Baseerat Online News Portal

علماء کادنیاسے رخصت ہونا علم کا اٹھ جانااور قرب قیامت کی نشانی ہے

مفتی احمدنادرالقاسمی
اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا

دوماہ کے قلیل عرصے میں دنیا سے رخصت ہونے والے برصغیر ہندو پاک کے صلحا ٕاورعلما ٕئے کرام(رحمھم اللہ رحمۃ واسعۃ)
پہلے ۔ان کے اسمائے گرامی اورپھر اس کی تفصیل پیش ہے:
(١)شیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی سعید احمد صاحب پالنپوری رحم اللہ
(٢)حضر ت مولانا حفظ الرحمان صاحب کاکوسی رحمہ اللہ
(٣)حضرت مولانا وسیم صاحب گنگوہی رحمہ
(٤)حضرت مولانا عبد الرحیم صاحب فلاحی رحمہ اللہ
(٥)حضرت شیخ سرفراز صفدر رحمہ اللہ
(٦)حضرت مولانا عرفان صاحب فروزپوری رحمہ اللہ
(٧)حضرت مولانا احمد صاحب پٹنی رحمتہ
(٨) حضرت مولانا یوسف جمیل صاحب آندھر پردیش رحمہ اللہ
(٩)حضرت مولانا عبد الوحید صاحب گونڑوی رحمہ اللہ
(١٠)مولانا الیاس صاحب مظاہری رحمہ
(١١)حضرت مولانا الحاج صاحب قاسمی رحمہ اللہ
(١٢)حضرت مولانا موسی قاضی صاحب رحمہ اللہ
(١٣)حضرت مولانا ابو الکلام صاحب قاسمی رحمہ اللہ
(١٤)حضرت ڈاکٹر خالد محمود صاحب رحمہ اللہ
(١٥)حضرت مولانا راشد صاحب پالنپوری رحمہ اللہ
(١٦)حضرت مولانا یوسف صاحب رحمۃ اللّٰہ علیہ بودھانیہ سابق استاذ جامعہ اشرفیہ راندیر
(١٧)شیخ راشد الحقان صاحب رحمۃ اللّٰہ
(١٨)دارالعلوم مدنیہ بہاول پور کے پہلے فاضل مولانا عبد العزیز رحمہ اللہ
(١٩)شیخ طریقت مولانا عبد الہادی خلیفہ مجاز مولانا عبد الکریم بیر شریف کوئٹہ رحمہ اللہ
(۲۰) مولانا عبد المہیمن قریشی رحمہ اللہ
(٢١)خواجہ محمد اسلام رحمہ اللہ
(٢٢)معروف خطیب مولانا عبید الرحمن ضیاءرحمہ اللہ
(٢٣)جامعہ حنفیہ جہلم کے قدیم استاذ حضرت قاری عتیق الرحمن جہلم رحمہ اللہ
(٢٤)تلمیذ بنوری مولانا ہارون عباس رحمہ اللہ جنوبی افریقہ
(٢٥) مولانا مفتی سید شاہ محمد اعظم علی صوفی نظامی رحمہ اللہ حیدرآباد دکن
(٢٦) مفسر قرآن صوفی عبد الحمید سواتی رحمہ اللہ کی اہلیہ محترم
(٢٧) مولانا غلام اللہ خان لاہور کے والد مولانا صبغت اللہ رحمہ اللہ
(٢٨)معروف حنفی محقق مولانا عبد القیوم رحمہ اللہ
(٢٩)جامعہ بنوریہ ٹاؤن کے قدیم استاذ مولانا قاری نسیم الدین رحمہ اللہ
(٣٠)حضرت ڈاکٹر عبد المقیم رحمہ اللہ
(٣١)خلیفہ حضرت حکیم اختر مولانا نعیم اختر
(٣٢)شیخ الحدیث مولانا عبد الرؤوف پنڈی
(٣٣)قاطع رافضیت مجاہد اہل سنت مولانا عبد اللہ قاسمی لاہوری
(٣٤)قائد برطانیہ مرکزی رہنماجمعیۃ علماء برطانیہ حضرت قاری تصور الحق مدنی رحمہ اللہ
(٣٥)پیر طریقت حضرت خواجہ عزیز احمد بہلوی رحمہ اللہ
(٣٦)جامعہ نظامیہ بہاول پور کے بانیو مہتمم مولانا شمس الدین انصاری رحمہ اللہ
(٣٧)جامعہ بنوریہ کراچی کے بانی،رئیس وشیخ الحدیث مولانا مفتی محمد نعیم رحمہ اللہ
(٣٨) مولانا عزیز الرحمن ہزاروی پاکستانی ،اسلامی اسکالر اور جامعہ دارالعلومزکری اسلام آباد کے صدر رحمہ اللہ
(٣٩)محدث اعظم پاکستان یادگار اسلاف قبلہ پیر سید صادق حسین شاہ رحمہ اللہ
( ٤٠) حضرت مولانا عبدالقادر صاحب امیر تبلیغ جماعت تمل نا ڈو
( ٤١)شیخ الحدیث مولانا عبدالقادرصاحب امیر تبلیغ جماعت برما ( میانمار)
(٤٢)دارالعلوم کراچی کے قدیم استاذ حکیم عزیز الرحمن رحمہ اللہ
(٤٣) مولانا مفتی محمد ایوب خان صاحب نظامی رحمہ اللہ مدرس مدرسہ فیض العلوم اننت پور
(٤٤)مولانا لطف الله صاحب باقوی رحمه الله۔بنگلور
(٤٥)مولانا غلام محمد ہاشم طاہری نظامی عرف نظام عطار حیدرآباد دکن
٤٦۔حضرت مولانا مفتی وسیم الحق صاحب۔گنگوہفتہ
٤٧حضرت مولانا محمد رفیق قاسمی صاحب۔سکریٹری جاعت اسلامی ہند دہلی۔
٤٨حضرت مولانا خیرالاسلام صاحب ۔شیخ الحدیث وامیر شریعت آسام۔
٤٩حضرت مولانا انعام الحق صاحب ۔بھاگلپور۔۔بہار۔
٥٠۔۔حضرت مولانا امان اللہ صاحب ۔خلیفہ مولانا حسین احمد مدنی۔۔شریف وردھن۔ضلع راۓ گڑھ۔
٥١۔مولانا۔ڈاکٹر ولی اختر ندوی۔صاحب۔عربی۔لنگویج۔پروفیسر۔دہلی یونیورسٹی۔دہلی
٥٢۔مولانا الحاج۔شبیر علی صاحب استاذ ۔باقیات الصالحات۔ہیلور کرناٹک۔

