عیدپرکشمیریوں کا ریفرنڈم خوشی وغمی پاکستان کے ساتھ

عبدالرافع رسول
دہلی کی جامع مسجد کے امام اعلان کرچکے تھے کہ بھارت میں رویت ہلال کی کہیں سے بھی کوئی شہادت موصول نہیں ہوئی اس لئے بھارت میں 25مئی سوموارکوعید الفطرہوگی۔مگر ملت اسلامیہ کشمیرکو دہلی کے شاہی امام کے اعلان سے کوئی غرض اور کوئی سروکارنہ تھا۔ کشمیری مسلمانوں کے بے اعتنائی کایہ طرزعمل بے چارے جامع مسجددہلی کے امام کے خلاف ہرگز نہ تھابلکہ ان کایہ وطیرہ ہندوستان کے خلاف تھاکیوں کہ وہ توہندوستانی نہیں ۔تاریخ اٹھاکردیکھ لیجئے کہ کشمیر سلطنت بھارت کا کبھی حصہ رہاہے اورنہ ہی کشمیری مسلمانوں نے اپنے آپ کوکبھی ہندوستانی مسلمان سمجھا۔اس لئے وہ ہمیشہ کی طرح آج بھی گوش برآوازتھے کہ پاکستان کل روزہ رکھنے یاعیدمنانے کااعلان کرے تو ہم اس پرعمل پیراہونگے ۔عشاء کی نماز تک وہ بڑے تمکنت اوروقارکے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ ابھی پاکستان سے اعلان ہوجائے۔ لیکن پاکستان سے ہلال عید کی رویت یاعدم رویت کے حوالے سے کوئی اعلان نہیں ہورہا۔یہاں تک رات کے گیارہ بج رہے تھے متفکرہوکروہ ایک دوسرے کوفون پر پوچھنے لگے آخرماجراکیا ہے، لیٹ کیوںہورہاہے، پاکستان اعلان کیوں نہیں کررہا۔
مقبوضہ کشمیرجوعملاََفوجی چھائونی ہے مغرب کے ساتھ ہی لوگ اپنے آشیانوں کی راہ لیتے ہیں۔کیونکہ رات چھاجائے ، گپ اندھیری شب میں کوئی گھرسے باہرہو مبادیٰ کہیں قابض بھارتی فوج کا ہدف نہ بن جائے اس لئے شام ڈھلے،دیپ جلے اور افق پرخونین شفق نمودارہونے کے ساتھ ہی سب اپنے اپنے گھروں کی کنڈیاں بندکرنے میں ہی عافیت سمجھتے ہیں۔ایسی صورتحال میں یہاں چھوٹی راتوں میں گیارہ بجے نصف شب کے ہوتی ہے ۔نصف شب بھی ہورہی ہے مگرپاکستان ہلال عید کے نظرآنے یانہ آنے کااعلان کیوں نہیں کررہا اسی حیص وبیص کے دوران پاکستان رویت ہلال کمیٹی کے سربراہ مفتی منیب الرحمٰن نے یہ مژدہ سنایاکہ پاکستان میں ہلال عیدنمودارہونے کی درجنوں شرعی شہادتیں موصول ہوئیں ہیں اس لئے 24مئی اتوارکویکم شوال المکرم ہے اورپاکستان میںعیدالفطر منائی جائے گی۔اس اعلان کے سنتے ہی کشمیرکے کوہ ودامن نعرہ تکبیرسے گونج اٹھے اوراسلامیان کشمیرموبائل فونوں پرایک دوسرے کورات بھرہلال عیدکی جلوہ نمائی پرمبارکبادیاں دیتے رہے۔
کشمیرسے متعلق زمانے کی مجرمانہ بے اعتنائی،عدم توجہی اوراس کے حوادث عظیمہ اورتغیرات کے باوجودکشمیرکی عبقری (GENIUS)نوجوان نسل نے ’’چلوتم ادھرکوہواہوجدھر کی ‘‘کے بت کوتوڑکرپاش پاش کردیااوریک رخ اوریکسوہوگئے ۔اسلامیان کشمیرکے پاکستان کے ساتھ نظریاتی تعلق سے بھارت کی چولیں ہل جاتی ہیں اورکشمیرکواپنااٹوٹ انگ پکارنے کی اس کی ساکھ ودھاک ہوامیں تحلیل ہوجاتی ہے ۔پاکستان کی رویت ہلال کے اعلان پرکشمیرکے نوجوانوں نے ٹویٹرپرلکھاکہ بھارت ہلال عیدکواگرہمارے ہاتھوں میں بھی تھمادے گاتب بھی ہماری عید پاکستان کے ساتھ ہوگی۔انہوں نے لکھاکہ ہمیں عیدپراتنی خوشی نہیں ہوتی جتنی اس بات پرہوتی ہے کہ ہم بھارت کے بجائے مملکت خدادادپاکستان کے ساتھ روزے بھی رکھتے ہیں اورعیدبھی اسی کے ساتھ مناتے ہیں۔ٹویٹرپرمرقوم یہ رشحات صرف چندکشمیری نوجوانوں کے جذبات کااظہارنہیں بلکہ یہ اس پوری ملت اسلامیہ کشمیرکے جذبات اوراحساسات کی ترجمانی ہے کہ جوغلامی کی سلاسل توڑنے میں مصروف کارہے اور یہ دراصل اسلامیان کشمیرکی طرف سے کشمیرمیں جاری عظیم تحریک کی وفاداری ،شیفتگی،اورایثاروقربانی کااعلان ہے جوتاریخی پس منظردوقومی نظریہ اورتکمیل پاکستان کی تحریک ہے ۔
