهُ وَاللهُ أَکْبَرْ اَللّٰه أَکْبَرْ وَلِلّٰهِ الْحَمْدُ۞
أَمَّا بَعْدُ! فَاعْلَمُوْا أَنَّ یَوْمَکُمْ هٰذَا یَوْمُ عِیْدٍ، لِلّٰهِ عَلَیْکُمْ فِیْهِ عَوَائِدُ الْاِحْسَانِ، وَرَجَاءُ نَیْلِ الدَّرَجَاتِ وَالْعَفْوِ وَالْغُفْرَانِ ۞ اَللهُ أَکْبَرْاَللّٰهُ أَکْبَرْ لَآ إِلٰهَ إِلَّا اللهُ وَاللهُ أَکْبَرْ اَللّٰهُ أَکْبَرْ وَلِلّٰهِ الْحَمْدُ ۞ وَقَدْ قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: إِنَّ لِکُلِِّ قَوْمٍ عِیْدًا وَّهٰذَا عِیْدُنَا ۞ اَللهُ أَکْبَرْاَللّٰهُ أَکْبَرْ لَآ إِلٰهَ إِلَّا اللهُ وَاللهُ أَکْبَرْ اَللّٰهُ أَکْبَرْ وَلِلّٰهِ الْحَمْدُ ۞ وَقَدْ قَالَ صَلَّی اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا کَانَ یَوْمُ عِیْدِهِمْ یَعْنِيْ یَوْمَ فِطْرِهِمْ بَاهیٰ بِهِمْ مَلائِکَتَهٗ، فَقَالَ: یَا مَلائِکَتِيْ! مَا جَزَآءُ أَجِیْرٍ وَفّٰی عَمَلَهٗ ؟ قَالُوْا: رَبَّنَا جَزَائُهٗ أَنْ یُّوَفّٰی أَجْرُهٗ، قَالَ: مَلَائِکَتِيْ! عَبِیْديْ وَإِمَائِيْ قَضَوْا فَرِیْضَتِيْ عَلَیْهِمْ ثُمَّ خَرَجُوْا یَعُجُّوْنَ إِلَی الدُّعَاءِ، وَعِزَّتِيْ وَجَلَالِيْ وَکَرَمِيْ وَعُلُوِّيْ وَارْتِفَاعِِ مَکَانِيْ لَأُجِیْبَنَّهُمْ، فَیَقُوْلُ: ارْجِعُوْا فَقَدْ غَفَرْتُ لَکُمْ، وَبَدَّلْتُ سَیِّاٰتِکُمْ حَسَنَاتٍ، فَیَرْجِعُوْنَ مَغْفُوْرًا لَّهُمْ ۞ اَللهُ أَکْبَرْاَللّٰهُ أَکْبَرْ لَآ إِلٰهَ إِلَّا اللهُ وَاللهُ أَکْبَرْ اَللّٰهُ أَکْبَرْ وَلِلّٰهِ الْحَمْدُ ۞ وقدقَالَ عَلَیْهِ الصَّلاةُ وَالسَّلَامُ : مَنْ صَامَ رَمَضَانَ ثُمَّ أَتْبَعَهٗ سِتًّا مِّنْ شَوَّالٍ کَانَ کَصِیَامِ الدَّهْرِ۞ اَللهُ أَکْبَرْاَللّٰهُ أَکْبَرْ لَآ اِلٰهَ إِلَّا اللهُ وَاللهُ أَکْبَرْ اَللّٰهُ أَکْبَرْ وَلِلّٰهِ الْحَمْدُ ۞ أَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ. قَدْ أَفْلَحَ مَنْ تَزَکیّٰ وَذَکَرَاسْمَ رَبِّهٖ فَصَلّٰی۞ بَارَکَ اللهُ لَنَا وَلَکُمْ فِي الْقُرْآنِ الْعَظِیْمِ وَنَفَعَنَا وَإِیَّاکُمْ بِالْآیَاتِ وَالذِّکْرِ الْحَکِیْمِ. أَسْتَغْفِرُ اللهَ لِيْ وَلَکُمْ وَلِسَائِرِ الْمُسْلِمِیْنَ فَاسْتَغْفِرُوْهُ إِنَّهٗ هُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُِ.
