کورونا۔۔۔۔۔۔۔۔۔چین بھارت تنائو

سمیع اللہ ملک
ایک طرف پوری دنیاکوروناسے لڑ رہی ہے۔انڈیامیں اس کے متاثرین کی تعدادڈیڑھ لاکھ سے زیادہ ہوچکی ہے اورچین پریورپ اور امریکاباربارسوال اٹھارہے ہیں۔ایسی صورت حال میں دونوں ممالک کے درمیان ایک نئے تنازعے میں پڑنے کی کیاوجہ ہے؟ایس ڈی منی کاکہناہے کہ اس وقت انڈیاان علاقوں میں اپنے دعوے کومزید مضبوط بناناچاہتاہے جس کے بارے میں اسے یقین ہے درحقیقت یہ متنازع علاقے ہیں۔اس کی شروعات 1958 میں اس وقت ہوئی جب چین نے اکسائی چن میں ایک سڑک بنائی جو شاہراہ قراقرم سے جڑتی ہے اور پاکستان کی طرف بھی جاتی ہے۔ جب سڑک تعمیرہورہی تھی تواس وقت انڈیاکی توجہ اس طرف نہیں گئی لیکن سڑک تعمیرہونے کے بعدانڈیاکے اس وقت کے وزیر اعظم جواہرلعل نہرونے اس پراعتراض کیاتھا۔اس وقت سے ہی انڈیاواویلاکررہاہے کہ چین نے اکسائی چن پرقبضہ کرلیاہے لیکن اس وقت انڈیانے اس پرکوئی فوجی کاروائی نہیں کی۔اب کاروائی کی جارہی ہے کیونکہ انڈیاکواپنادعوی کرناہے۔جس طرح انڈیا نے آزادکشمیر اورگلگت بلتستان سے متعلق اپنے دعوے کومستحکم کرناشروع کردیاہے۔اسی تناظرمیں اکسائی چن میں بھی سرگرمیاں جاری ہیں لیکن اب چین کواس سے پریشانی ہورہی ہے۔
ایس ڈی منی کاکہناہے کہ چین گالوان کی وادی میں انڈیاکی تعمیرات کوغیرقانونی قراردے رہاہے کیونکہ انڈیااورچین کے مابین ایک معاہدہ ہواہے کہ وہ ایل اے سی قبول کریں گے اوروہاں نئی تعمیرات نہیں کریں گے لیکن چین پہلے ہی وہاں ضروری فوجی تعمیرات کرچکاہے اوراب وہ موجودہ صورتحال کوبرقراررکھنے کی بات کرتاہے۔اپنی پوزیشن کومستحکم کرنے کیلئے اب انڈیا بھی وہاں سٹریٹجک عمارت تعمیرکرناچاہتاہے۔آزادکشمیر سے لے کراکسائی چن تک انڈیاکی حکمت عملی میں تبدیلی کی کیاوجہ ہے؟ کیاانڈیاغیرمحفوظ محسوس کررہاہے اور آیا وہ جارحانہ ہوگیاہے؟
دراصل مقبوضہ کشمیرمیں غیرآئینی کاروائی کے بعدہندوسامراج سمجھتاہے کہ جس طرح دنیامیں کشمیرکے معاملے پراتناپرزور احتجاج نہیں ہوا،اس لئے اب کوروناوباکی وجہ سے ساری دنیاکی توجہ اپنے داخلی مسائل پرہے،اس لئے لداخ میں اپنااختیارجتانے کامناسب وقت ہے کیونکہ1962کے مقابلے میں آج کا انڈیافوجی لحاظ اورمعاشی نقطہ نظرسے بھی مضبوط ہے اس کے علاوہ جس طرح سے چین سامنے آیاہے،خطرہ بڑھا ہے۔ پاکستان کے ساتھ انڈیاکے تعلقات ہمیشہ سے بہت خراب ہیں اوروہ گزشتہ برس پاکستان کی عسکری قوت نے اسے اس کی اوقات یاددلادی تھی،ایسی صورتحال میں اکسائی چین میں فوجی تعمیرات سے وہ پاک چین فوجی سرگرمیوں کونقصان پہنچانے کی سازش کررہاہے۔دوسری جانب گلوبل ٹائمزنے ایک ریسرچ فیلوکے حوالے سے بتایاہے کہ وادی گالوان میں ڈوکلام جیسی صورتحال نہیں ہے۔ اکسائی چن میں چینی فوج مضبوط ہے اورکشیدگی بڑھانے کیلئے انڈین فوج کوبھاری قیمت اداکرناپڑسکتی ہے۔