خواجہ اجمیری کی شان میں گستاخی، کس کے اشارے پر۔۔؟

عارف شجر
حیدرآباد، تلنگانہ ۔8790193834
ٓٓ ہمارے ملک کی گودی میڈیا نے یہ تہیہ کرلیا ہے کہ جیسے بھی، کسی بھی اینگل سے ہو، اگر کسی چھوٹی موٹی خبر بھی کیوں نہ ہو اس خبر میں مسلم اینگل تلاش کرکے اسے بریکنگ نیوز بنا کر اپنی ٹی آر پی کو بڑھانے کے لئے ملک کے مسلمانوں کوبدنام کرنے، انہیں زیر وزبر کرنے اور انکے وقار کو مجروح کرنے کی پوری کوشش کی جائے تاکہ انکا ٹی آر پی بھی بڑھتا رہے اور جسے خوش کرنا ہے اسکا بھی کام نکل جائے۔ مجھے کہہ لینے دیجئے کہ ان چھ سالوں کے دوران ملک کی گودی میڈیا نے، جس طرح سے اپنے آقائوں کو خوش کرنے اور اپنی ٹی آر پی بڑھانے کے لئے سرگرم ہوئی ہے وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔ویسے تو ہمیشہ سے ہی گودی میڈیا مسلمانوں کو ٹارگیٹ بناتی رہی ہے لیکن اسکا بدنما چہرہ اس وقت اور بھی سامنے آگیا جب کورونا جیسی وباء کو مسلمانوں سے جوڑ دیا گیا۔مہاراشٹر، اتر پردیش اور دہلی کہیں بھی کوئی واقعات ہوئے اس واقع کو مسلمانوں سے جوڑ دیا گیا یعنی مسلمانوں کو پوری طرح ٹارگیٹ بنایا گیا ا س کا نتیجہ یہ ہوا کہ مسلمان پوری طرح بدنام ہو تے چلے گئے حتہ کہ غریب مسلمانوں پر آفات آ پڑی ٹھیلے پر سبزی فروخت کرنے والے، چھوٹے موٹے کاروبار کرنے والوں کا اسکا خمیازہ بھگتنا پڑا۔ان چند گودی میڈیا پر کاروائی نہ ہونے کا نتیجہ یہ رہا کہ ان کے حوصلے بڑھتے گئے اور اب تویہ ساری حدیں پار کرتے ہوئے پیرو بزرگ کی عظیم شخصیت پر بھی بغیر ڈر خوف اور کوئی بھی ہچکچاہٹ کے ا نگلی اٹھانے سے باز نہیں آ رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ ہندوستان میں امن و امان کا ماحول پیدا کرکے اسلام کو پھیلانے اور اسکی توسیع کرنے والے اسلام کے پیمبر حضرت خواجہ غریب نواز اجمیری کی شان میں گستاخانہ حرکت کی گئی۔ گذشتہ روز نیوز 18ہندی چینل کے نیوز اینکر امیش دیوگن نے ایک لائیو شو پروگرام کے دوران جس دردیدہ وہنی سے نازیبا اور ہتک آمیز رویہ اپنایا اس سے ہندوستانی مسلمان ہی نہیں بلکہ پورے عالم اسلام اورہندوستان کے ہندوئوں کے ایک بڑے طبقے کی دل آزاری کی ہے کیونکہ خواجہ اجمیری سے صرف مسلمان ہی نہیںبلکہ ہندوئوں کا ایک بڑا طبقہ عقیدت رکھتاہے۔ اس سچائی سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ مسلمانوں میں ہر مکتبہ فکر کے ماننے والے لوگ بھی خواجہ غریب نواز سے عقیدت رکھتے ہیں اور انکا احترام کرتے ہیں۔ چاہے وہ سنی ہو یا پھرشیعہ ہو، یاکسی بھی عقیدے کا ماننے والا ہو سبھی انکے چاہنے والے اور احترام کرنے والے رہے ہیں۔ مجھے حیرت ہوتی ہے نیوز 18 کے انیکر امیش دیوگن پر اتنے بڑے نیوز چینل میں اس طرح کی بغیر سوچے سمجھے خواجہ غریب نواز جیسی شخصیت کے متعلق کس طرح اپنی جاہلیت کا ثبوت دیا ہے ۔نیوز اینکر کو انکی شخصیت پر انگلی اٹھانے سے پہلے انکے بارے میں مطالعہ کر لینا چاہئے تھا ۔ حضرت خواجہ غریب نواز ایک اللہ والے صوفی بزرگ تھے جنہوں نے اپنی زندگی میں بس اسلام کی تبیلغ کی کسی بھی مذاہب کو برا بھلا نہیں کہا بلکہ انہوں نے ہر انسان کو اپنے سینے سے لگایاخواہ وہ ہندو ہو یا مسلم انکے کئی ایسے روشن واقعات اسلامی تاریخ کے صفحوں میں بھرے پڑے ہیں جسے لکھنے بیٹھوں تو میری عمر بھی ختم ہوجائے لیکن انکی عظیم شخصیت کا احاطہ نہ کر سکوں۔ایسی عظیم شخصیت پر نازیبا ریمارکس امیش دیوگن کے لئے یقینا خدا کاعتاب لے کر آئے گا۔ نیوز 18 کے نیوز اینکر امیش دیوگن نے کس کے اشارے پر اتنا بڑا بغیر سوچے سمجھے جاہلانہ ریمارکس دیا اس بات کی جانچ ہونی چاہئے کیوں کہ امیش دیوگن اتنا بڑا قدم تنہا نہیں اٹھا سکتا اسکے پیچھے کسی مضبوط ہاتھ لگتا ہے اسکی تحقیقات ضروری ہے کیوں کہ اس نے سوچا کہ ایک تیر اندھیرے میں چلا دیا جائے جو عموماًگودی میڈیا کرتی ہے ۔ نشانے پر لگا تو ٹھیک اس پر برابر ڈیبٹ کرتے رہیں گے اور مسلمانوں کو بدنام کرتے رہیں گے لیکن امیش دیوگن کا اندھیرے میں تیر چلانا مہنگا پڑ رہا ہے ملک کہ ہر مکتبہ فکر کے مسلمانوں نے اپنے اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے امیش دیوگن کے خلاف کیس تو کر ہی رہے ہیں انہیں نیوز18سے نکالنے کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں یہ بھی کہنا ضروری ہے کہ چونکہ نیوز 18 کے مالک پی ایم مودی کے خاص مانے جاتے ہیں اب دیکھنا یہ ہوگا کہ امیش دیوگن پر نیوز 18 کاروائی کیا کرتی ہے یا پھر اسے چینل میں رکھ کر اسکی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔
بہر حال! امیش دیوگن کے خلاف کارروائی کرنے کے لیئے ممبئی کے مسلم وکلاء نیوز براڈ کاسٹرس ایسوسی ایشن میں کمپلین داخل کرتے ہوئے لیگل نوٹس بھی بھیجا ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ خواجہ غریب نواز کی شان میں گستاخی کرنے والے چینل پر پابندی لگائی جائے نیز اس کے خلاف انکوائری شروع کی جائے کہ آیا اس نے اتنی بڑی شخصیت کی شان میں لائیو پروگرام میں گستاخی کیسے کی اور اس کے پیچھے اس کی منشاء کیا ہے۔بذریعہ ای میل وکلاء کی جانب سے بھیجی گئی کمپلین میں لکھا ہے کہ خواجہ غریب نواز کی شخصیت کسی تعریف کی محتاج نہیں ہے، ہر سال ان کی درگاہ پر پرائم منسٹر، چیف منسٹرس اور اپوزیشن لیڈروں کی جانب سے چادر کا نذرانہ پیش کیا جاتا ہے نیز کروڑوں لوگ خواجہ کی درگاہ پر حاضری دیتے ہیں جس میں تمام مذاہب کے ماننے والے لوگ شامل ہوتے ہیں۔