روئے زمین سے علما ٕ کا رخصت ہونا اور علم الہی کا اٹھ جانا۔۔۔آئیے حدیث رسولﷺ کی روشنی میں سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ یہ روئے زمین کے لئے کتنے خسارے اور نقصان کی چیزہے۔حالانکہ ہرجاندار کو ایک دن فناہوناہےمگر بیک وقت بڑی تعداد میں علما ٕ امت کا دنیاسے جانانور علم کی لو مدھم بڑھنے اور دنیا میںتاریکی چھاجانے،روشنی کے ختم ہونےاورانسانیت کے اس نعمت سے محروم ہونے کاباعث ہے۔
حدیث میں اس تعلق سے اس طرح تفصیلات آئی ہیں:
”عن عمروبن العاص قال:سمعت النبی ﷺ۔یقول:إن اللہ لایقبض العلم انتزاعا ینتزعہ من العباد ولکن یقبض العلم بقبض العلما ٕ حتی إذا لم یبق عالما اتخذ الناس رٶسا جھالا فسٸلوافأفتوابغیر علم فضلواوأضلوا“(صحیح بخاری۔حدیث نمبر۔100۔صحیح مسلم حدیث نمبر۔6974۔ترمذی۔حدیث۔نمبر۔2652. ابن ماجہ۔حدیث نمبر۔52)۔بخاری ترمذی اور ابن ماجہ کے الفاظ یکساں ہیں۔البتہ مسلم شریف میں قدرےالفاظ تبدیل ہیں ۔مفہوم ایک ہی ہے۔”أن النبی ﷺ قال:إن اللہ لاینتزع العلم من الناس انتزاعا ولکن یقبض العلما ٕ فیرفع العلم معھم ویبقی فی الناس رٶسا جھالا یفتونھم بغیرعلم فیضلون ویضلون“(مسلم حدیث نمبر 6974)اورترمذی میں ہے ”حتی إذالم یترک عالما۔اتخذ الناس“
ترجمہ:(اللہ تعالی جب علم کو اٹھائے گا تو اس کاطریقہ یہ نہیں ہوگا کہ لوگوں اوراپنے بندے کے سینے سے اسے کھینچ لے۔بلکہ اللہ علم کو اس طرح اٹھائےگاکہ علماء کرام کو روئے زمین سے اٹھالے گا۔اس طرح علم بھی اٹھ جائے گا۔۔یہاں تک کہ کوئی عالم زمین پرباقی نہیں بچے گا تولوگ جہلا ٕکواپنا سردار بنالیں گے۔اور انہیں سے مسا ٸل دریافت کریں گے۔اور وہ بغیر علم کے فتوے دیں گے۔نتیجہ یہ ہوگا کہ خود بھی گمراہ ہوں گے اور لوگوں کو بھی گمرہی کے دلدل میں ڈھکیل دیں گے۔۔)اور اس اسی شعر کا مصداق ہوں گے۔خود تو ڈوبے ہیں صنم ۔ساتھ ہی لے ڈوبیں گے۔
اب مذکورہ حدیث رسول ﷺکے تناظر میں موجودہ دور کا جائزہ لیتے ہیںجس میں کثرت سے علما ٕ کے جانے کا تانتالگاہواہے۔
قارئین کرام !
قیامت کے قریب ہونے کی جہاں دوسری بہت سی نشانیاں ۔جیسے سود خوری،زنا ،شراب ،جوا، فحاشی،حق تلفی اور والدین کی ناقدری اور اللہ کی نافرمانی وغیرہ کا عام ہونا۔ احادیث میں بیان کی گئی ہیںوہیں ایک اہم نشانی یہ بھی ہے کہ جب قیامت قریب ہوگی تو اس وقت روئے زمین سے علما ٕ اور کتاب وسنت کے حامل حضرات رخصت ہوجائیں گے ۔علم صحیح اورنور ہدایت زمین سے اٹھا لیا جائے گااورجہالت و ناخواندگی کا ایسادور دورہ ہوگا جس میں صرف جہالت کی حکمرانی ہوگی،آپ یہ بھی کہ سکتے ہیں کہ علم کی اصطلاح اور مقدار تک تبدیل ہوچکا ہوگا۔
