گر آباد ہوا خدا کا گھر تو تکلیف کیوں ؟نوراللہ نور

گر آباد ہوا خدا کا گھر تو تکلیف کیوں؟

نوراللہ نور
امت مسلمہ کے حالات پر ایک غایرانہ نگاہ ڈالی جائے تو کچھ زبوں حالی اور تنگدستی سے نبرد آزما ہے جس کے چکر میں اپنا تشخص اور اپنی عظمت سے غافل ہے اور کچھ لوگ ہیں کہ خدا کی نعمتوں سے آراستہ و پیراستہ اسی رزاق کی عبدیت سے منحرف ہے اور ایمان و یقین سب فروخت کردی ہے اور ضمیر فروشی کی انتہا کردی ہے اور اس دنیا میں مست و مگن اپنی دینی امتیاز اور ملت واحدہ کے ذمہ داریوں سے نا آشنا ہیں ۔۔
مگر ایسے پر آشوب دور میں ایک مرد آہن ؛ باطل کے ایوانوں میں اسلامی کلچر و ثقافت کی دھاک جمانے والا ؛ الحاد و لادینیت کے خداؤں کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر بات کرنے والا ؛ آستین کے سانپوں اور انحراف دین کرنے والوں سے پنجہ آزمائی کرنے والا مرد مجاہد رجب طیب اردوغان نے اسلام کی اعلی شان اور اسلامی تعلیمات کو عام کرنے کا بیڑا اپنے سر اٹھایا اور فلسطینی عوام کے لئے ایک نی سوغات ہے انہوں نے صدارت کی کرسی پر بیٹھتے ہی اسلامی کلچر کو فروغ دیا اور یکے بعد دیگرے قابل افتخار کام سر انجام دیے اور انہوں نے وہ کارنامہ انجام دیا جسے مورخ آپ زریں سے لکھے بغیر نہیں رہے گا ۔۔

ایا صوفیا مسجد جو پہلے بازنطینی لوگوں کے دسترس میں تھا اور جاہلانہ عقائد و بے جا منگھڑت نظریات کی آماجگاہ تھی گو کہ وساوس اور توہمات سے پر اس چرچ اور معبد کو سلطان محمد فاتح نے فتح کیا اور برسوں خدا کی وحدانیت کی صدا لگتی رہی لیکن بدقسمتی سے ایک مسلم نام کے ایک یہودی رذیل اور شاطر نے اس شہر پر قبضہ کیا اور اذان پر پابندی لگائی اور مساجد کو بند کر دیا اور اس تاریخی مسجد کو میوزیم میں تبدیل کردیا لیکن وہ خدا کا گھر تحفظ خدا کے ذمہ تھی تو پھر اس نے اس عظیم کام کے لئے ایک عظیم شخصیت کو چنا اور سیاحوں کی آمد و رفت سے اپنی گھر کی حفاظت ذمہ داری سونپی اور صدیوں بعد یہ نوید جانفزا آی کی ایا صوفیہ میں پھر سے خدا وحدانیت کی صدا گونج رہی ہے ۔۔
یہ خبر مسلمانان عالم کے لیے ایک مژدہ جانفزا تھی اور شرف و افتخار کی باعث تھی لیکن جیسا کہ میں نے بالای سطر میں رقم کیا کہ کچھ لوگ پر تعیش زندگی کے لے اپنے ایمان کا سودا کر چکے ہیں انہیں اپنے معبد و مشرب سے کوئی سروکار نہیں ایسے ہی لوگوں میں سے چند لوگوں کو یہ عظیم کارنامہ ہضم نہیں ہوا اپنے دنیاوی آقاؤں کی ہزیمت ان سے برداشت نہ ہوسکی اور تلملا کر اپنے بلوں سے نکل آئے اور اپنی سطحی ؛ گھٹیا ؛ اوچھی راے دینی شروع کردیا اس عظیم کا میابی کو سیاسی شعبدے سے تعبیر کرنے لگے اور رجب اردوغان جن کی سعی پیہم کو ساری دنیا تسلیم کر رہی ہے ان پر لعن طعن مفاد پرستی کے طعنے کس رہے ہیں ان کا کہنا ہے آخر ایک میوزیم کو عبادت خانہ میں تبدیل کرنا کون سا دانشمندانہ فیصلہ ہے ؟ بلکہ اس میں تو توہین ہے مسجد کی ؟ اور آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ یہی وہ افکار و خیالات کے لوگ ہیں جو مصر میں منافق عبدالفتاح السیسی کے ہم رکاب رہے ہیں اور مرسی کے قاتل بھی ان سے توقعات بھی یہی ہونی چاہیے افسوس ہے کہ خدا کا گھر جب پھر سے آباد ہوا تو خوش ہونا چاہیے مگر بد قسمتی کے ان کی پیشانی پر بل اور چہرے پر شکن ہے
اگر ان کا کہنا ہے میوزیم کو مسجد میں میں بدلنے سے عبادت گاہ کی تقدس پامال ہوی ہے تو ان کو معلوم ہونا چاہیے کہ خانہ کعبہ میں بھی تین سو تیرہ بت تھے اور وہاں بھی غیراللہ کی پرستش کی جارہی تھی اللہ کے رسول نے اس کو صنم خانے سے بدل خانہ خدا کردیا اگر اس سے تقدس کی پامالی ہوتی تو اللہ کے رسول اس کو بتوں سے پاک نہ کرتے مگر ان کور چشم کو کون سمجھائے ۔
دوسری بات کہ یہی چند لوگ اور امریکہ کے تلوے چاٹنے والے اور بر طانوی ڈالر پلنے والے رجب طیب اردوغان کے اسلامی اور دانشمندانہ اقدام کے اختلاف میں پہل کرتے ہیں آپ ان سے پوچھیے کہ اردوغان کے اقدامات اسلام مخالف ہیں تو عرب ممالک کون سا اسلامی نظریے پر قایم ہے ؟ جب وہاں آکسفورڈ سے تعلیم یافتہ شہزادہ نیم عریاں لباس میں ریسنگ کرواتا ہے ؛ سنیما گھروں کو لایسنس فراہم کرتا ہے عورتوں کو مردوں کے ہمدوش لانے کا مغربی کلچر کو فروغ دیتا ہے تب ان کی زبان نہیں کھلی ؟ آج اس مقدس زمین کو کالج اور اسکول میں پڑھے شہزادے نے فحش لٹریچر اور فحش چینلوں کے سے پراگندہ کردیا اس پر سب کی زبان خاموش ہے ؟ ؛ تین معزز صحافی کا جنہوں نے ان کی اس حرکت پر علم بلند کی ان کو موت کی نیند سلا دیا اس پر کؤی واویلا نہیں مچا ؟ مگر ایک مسجد جو اصل میں بھی مسجد ہی تھی اس کی آباد نو پر تکلیف اور راے زنی اور الزامات کی بہتات تمہیں اپنی دنیا مل رہی ہے خاموش رہو اگر خدا کا گھر پھر آباد ہوا تو اتنا درد کیوں ؟

Comments are closed.