کمپلین میں مزید لکھا ہوا ہے کہ نیوز چینل کی اس گستاخی کے خلاف ملک کے مختلف پولس اسٹیشنوں میں تعزیرات ہند کی دفعات 295A, 153A, 34 کے تحت ایف آئی آر درج کرانے کا سلسلہ جاری ہے لیکن جیسا کہ ٹی وی نیوز چینلز کے معاملات براڈ کاسٹرس ایسو سی ایشن دیکھتا ہے لہذ ا نیوز-18 کی سروسیس کو عارضی طورپر معطل کرے اور اس کے خلاف کارروائی کرے۔کمپلین نوٹس میں مزید لکھا ہے کہ ٹی آرپی بڑھانے کی ہوڑ میں خواجہ غریب نوازکی شان میں گستاخی کرنا نا قابل قبول ہے کیونکہ اس کی وجہ سے مسلمانوں اور خواجہ کے چاہنے والوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ واضح رہے کہ ممبئی سمیت پورے ملک میں نیوز اینکر امیش دیوگن کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی جا رہی ہیں جس میں گنجان مسلم آبادی والا شہر مالیگاؤں بھی شامل ہے جہاں ایف آئی آر درج کی جاچکی ہے۔وہیں امیش دیوگن کے خلاف کئی اہم شخصیات کے بیان آ رہے ہیں جس میں ہر مکتبہ فکر کے لوگ شامل ہیں۔مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ ومہتمم دارالعلوم ندوتہ العلما لکھنؤ نے ہندوستان کے ممتاز بزرگ صوفی حضرت سید خواجہ معین الدین چشتی کی شان میں گستاخی پر اپنے شدید افسوس کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے اپنے ایک ویڈیو بیان جو سماجی رابطہ کی مختلف سائٹس پر وائرل ہوا ہے، میں کہا کہ حضرت اجمیری نے اس ملک میں انسانیت کی خیرخواہی کے لئے اپنی زندگی وقف کردی۔ حضرت اجمیری نے لوگوں کے دلوں میں ایسی محبت پیدا کردی کہ یہاں کا ہر وہ شخص جو تاریخ سے واقف ہے وہ ان کے مقام ومرتبہ کی قدرکرتا ہے اور ان کی حیثیت کو مانتا ہے۔ ایسی شخصیت مشکل سے پیدا ہوتی ہے۔ حضرت اجمیری نے ہندوستان میں مسلمانوں کا وزن و وقار پیدا کیا، جس کی مثال ملنا مشکل ہے۔ حضرت خواجہ اجمیری ملک بھرمیں اس قدر محبوب ہیں کہ غیر مسلم افراد بھی ان سے محبت کرتے ہیں، ان کے یہاں جاتے ہیں اور اپنے لئے فائدہ کی بات سمجھتے ہیں۔ مولانا ارشد مدنی نے بھی حضرت خواجہ اجمیری کی شان میں گستاخانہ ریمارکس پر نیوز 18 کے اینکر امیش دیوگن کی شدید مذمت کی ہے انہوں نے کہا کہ امیش دیون کے خلاف سپریم کورٹ میں جائیں گے۔ ایسے کئی معتبر شخصیت ہیں جنہوں نے امیش دیو گن کے احمقانہ بیان کو لے کر غم و غصہ کا اظہار کیا ہے۔ اس سچائی سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ اگر نیوز18 کے اعلیٰ عہدیداروں نے ان پر محکماتی کاروائی نہ کی تومعاملہ اور بھی طول پکڑ سکتا ہے جس طرح کے اشارے مل رہے ہیں اس سے تو ایسا ہی معلوم پڑتا ہے۔
Comments are closed.