عید آئی ہے بے کیف لیکن احساس بندگی کے مژدے کے ساتھ!

محمدانس عباد صدیقی
( جدہ سعودی عرب )
مؤمن کتنا خوش نصیب قرار پایاہے اس کے مقدر میں کس قدر سعادتیں آئی ہیں کیسے کیسے انعامات ونوازشات کے لمحے اس کے جھولی میں ڈالے گئے رمضان المبارک کا ایک ایک لمحہ اس کے لئے برکتوں رحمتوں ؛ مغفرتوں اورسعادتوں کا مژدہ لیکر آیا اس کے لئے دن میں روزے مقررکئے گئے تاکہ دن بھر بھوک وپیاس کی شدت کو سمجھے اذکار واوراد سے اپنے ایمانی سرد انگیٹھی کو گرمائے نفس کی تزئین کاری کرے گناہ سے عادی جسم وجان کو خوگر عبادت وبندگی بنائے اور سرشام افطار کرلے وہ بھی مختلف مشروبات وفواکہات سے اپنے ذوق کو تسکین پھنچائے اپنے جان ودل کو نہلائے شکم سیرہولے عشاء بعد تراویح کا حکم ہے کہ تراویح میں قرآن مجید کے انوار وبرکات سے اپنے دل ودماغ کو جلا بخشے راحت فکر ونظر تلاش کرے قرآن مجید کی تلاوتوں کے درمیان موسلادھار رحمتوں کی بارشیں ہوتی ہیں مساجد کا پورا علاقہ نورونکہت کا مرقع بناہوا ہوتا ہے ہرطرف روحانیت وعرفانیت کی لہریں بل کھاتی رہتی ہیں موسم بالکل بندگی کا ہوتاہے زمین آسمان آفتاب وماہتاب ذرات وریگزار نباتات وحیوانات سب کے سب انسانی افتخار کے اس جلوہ گری پہ رشک کناں ہوتے ہیں سحر کا وقت اللہ اللہ کیا برکتوں سے لبریز ہوتا ہے اس وقت کا سماں اس قدر دل آفریں وایمان افروز ہوتاہے کہ اس سماں کے نظافت وطہارت اور مقبولیت ومحبوبیت کا حلف اٹھایا جاسکتاہے بندگان خدا دن کے روزے کے لئے ہلکی پھلکی غذا لیتے ہیں پھر بارگاہ الہی کی طرف رواں دواں ہوجاتے ہیں دعائیں کرتے ہیں اور خدا سے زیادہ سے زیادہ تقرب حاصل کرنے کی کوششیں کرتے ہیں آنسوؤں ہچکیوں اور بکاؤں کے بیچ فجر اداکر کے اپنی اس سعادت مندی پہ رشک کرتے ہوئے دن کے اجالے میں معاش کے لئے نکل پڑتے ہیں مسلسل ایک ماہ تک یہ سلسلہ جاری رہتاہے آخری عشرے میں مسجدیں تلاوتوں دعاؤں اور اذکار واوراد سے مرغ زار بنی ہوتی ہیں معتکفین کوئی پل رب سے غافل ہونے کو گناہ سمجھتے ہیں شب قدر کی تلاش بسیار ہوتی ہے مسرتوں اور فرحتوں کا منظر دیکھنے کے قابل ہوتاہے ہرایک نگاہ جھکی ہوئی ہرایک دل پاک بازی کی طرف مائل جبیں سجدے کی طرف امسال مؤمنین کو کچھ وقت کچھ زیادہ ملا کہ اپنی حرماں نصیبی کے لئے رب کی بارگاہ میں خوب خوب وقت دے سکیں ؛کروناوائرس کی دھمک اس کاخوف پورے عالم کو لاک ڈاؤن کئے رہاہے نہ جانے اس اسیری کی مدت کب تک درازہوتی رہے گی عرب ہو یا عجم ہرجگہ کی مسجدیں بندتھیں عرب ممالک میں حرمین مقدسین کے حصے میں تراویح اور عبادات واذکار اور تلاوت کی سعادت رہی باقی تمام تر مسجدیں صرف اذان سے معطرہوئیں ہندوپاک اور بنگلہ دیش میں اذانیں بھی ہوئیں اور چندافراد ہی مسجدوں میں فرض نمازوں کے ساتھ تراویح کا اہتمام کئے باقی اپنے اپنے گھروں میں تراویح اداکئے اذکارواوراد کئے تلاوت میں لگے رہے یعنی دل ہمہ تن یادخدا میں رہاتو گھر بھی مسجدبنارہابچوں کی تربیت کا سنہرا موقع ملا دل اورفکرونظر آباد وشادمان تو ہے اورروحیں خوب خوب تروتازہ ؛
