صبح کی بات فہیم اختر ندوی 22 جولائی 2020

صبح کی بات
فہیم اختر ندوی
22 جولائی 2020
سلام
انسان کی خوبیاں الگ الگ ہوتی ہیں۔۔ مزاج اور پسند بھی الگ الگ ہوتا ہے۔۔ ہر خوبی کی ضرورت، اور ہر مزاج کی اہمیت ہوتی ہے۔۔۔ اور سب کے ملنے سے خوبیوں کا سماج بنتا ہے۔۔ وہی سماج اچھا لگتا ہے، اور وہی کام کا ہوتا ہے۔۔۔ پھول بھی تو الگ الگ ہوتے ہیں۔۔ اور ان سب کے ملنے سے چمن بنتا ہے۔۔ پھر وہی چمن زار ہوتا ہے، اور دلوں کا بہار بنتا ہے۔۔۔
تو ہر خوبی کو پنپنا چاہئے۔۔ اور ہر صلاحیت کو نکھرنا چاہئے۔۔ یہی کام کے الگ الگ میدان ہیں۔۔ اور یہی اپنے مزاج اور پسند کے عنوان ہیں۔۔ تحریر، تقریر، تحقیق، تنقید سب الگ خوبیاں ہیں۔۔ انتظام، بات چیت، رابطہ، پیشکش الگ صلاحیتیں ہیں۔۔ محنت، بھاگ ڈور، جسمانی جہد مختلف نوعیتیں ہیں۔۔ منصوبہ سازی، ذہانت، ٹیکنیکس جدا قابلیتیں ہیں۔۔۔ مذہب، تجارت، سیاست اور قانون علاحدہ میدان ہیں۔۔۔ تو سماج کو ان سب کی ضرورت ہے۔۔۔۔
ہر فرد اپنے میدان میں کام کرتا ہے۔۔ اور ہر کام سماج کےلئے اہمیت رکھتا ہے۔۔۔ تو ہر کام کی قدر کیجئے۔۔ اور کسی کام والے کو دوسرے کام سے مت تولئے۔۔۔۔ پھر ہر کام آپ کو بھانے لگے گا، اور ہر فرد سماج کو سنوارنے لگے گا۔۔۔
ہم کبھی فرد کے کام کو نہیں دیکھتے۔۔ اور اس سے دوسرے کام کی آس لگانے لگتے ہیں۔۔ پھر اس سے شکوہ بھی کرنے لگتے ہیں۔۔۔ یہ درست نہیں ہوسکتا نا۔۔ہمارا مزاج دوسرے کا مزاج نہیں ہوسکتا۔۔ اور تب وہ مفید بھی نہیں بن سکتا ۔۔۔۔۔۔ رسول عربی ﷺ نے صحابیوںؓ میں یہی بات لائی تھی، تب ہر فرد کی زندگی الگ خوبیوں سے آراستہ بنی تھی۔۔ تب وہ سماج مکمل ہوا تھا۔۔۔
آئیے۔۔ ہم اپنے افراد خانہ میں یہی کرتے ہیں۔۔ دوستوں میں یہی برتتے ہیں۔۔ جہد کاروں، فکر سازوں اور قلم برداروں پر یہی نظر ڈالتے ہیں۔۔۔ یقین کیجئے۔۔ اچھے زیادہ نظر آئیں گے۔۔ اچھائی بڑھتی محسوس ہوگی۔۔ اور سب کے ملنے سے اچھا سماج بنتا جائے گا۔۔۔
آئیے اسی طرح دیکھتے اور اسی طرح بنتے ہیں۔
خدا حافظ
Comments are closed.