پھر دھوکہ  بہار مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے نئے اعلامیے میں پھر درج ہے کہ آزاد مدارس جو منظور ہیں ان کے فارغین مولوی کے امتحان میں شریک ہوسکتے ہیں

پھر دھوکہ

 

 

بہار مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے نئے اعلامیے میں پھر درج ہے کہ آزاد مدارس جو منظور ہیں ان کے فارغین مولوی کے امتحان میں شریک ہوسکتے ہیں


یعنی ان کی سند میٹرک اور فوقانیہ کے برابر ہے

اگر آزاد مدارس کی سند فوقانیہ یا میٹرک کے برابر ہے تو بہار کے ہر محکمہ میں اس کی منظوری ملنی چاہیے جیسے پاسپورٹ وغیرہ میں یا جھاں میٹرک کی سند برتھ سرٹیفیکیٹ کے لیے مستند ہے کیوں ‌کہ بہار سرکار کا ایک ادارہ اسے فوقانیہ کے برابر تسلیم کررہاہے

 

 

اس اعلامیے میں پھر وہی ہیرا پھیری کی گئی ہے یعنی یہ واضح نھیں ہے کہ آزاد مدارس کے فضلاء کی بحالی کس پوسٹ کے لیے ہوگی کیوں کہ مدرسہ بورڈ ایکزام دینے کے لیے فوقانیہ تسلیم کررہاہے،مطلب صاف ہے کہ اس کے ذریعے ان مدارس کے فضلاء کی بحالی کاراستہ روکا گیاہے،اب تک جس طرح فاضل کی سیٹوں تک بحالی ہوتی رہی ہے،نھیں ہوگی اور بہانہ بنایاجائے گا کہ آپ کی ڈگری تو مولوی کے برابر بھی نھیں ہے-

اور اسے نام دیا جارہاہے، نتیش کمار کی قیادت میں مدارس ملحقہ ترقی کی راہ پر گامزن-ترقی نھیں بلکہ تنزلی ہے-سنجیدہ ہوکر سوچنے اور توجہ دلانے کی ضرورت ہے-

عنوان اور اندر کی باتوں میں تضاد ہے،بلاجوازچمچہ گیری ہے،دھوکہ ہے،الیکشنی جھانسہ ہے،بے وقوف بنانے کی کوشش ہے-بہار سرکار کو نیا نوٹیفیکیشن لاکر اس کی وضاحت کرنی چاہیے کہ یہ تضاد کیوں؟اورتضاد نھیں تو بحالی کس پوسٹ کے لیے ہوگی؟اگر عالم، فاضل اور مولوی کی سیٹوں کے لیے بحالی نھیں ہوسکے گی تو یہ نتیش کمار کی قیادت میں تنزلی ہے یاترقی ہے؟

 

 

محمدشارب ضیاء رحمانی

Comments are closed.