ماہ مبارک اب رخصت ہونے والا ہے عیدالفطر کی تیاریاں امسال ندار نئے جوڑے بھی شاید کسی کسی کو نصیب ہو لیکن سوییاں لی جارہی ہیں ہلال عید بڑے آب وتاب کے ساتھ خوشی ومسرت اور سعادت کی ڈھیرساری مبارک بادیوں کے ساتھ آسمان پہ نمودار ہواہے ہرطرف مسرتوں کاپیام ہے ہرچہرہ دمک رہاہے خوشیوں کے اس مبارک ساعتوں میں بچے جوان بوڑھے چہک تو رہے ہیں لیکن گھروں میں محصور ہیں خوشیاں ہیں لیکن روحوں میں ؛احساس بندگی سے جبیں دمکنے کی سعی کررہی ہیں لیکن اپنےاپنے گھروں میں ہرلب پہ اذکار ودرود مچل رہے ہیں لیکن کل عیدگاہ نہ جاسکیں گے ؛عید کی شب کو انعام کی رات کہاگیاہے رب کی طرف سے انعامات کی بارشیں ہورہی ہیں
صبح عید ہے کپڑوں میں معطر ہوکر آنکھوں میں سرمے لگاکر ٹوپیوں سے سر ڈھک کر اپنے اپنے گھرہی میں بندگان خدا نماز شکر اداکریں گے امسال شاید ہی عیدگاہ کی طرف نکلنے کا موقع مل قطار در قطار مومنوں کی جماعت عید گاہ نہیں جائےگی فرشتے اس کی پرکیف اداؤں پہ حسرت بھری نگاہ سے دیھکنے ان کے گھر ہی آئیں گے کہ ان ہوں نے کیاہی قسمت پائی ہے حدیث شریف میں آیا کہ صبح عید اللہ تعالی فرشتوں سے فخرومباہات کے ساتھ سوال کرتے ہیں کہ فرشتو؛ بتاؤ اس مزود کا کیا بدلہ ہوناچاھئے جس نے اپنے مالک کا پورا پورا کام انجام دے دیا ہو فرشتے عرض کرتے ہیں ایسے مزدور کو پورا پورا بدلہ دے دینا چاھئے اللہ تعالی کا ارشاد ہوتا ہے فرشتو گواہ رہو کہ ہم نے ایمان والوں کو ان کے روزے اور قیام اللیل کے بدلے معاف کردیا ان کےبرائیوں کو نیکیوں سے بدل دیا اب وہ عیدگاہ سے بخشے بخشائے گھرواپس جائیں گے لیکن امسال گھرپہ ہی نوید مغفرت ہوگی کس قدرگراں مایہ انعام ہے عید کی مبارک بادیوں کے نغمےہرلب پہ مچل رہے ہیں امیر وغریب عالم وجاہل سب شاداں ہیں لیکن ان خوشیوں سے روحیں سیراب ہوں گی نہ ہجوم ہوگا نہ بازرامیں رونقیں ہوں گی امسال شاید صرف دلوں اور روحوں کو خوشیاں منانے کا موقع ملاہے نماز عید ادا ہوئی ہر گھر خوشیوں کا گہوارہ بناہواہے احباب ورشتے خال خال ہی آئے ہیژ مختلف قسم کے پکوان سے گھرکے افراد ہی کام ودہن لطف لیں گے
ہاں یہ خوشی صرف اپنے لئے نہیں بلکہ ہرمؤمن کا اس خوشی میں حق ہونا چاھئے پڑوسیوں کا بھرپور خیال کیا جاناچاھئے ان کی عید کہیں غموں میں تو نہ گزررہی ہے
عید آئی ہے پیام مسرت لیکر پیغام محبت کا مژدہ سنانے _لیکن امسال کی عید کی خوشی عجب سی تو ہے لیکن ہے تو روح شاداں ؛دل فرحت بخش آنکھیں نم لیکن مسرت کی آنسو؛ احساس کچھ پھیکا پھیکا سا لیکن تازہ بخش ؛ اپنے رب کی عبادتوں کے خوب مواقع ملے بندہ تو امسال غریب الوطن ہے رات کے ساڑھے بارہ بج رہے ہیں اپنے روم میں جدہ کے عزیزہ محلےمیں چند دوستوں کے ساتھ شکرانے کی دورکعت کی تیاریوں میں مصروف ہے آج شب عید ہے میری دعاہے کہ یاربی ہمارے بداعمالیوں کی سزا معصوموں کو مت دے یہ عید معصوم بچوں کے لئے شاید آمائش بن گئ ہے پوری ملت ساری دنیاکو رمضان المبارک کے طفیل پھر سے سڑکوں ؛دکانوں اور اپنی اپنی زندگیوں میں واپس کردے ملت کو متحد کردے نیک جذبات سے لیس کردے آمین
Comments are closed.