1947سے لیکرآج تک ملت اسلامیہ کشمیرنے دہلی کے تمام فیصلوں سے اپنے آپ کونہ صرف بالکلیہ انقطاع میں رکھابلکہ انہیں پائے حقارت سے دیکھاعلیٰ ہذاالقیاس ارض کشمیرپر یہ کبھی ہوہی نہیں سکاکہ دہلی کے اعلان پرکشمیری مسلمانوں نے روزے رکھے ہوں یاعیدمنائی ہو۔انہوں نے ہمیشہ اسلام آباد کے اعلان رویت ہلال پر روزے رکھے اورعید بھی منائی ۔ان کے اس کرداروعمل سے دراصل وہ عظیم رشتہ الم نشرح ہوتاہے جس کے سامنے برطانوی سامراج اورہندورام راج نے جبری سدیں کھڑی کرکے استوار ہونے نہیں دیا۔لیکن قائم کردہ جبری سدوں اوراٹوٹ انگ کے گنجلک مطالب کے باوجود ملت اسلامیہ کشمیرکی مملکت خدادادکے ساتھ مناسبت بااختصاص اورمحبت خاص نے ہمیشہ تقویت پائی۔
بھارت کے بجائے پاکستان کے ساتھ روزے رکھنے اورعید منانے سے ملت اسلامیہ کشمیر کے قوت محرکہ اپنے سچے موقف،اخوت اسلامی ،دینی غیرت ،تحریکی تعمق ،علوہمتی ،قوت ارادی ،عمل بالعزیمت ،عزم بالجزم ،استقلالی طبیعت،کورنش بجالانے کاقلاوہ دورپھینک کرمردم آفرینی ،حریت سازی اور استقامت علیٰ الحق کادوٹوک اظہارکرکے افتان وخیزان اورانقباض کی شکار بھارتی قیادت مودی ، امیت شاہ ، راج ناتھ سنگھ،منوج مکند نرونے ،اجیت ڈوول اورمکدرمزاج اورسخیف عقل ارنب گوسوامی اورسدھیرچوہدری جیسے بچہ جموروںکے منہ پرعبرت انگیزاورزوردارطمانچہ مارکرانہیں سمجھاتے ہیںکہ کشمیری مسلمانوں کو تادم زیست جبری غلامی میںنہیں رکھاجا سکتا۔پاکستان کے ساتھ خوشی ،غمی کایہ اظہارکشمیرکے شیرجوان بیٹوںکی دھاڑہوتی ہے جسے بھارت کی فصیلوں میں دراڑیں پڑرہی ہیں۔بھارت کے اندوختے پسپاوغارت اوراسکے ایوانوں کے چراغ گل ہوجاتے ہیں۔ریاستی دہشت گردی جارے رکھے جانے کے باوجودبوالعجبی کے ساتھ اسے کشمیرپراپناجابرانہ قبضہ اورجارہانہ تسلط کافورہوتاہوا نظرآتاہے۔
ہمیشہ کی طرح آج بھی پاکستان کی طرف سے ہلال عیدکے اعلان پرعید منانا اسلامیان کشمیر کا بھارت کے خلاف اورپاکستان کے حق میں ریفرنڈم کاعملی اظہارتھاجس کے سامنے بھارت کے بے بنیادموقف کی کوئی تاریخی، اخلاقی اورعلمی توجیہہ ممکن نہیں۔اس ریفرنڈم نے 5اگست 2019کے بعد کشمیرسے متعلق بھارت کے تمام ناپاک منصوبوں کوبالفعل خس وخاشاک کی طرح بہادیاہے ۔’’ہم پاکستانی ہیںپاکستان ہماراہے‘‘ ملت اسلامیہ کشمیرکے اس نعرہ کی زوردارگونج بھارت کے لئے جانکاہ ثابت ہو رہی ہے ۔کشمیرمیں آزادی برائے اسلام اورالحاق پاکستان کے نعرہ حق بلندہونے سے بھارت کے نیتائوں کے چہروں کارنگ فق ہوجاتاہے اوراس پرمرئونی چھاجاتی ہے ۔وہ حیرت واستعجاب کی نظروں سے ایک دوسرے کودیکھ کرپوچھ رہے ہیں ’’یہ کیاہے‘‘ ۔وہ اپنے چوپالوں میں برملااعتراف کرتے ہیں کہ ہم نے جس قدر کشمیری مسلمانوںکو دبایا اسی قدران کا’’نعرہ پاکستان ‘‘صدائے جرس بن کرانکی نئی صف بندی کاباعث بنتارہا۔ کشمیری مسلمانوں کاجذبہ آزادی اورپاکستان سے انکی والہانہ عقیدت اور محبت پر سخن سرا زمزمہ طیور خوش آہنگ کے زیروبم کے باوجود گائوموترپیتے پیتے احمق بھارتی قیادت کی مت ماری گئی کہ وہ آزادکشمیراورگلگت وبلتستان پرگیڈربھبکیاں ماررہی ہے۔کیااب بھی کوئی کہے کہ اس میںتعقل اورتمیزباقی ہے۔

Comments are closed.