دوسرا خطبہ:
” اَللّٰهُ أَکْبَرْ، اَللّٰهُ أَکْبَرْ، اَللّٰهُ أَکْبَرْ، اَللّٰهُ أَکْبَرْ، اَللّٰهُ أَکْبَرْ، اَللّٰهُ أَکْبَرْ،اَللّٰه أَکْبَرْ ۞ اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ نَحْمَدُهٗ وَنَسْتَعِیْنُهٗ وَنَسْتَغْفِرُهٗ وَنُؤْمِنُ بِهٖ وَنَتَوَکَّلُ عَلَیْهِ وَنَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنْ شُرُوْرِ أَنْفُسِنَا وَمِنْ سَیِّاٰتِ أَعْمَالِنَا مَن یَّهدِهِ اللهُ فَلاَ مُضِلَّ لَهٗ وَمَنْ یُّضْلِلْهُ فَلاَ هَادِيَ لَهٗ ۞ اَللهُ أَکْبَرْ اَللهُ أَکْبَرْ لَآ إِلٰهَ إِلاَّ اللهُ وَاللهُ أَکْبَرْ اَللهُ أَکْبَرْ وَلِلّٰهِ الْحَمْدُ ۞ وَنَشْهَدُ أَنْ لَآ إِلٰهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهٗ لَا شَرِیْکَ لَهٗ ۞ وَنَشْهَدُ أَنَّ سَیِّدَنَا وَمَوْلَانَا مُحَمَّدًا عَبْدُهٗ وَرَسُوْلُهٗ، أَرْسَلَهٗ بِالْحَقِّ بَشِیْرًا وَّنَذِیْرًا بَیْنَ یَدَيِ السَّاعَةِ ، مَنْ یُّطِعِ اللهَ وَرَسُوْلَهٗ فَقَدْ رَشَدَ، وَمَنْ یَّعْصِهِمَا فَإِنَّهٗ لَا یَضُرُّ إِلاَّ نَفْسَهٗ وَلاَ یَضُرُّ اللهَ شَیْئاً ۞ اَللهُ أَکْبَرْاَللّٰهُ أَکْبَرْ لَآ اِلٰهَ إِلَّا اللهُ وَاللهُ أَکْبَرْ اَللّٰهُ أَکْبَرْ وَلِلّٰهِ الْحَمْدُ ۔
أَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيْم ۞ بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِِْ۞ ﴿ اِنَّ اللهَ وَمَلٰئِكَتَهٗ يُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِيِّ يَآ اَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوْا تَسْلِيْمًا﴾۞ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا وَمَوْلَانَا مُحَمَّدٍ عَبْدِکَ وَرَسُوْلِکَ وَصَلِّ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ وَالْمُسْلِمِیْنَ وَالْمُسْلِمَاتِ، وَبَارِکْ عَلٰی سَیِّدِنَا وَمَوْلَانَا مُحَمَّدٍ وَّأَزْوَاجِهٖ وَذُرِّیَّتِهٖ وَصَحْبِهٖ أَجْمَعِیْنَ ۞ اَللهُ أَکْبَرْاَللّٰهُ أَکْبَرْ لَآ إِلٰهَ إِلَّا اللهُ وَاللهُ أَکْبَرْ اَللّٰهُ أَکْبَرْ وَلِلّٰهِ الْحَمْدُ.
قَالَ النَّبِیُّﷺ: أَرْحَمُ أُمَّتِيْ بِأُمَّتِيْ أَبُوْبَکْرٍ، وَأَشَدُّهُم فِيْ أَمْرِ اللهِ عُمَرُ، وَأَصْدَقُهُمْ حَیَاءً عُثْمَانُ، وَأَقْضَاهُمْ عَلِیٌّ، وَفَاطِمَةُ سَیِّدَةُ نِسَاءِ أَهْلِ الْجَنَّةِ، وَالْحَسَنُ وَالْحُسَیْنُ سَیِّدَا شَبَابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ، وَحَمْزَةُ أَسَدُ اللهِ وَأَسَدُ رَسُوْلِهٖ -رَضِيَ اللهُ عَنْهُمْ أَجْمَعِيْنَ- ۞ اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِلْعَبَّاسِ وَوَلِدِہٖ مَغْفِرَةً ظَاهِرَةً وَّبَاطِنَةً لاَّ تُغَادِرُ ذَنْبًا ، اَللهُ أَکْبَرْاَللّٰهُ أَکْبَرْ لَآ إِلٰهَ إِلَّا اللهُ وَاللهُ أَکْبَرْ اَللّٰهُ أَکْبَرْ وَلِلّٰهِ الْحَمْدُ. ﴿ اِنَّ اللهَ یَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْاِحْسَانِ وَاِیْتَآءِ ذِي الْقُرْبٰی وَیَنْهٰی عَنِ الْفَحْشَآءِ وَالْمُنْکَرِ وَالْبَغْيِ یَعِظُکُمْ لَعَلَّکُمْ تَذَکَّرُوْنَ﴾ ۞ فَاذْکُرُوا اللهَ یَذْکُرْکُمْ وَادْعُوْهُ یَسْتَجِبْ لَکُمْ، وَلَذِکْرُ اللهِ تَعَالٰی أَعْلٰی وَأَوْلٰی وَأَعَزُّ وَأَجَلُّ وَأَتَمُّ وَأَهَمُّ وَأَعْظَمُ وَأَکْبَرُ۞
اَللّٰهُ أَکْبَرْ، اَللّٰهُ أَکْبَرْ،اَللّٰهُ أَکْبَرْ، اَللّٰهُ أَکْبَرْ، اَللّٰهُ أَکْبَرْ، اَللّٰهُ أَکْبَرْ، اَللّٰهُ أَکْبَرْ، اَللّٰهُ أَکْبَرْ، اَللّٰهُ أَکْبَرْ، اَللّٰهُ أَکْبَرْ، اَللّٰهُ أَکْبَرْ،اَللّٰهُ أَکْبَرْ، اَللّٰهُ أَکْبَرْ، اَللّٰهُ أَکْبَرْ”.
Comments are closed.