Baseerat Online News Portal

للن اور کلن: اندر کی بات

 

ڈاکٹر سلیم خان

للن چودھری نے کلن بجرنگی سے پوچھا یار تم تو اندر کے آدمی ہو یہ بتاو کہ آخر مودی جی کو چین پر غصہ کیوں نہیں آتا ؟

کلن بولا دیکھو للن  یہ میں جانتاتو ں  ہو لیکن   صبح صبح جھوٹ نہ بلواو ۔ ایسا کرو  کوئی اور بات پوچھو؟

کوئی اور بات پوچھوں کیا مطلب ؟  میں سوال بھی تمہاری پسند کا  کروں یہ خوب ہے؟؟ اور ویسے بھی تمہیں جھوٹ سے پرہیز کب سے ہوگیا؟؟؟

دیکھو یار للن! یہ سیاست کی دوکان تو جھوٹ کے بغیر نہیں چلتی  لیکن چونکہ تم میرے بچپن کے دوست ہو اس لیے تم سے جھوٹ  نہیں بولتا ۔

اچھا سب سے بولتے ہو تو مجھ سے کیوں نہیں بولتے ۔ آخر اس احسان کی وجہ کیا ہے؟

سچ بول دوں یا پھر ۰۰۰۰۰۰۰۰

نہیں ابھی تم نے کہا کہ مجھ سے جھوٹ نہیں بولتے تو سچ بول ہی دو ۔

دیکھو ایسا ہے کہ کوئی بنا مطلب تو جھوٹ بولتا نہیں ہے اور تم سے جھوٹ بول کر کوئی فائدہ نہیں ہے ۔ اس لیے تم سے جھوٹ نہیں بولتا ۔

اس کا مطلب ہوا کہ اگر مجھ سے جھوٹ بولنے میں  بھی تمہارا کوئی مفاد پوشیدہ ہوتو مجھے بھی الو بنا دو گے ؟

بھئی الو ّ تو تم جیسا آدمی پہلے سے بنا بیٹھا ہے  اس لیے ہمیں زحمت کی ضرورت ہی پیش نہیں آتی  ؟

 اب میں سمجھا!   جب تم کو  خود  ہی نہیں معلوم تو مجھے کیا بتاوگے ؟ بلاوجہ بہانے بازی  سے کیا فائدہ ؟ 

نہیں  ایسی  بات نہیں میں  خوب  جانتا ہوں لیکن  میں تم کو بتاوں گا ،  تم دنیا بھر میں پھیلا دوگے اور اگر شاہ جی  کو پتہ چل گیا تو وہ مجھے جیل بھجوادیں گے  ۔

اچھا اگر میں وعدہ کروں کہ کسی نہیں بتاوں گا تو ۰۰۰۰۰۰۰

تب بھی  میں نہیں بتاوں گا کیوں کہ اس معاملے میں کوئی  خطرہ نہیں  مول  لے سکتا ۔ تم بے اختیار کہیں کہہ دوگے اور میری شامت آجائے گی  ۔

یار عجیب آدمی ہو۔ اپنے لنگوٹیا یار پر اعتما د نہیں کرتے۔ میں وعدہ کرتا ہوں کہ میری جان چلی جائے گی تب بھی یہ راز باہر نہیں آئے گا ۔

اچھا اگر ایسا ہے تو سنو ہماری یہ مودی سرکار میڈیا اور چین کے دو پہیوں پر چل رہی ہے ۔ اس لیے پردھان سیوک کو غصہ نہیں آتا ۔

میں نہیں سمجھا ۔ تم مجھ سے پہیلیاں نہ بھجواو ۔ سیدھے سیدھے بتاو یا جانے دو۔

ارے اتنا بھی نہیں سمجھے گدھا اگر گھاس سے دشمنی کرے گا تو کھائے گا کیا؟

دیکھو بھائی   مجھے میڈیا اور مودی کا تعلق تو معلوم ہے لیکن چین اور مودی کا نہیں ۔ یہ گدھے اور گھاس کو  چھوڑو اور چینی مودی دوستی کا  راز کھولو ۔

