عیدالاضحی اورقربانی سے متعلق حکومت مہاراشٹرا کی ہدایات جانبدارانہ اور علامتی قربانی کا مشورہ قابل مذمت ہے

عیدالاضحی اورقربانی سے متعلق حکومت مہاراشٹرا کی ہدایات جانبدارانہ اور علامتی قربانی کا مشورہ قابل مذمت ہے
مولانا عاطف سنابلی
مہا وکاس اگھاڑی کی حکومت شیوسینا، کانگریس اوراین سی پی کی متحدہ حکومت ہے، جو بنیادی طور بلاکسی جانبداری، مذہبی بھید بھاؤ اوربغیر کسی تشددوتعصب کے ساتھ حکومت کرنے کی بنیادوں پر قائم کی گئی تھی جس کا بنیادی ایجنڈہ مہاراشٹرا کے تمام عوام کی فلاح وبہبود اور ہمہ جہت ترقی ہے، سب کوساتھ لیکر چلنے کی پالیسی کے ساتھ مذہبی بھید بھاؤ کا دوردور تک کوئی عمل دخل نہیں ہوگا .
ابھی تک ادھوٹھاکرے کی قیادت میں مہاوکاس اگھاڑی نے قابل تحسین وستائش کام کئے ہیں بالخصوص کرونا مہاماری میں اس کی کارکردگی مثالی رہی ہیں، لیکن ابھی حالیہ دنوں میں مسلمانوں کے ایک عظیم تیوہارعید قرباں سے متعلق جو فیصلہ آیا ہے اورجو ہدایات جاری کی گئی ہیں وہ جانبدارانہ اور ایک طرح سے دین اسلام کی توہین پر مبنی ہیں.یہ کہنا ہے مولانا عاطف سنابلی جامع مسجد اہل حدیث خیرانی روڈساکی ناکہ کے امام وخطیب کا
انہوں نے کہا کہ کرونا مہاماری میں عوام کی بھلائی کے لئے مسلمانوں نے حکومت کا بھر پور تعاون کیا ہے، اور اس کے ہر فیصلہ اور ہدایات پر عمل کیا ہے، مسجدوں کا بند کرنا،رمضان کے مبارک مہینے میں تراویح جیسے عظیم عمل کو جماعت کے ساتھ ادانہ کرنا، سال کا سب عظیم تہوار عیدالفطر کی نماز اپنے اپنے گھروں میں پڑھنا مسلمانوں کی طرف سے یہ سب بڑی قربانیاں ہیں، عیدالاضحی کے موقع پر بھی ہم حکومت کی گائیڈ لائن اور اس کوویڈ کو پھیلنے اور بڑھنے سے روکنے کے لئے نمازگھروں میں اداکرنے کو راضی ہیں، بھیڑ بھاڑ سے اجتناب کی اہمیت کوہم سمجھتے ہیں اور عملا برتتے بھی ہیں، لیکن جہاں تک مسئلہ ہے قربانی کے جانور ذبح کرنے کا تویہ گھروں اور دوکانوں پر ہوتا ہے، اس میں بھیڑ بھاڑ اور کرونا بیماری کے پھیلنے کا کوئی مسئلہ ہی نہیں ہے، ہاں اگرجانوروں کے خریدوفروخت کے لئے بڑی منڈیوں یا اسی طرح دیونار مذبح کی اجازت نہیں ہے تو کم ازکم چھوٹی چھوٹی منڈیوں کی اجازت ہونی چاہئے، لوگ اپنے اپنے محلوں میں حکومتی اور احتیاطی ہدایات نیز صفائی ستھرائی اور شوشل ڈیسٹینس کے ساتھ خریداری کر سکتے ہیں، حکومت کو اس بات کی اجازت دینی چاہئے، اسی طرح جہاں تک حکومت کا مشورہ ہے علامتی قربانی کا، تو اس سلسلہ میں حکومت کو جان لینا چاہئے کہ دین اسلام کے اندر اس طرح کی کوئی گنجائش نہیں، اسلام کے اندر جس طریقہ پر جن جانوروں کی قربانی جائز اور متعین ہے وہی طریقہ قابل قبول ہوسکتا ہے،حکومت اس طرح کے مشوروں سے اجتناب کرے اور آئندہ احتیاط بھی کرے تو بہتر ہوگا ..اس سے مسلمانوں کی مذہب کی توہین ہوتی ہے اور ہم سب کی دلآزاری ہوتی ہے
مولانا عاطف سنابلی نے مزید کہا کہ حکومت میں موجود مسلم وزراء اور نمائندگان کو اس مسئلہ پر کھل کر وضاحت کے ساتھ گفتگو کرنی چاہئے اور جلد ازجلد ایک مناسب اور غیرجانبدارانہ گائیڈ لائن جاری کروانی چاہئے، عوام الناس، مذہبی ودینی رہنماؤں اور علمائے کرام میں عید قرباں کو لیکر کافی بے چینی اور تشویش ہے …ہم شکر گذار ہیں ان مسلم سیاسی لیڈران کے جنہوں نے اس سلسلہ میں کوششیں کی ہیں …
Comments are closed.