اس سلسلے میںماہرین کاخیال ہے کہ چین وہاں مضبوط حالت میں ہے اوروہ انڈیاکوناقابل تلافی نقصان پہنچاسکتاہے تاہم کوروناکی وجہ سے چین سفارتی طورپرکمزورہوچکاہے۔یورپی یونین اورامریکااس پرکھلے عام الزامات عائدکررہے ہیں جبکہ انڈیانے ابھی تک چین سے متعلق کچھ نہیں کہاہے۔ ایسی صورتحال میں چین انڈیاسے متوازن طرزعمل کی توقع کررہاہے۔انڈیااس محاذپرچین سے مذاکرات کرنے کی حالت میں ہے۔
چین نے انڈیا پرالزام لگایا ہے کہ وہ کوروناکے معاملات سے توجہ ہٹانے کیلئے ایک سرحدی تنازع پیداکررہاہے۔ چین بحیرہ جنوبی چین میں اپنی فوجی تعمیرکوبھی بڑھارہاہے۔ دنیا کورونا سے نمٹنے میں مصروف ہے لیکن فوج کوروناسے لڑ نہیں رہی ہے۔ فوج اپنا کام کرے گی۔یہ سٹریٹجک اہمیت کے امورہیں جوکوروناسے پہلے تھے،اب بھی ہیں اورمستقبل میں بھی رہیں گیلہذاچین قومی سلامتی کے معاملے میں کوئی رعائت دینے کوتیارنہیں۔
نیپال میں آئے سیلاب کی وجہ انڈیااورنیپال کے سرحدی علاقوں میں انڈیاکی طرف باندھے گئے ڈیم ہیں جس وجہ سے نیپال انڈیا سے ناراض ہے۔دوسری جانب چین نے نیپال کے سیلاب سے متاثرعلاقوں کیلئے10لاکھ ڈالرامداددینے کااعلان کیاہے۔کیانیپال کی انڈیا سے ناراضی اورنیپال کی چین سے دوستی کی وجہ سے انڈیا کوفکرمند ہونے کی ضرورت ہے؟ نیپال میں اس بارسیلاب پچھلے21سالوں کاسب سے بڑاسیلاب ہے۔ سیلاب میں اب تک کم از کم 120 افرادہلاک ہوگئے ہیں اور ہزاروں کی تعدادمیں متاثرہوئے ہیں ۔ چین کے نائب وزیراعظم نے نیپال کو10لاکھ ڈالرکی فوری طورپرامدادکااعلان کیاہے اوروہ اس وقت نیپال میں پہلے سے طے شدہ دورے پرہیں۔ دوسال قبل نیپال میں زلزلہ آنے پربھی چین نے امداددی تھی۔چین کی نیپال کو دی جا رہی امداد پرانڈیاکی طرف سے اب تک کوئی ردعمل سامنے نہیں آیاہے لیکن انڈیاکیلئییہ پریشانی کی وجہ ضرورہے۔نیپال میں جوسیلاب آیاہے اس کی وجہ انڈیاکی طرف سے سرحدی علاقے میں باندھے گئے یک طرفہ تقریبا15بندہیں۔انہیں کی وجہ سے نیپال کابالائی علاقہ سیلاب کی زدمیں ہے۔ نیپال اس لئے ناراض ہے کہ انڈیانے یہ ڈیم اپنے طورپرتعمیرکیے ہیں۔ ایسے میں چین کے نیپال کی مددکرنے سے انڈیاکوایک پیغام جاتاہے اوروہ بھی اس وقت جب انڈیااورچین کے درمیان کشیدگی بڑھی ہوئی ہے۔
انڈیااورنیپال کے رشتے 2015 میں افتصادی محاصرے کے بعدبگڑ گئے تھے اب ون روڈون بیلٹ کے سلسلے میں چین نیپال میں بڑی سرمایہ کاری بھی کررہاہے۔اس وقت مودی سرکارنے امریکااوراسرائیل کی شہہ پرتمام ہمسایوں کے ساتھ تعلقات خراب کرکے انڈیاکی قومی سلامتی کوشدید خطرات سے دوچارکردیاہے۔اندرون ملک علیحدگی کی دودرجن سے زائدتحریکیں جلدیابدیراپنی منزل کوپہنچنے والی ہیں اورمہا بھارت کاخواب دیکھنے والاجلدہی دنیاکے نقشے سے محوہونے جارہاہے۔

Comments are closed.