کلن نے پوچھا ، اچھا یہ بتاو کہ  مودی کا میڈیا سے کیا تعلق ہے؟ وہ اس کے کام کیسے آتا ہے؟

بھئی ! زر خرید میڈیا عام طور پرسرکار کی   تعریف ومخالفین پر تنقید کرتا رہتا ہے لیکن جب کوئی سرکاری  ناکامی سامنے  آتی ہے تو اس سے توجہ ہٹا دیتا ہے۔ 

کلن بولا بالکل  سہی،  یہی دونوں کا م تو  چین بھی کرتا ہے۔

للن نے بگڑ کر پوچھا کیا چین  بھی یہی کرتا ہے ۔ وہ یہ سب  کیسے کرسکتا ہے؟ میں نے کبھی شی جن پنگ کو مودی کی تعریف کرتے نہیں سنا ۔

دیکھو بھائی چینی زبانی جمع خرچ میں یقین نہیں رکھتے  وہ ہاتھ چلانے والے لوگ  ہیں زبان نہیں چلاتے؟

وہ تو ہم گلوان میں دیکھ ہی رہے ہیں ؟  لیکن    چین نے مودی کی مدد کیسے کی یہ سمجھ میں نہیں آیا ۔

اچھا ! کیا تمہیں پتہ ہے کہ چین اور ہندوستان کی تجارت خسارہ مودی کے زمانے میں کتنا بڑھا ؟

للن نے سوال کیا ، میں نہیں سمجھا خسارے سے کیا مراد ہے؟

مطلب یہ کہ جتنا مال ہم  کسی ملک کو برآمد کرتے ہیں اور جووہاں سے  درآمد کرتے ہیں  اس   کافرق ؟

اچھا مجھے نہیں معلوم ؟ تم بتاو ۔

بھائی ایسا ہوا کے منموہن کے آخری سال میں یہ فرق ۳۶ بلین ڈالر تھا جو مودی جی کے  پہلے ہی سال میں ڈیڑھ گنا بڑھ  ۴۸ بلین ہوگیا ۔

اچھا یہ تو بہت برا ہوا لیکن مودی جی نے اسے کم کرنے کے لیے کچھ نہیں کیا ؟

دیکھو للن ، کیا تو بہت کچھ ہوگا کیونکہ ہمارے مودی جی کرم یوگی آدمی ہیں لیکن اب اس کا نتیجہ ان کی مرضی کے مطابق  نہیں نکلے تو وہ کیا کرسکتے ہیں؟

یار تم بیچ بیچ میں فلسفہ بگھارنے لگتے ہو اس سے سارا کھیل بگڑ جاتا ہے ۔ میری سمجھ میں کچھ نہیں آتا ۔

ارے بھائی تم نے وہ گانا نہیں سنا ہوگا  کرم کیے جا پھل کی اِچھاّ مت کر اے انسان جیسے کرم کرے گا ویسے پھل دے گا بھگوان یہ ہے گیتا کا گیا ن ۔

ارے ہاں بابا سنا ہے لیکن اس کا چین اور مودی سے کیا تعلق ؟

بہت تعلق ہے جیسے مودی جی نے کالادھن نکالنے کے لیے۱۰۰۰ کی نوٹ بند کردی اور آن لائن پر زور دیا اس سے چینی کمپنی پے ٹی ایم کا بھلا ہوگیا ۔

اچھا سمجھ گیا ۔ تمہارا مطلب ہے مودی جی حماقتوں کا فائدہ چین کو ہو جاتا ہے۔

اب دیکھوللن تم جو چاہو کہہ سکتے ہو لیکن بھکت ہونے کے ناطے میں تو نہیں کہہ سکتا۔

اچھا خیر یہ تو تم نے چین کا فائدہ بتا دیا اب  مودی جی کا فائدہ بتاو؟

وہ ایسا ہے کہ مودی جی نے سرمایہ کاری کے دروازے کھول دیئے اور چینی سرمایہ کاری پچھلے پانچ سالوں میں ڈیڑھ سو گنا بڑھ گئی ۔