آج آپ دیکھتے ہیں کہ دنیا میں انھیں لوگوں کو اہل ودانش اورایجوکیٹیڈکہاجاتاہے جو کتاب وسنت کے علوم کے علاوہ محض انسانی ذہن وفکر کے اختراع اورایجاد کردہ علوم کے حامل ہوں۔جیسے ڈاکٹر،انجینئر،فلکیات،ریاضیات اور دیگر سائنسی علوم کے حاملین ہیں، انہیں کو عز وشرف کے مقام پر فائزکیاجاتاہےاورجولوگ کتاب وسنت کے علوم ومعارف کے شناور ہیں ان کا شمار تک اہل علم میں نہیں ہوتا۔
گویا علم الہی جس کاسرچشمہ وحی اورانبیاکرام کی ذات ہےان کی ناقدری اس زمانے میں عام ہوجائے،علما ٕبےوزن ہوجائیں گے یاپھر اس علم کے ماہرین دنیا سے رخصت ہوجائیںگے،یہ دونوں چیزیں ایک ساتھ بھی ہوسکتی ہیں اور الگ الگ زمانے میں بھی ،یہ دونوں ہی ایک ہی زمرے کی چیزیں ہیں ۔
یہ دور جس میں ہم لوگ زندہ ہیں عجیب و غریب حرمان وخسارے کا دور ہے کہ اس میں دونوں ہی چیزیں پائی جارہی ہیں۔علم الہی اورعلما ٕ کی ناقدری بھی عام ہے اور اس علم کے حاملین علما ٕ کرام اور صلحا ٕ کے تیزی کے ساتھ رخصت ہونے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ابھی ابھی صرف دوماہ کے اندر ہماری یادداشت اور معلومات کے مطابق صرف ہند وپاک میں52جید اوروقت کےعبقری علما ٕ دنیا سے رخصت ہوئے ہیں،اس کے علاوہ ممالک عربیہ ،بنگلہ دیش اور یورپ افریقہ وامریکہ علاحدہ ہیں، یہ سلسلہ جاری ہے ،روزانہ کسی نہ کسی عالم کے فوت ہونے کی خبر آرہی ہےیقینا یہ قرب قیامت کی نشانی ہے۔
جوبادہ کش تھے پرانے وہ اٹھتے جاتے ہیں۔
کہیں آب بقا ئے دوام لاساقی
اللہ تعالی اس آخری امت محمدیہ کے علماء جن کی حیثیت بنی اسرائیل کے انبیا کی ہے کی عمر میں برکتیں عطافرمائے،ان کے فیض کو جاری رکھے ۔مدارس اورخانقاہیں جو ان کی پناہ گاہیں ہیں ان کو علم سے شادوآباد رکھے، جوگذر گئے ان کو جوار رحمت میں جگہ عنایت فرمائیں ۔ان کے علوم ومعارف کی باقیات کو دوام بخشے۔ آمین۔اس فانی دنیاکےبارے میں اس بات پر ایمان کے ساتھ کہ”کل من علیھا فان ویبقی وجہ ربک ڈوالجلال والاکرام“۔
(یہ فہرست صرف 7 جولائی۔2020 ۔۔م۔١٥ ذیقعدہہ1441ھ تک کی ہے)

Comments are closed.