یہ تو دیش کا فائدہ  ہے۔ ہمارے ملک میں دوسروں کا پیسہ لگے گا خوشحالی آئے گی۔ ہمارے لوگوں کو  روزگار ملے گا ۔

جی ہاں وہ تو ہے لیکن پھر اس خودانحصاری یعنی آتم نربھرتا کا کیا ہوگا؟ وہ جب چاہے اپنا پیسہ نکال لے گا یا آدمی نکال دے گا اور ہم دیکھتے رہ جائیں گے۔

ارے بھائی وہ تو جب ہوگا تب ہوگا ابھی  تو فائدہ ہورہا ہے نا۔

یہی تو میں کہہ رہا ہوں کہ چین مودی جی کا فائدہ کرتا ہے اس لیے ان کو غصہ نہیں آتا ۔

یہ بات صحیح ہے لیکن میڈیا تو ان کی پردہ پوشی بھی تو   کرتا ہے جبکہ چین نے  انہیں بے نقاب کردیا  ہے۔

یہ تمہاری سادہ لوحی ہے میرے دوست آپ دیکھو فروری میں بی جے پی دلی اور جھارکھنڈ کا الیکشن ہار گئی ۔ سی اے اے کے خلاف تحریک چل رہی تھی۔

ہاں ہاں مجھے پتہ ہے لیکن چین کا اس سے کیا تعلق ؟  

تعلق تو ہے اس نے کورونا بھیج کر نہ صرف سی اے اے وغیرہ بلکہ مہنگائی اور بیروزگاری کا بھی مسئلہ حل کردیا ۔

حل کردیا ؟ کیا بکتے ہو۔ میں  نے  تو پڑھا ہے وہ مسئلہ اور بھی بڑھ گیا۔

جی ہاں لیکن مودی جی کی جانب سے دھیان تو ہٹ گیا۔اب  ان کےہاتھ  بہانہ آگیا  ہے ۔  

اچھا !!! وہ کیا

یہی کہ اگر وباء نہ آتی تو وہ ایسا کردیتے اور ویسا کردیتے  مثلاً کورونا اگر نہ ا ٓتا  تو وہ ملک کی معیشت ۵ ٹریلین ڈالر تک پہنچا دیتے۔

جی ہاں اس میں کوئی شک نہیں ۔ وہ ایسا بھی کہہ سکتے ہیں کہ ان کی وجہ سے کورونا کی تباہی کم سے کم ہوگئی ۔ بہت کم لوگ مرے وغیرہ ۔

کلن نے کہا صحیح سمجھے اور دیکھو جب مودی جی کورونا کی جنگ ہار گئے تو سرحدپر  فوجی بھیج کر  لوگوں کا دھیان بانٹ دیا۔اب کو کورونا کی بات نہیں کرتا۔

للن بولا ہاں یار یہ تو میں نے سوچا بھی نہیں تھا ۔

کلن نے ہنس کر جواب دیا سوچتے کیسے؟ہمارا آئی ٹی سیل نہ سوچتا ہے اور  نہ سوچنے  دیتا ہے۔ اسی لیے تو اس کو بنایا گیا ہے۔

یار قسم سے آج  معلوم ہوا کہ تمہارا آئی ٹی سیل تو بہت کامیاب ہے ۔ اس نے میرا دماغ بھی ماوف کردیا ۔

کلن بولا لیکن دوست یاد رکھنا    یہ اندر کی بات ہے ، اسے  اندر ہی رکھنا ورنہ میں اندر ہو جاوں گا کیا سمجھے ۔ اب میں چلتا ہوں  یہ کہہ کر کلن باہر چلا گیا۔

Comments are closed.