قربانی کاپیام ہمارےنام

✒️از: مفتی شعیب کوثر قاسمی

اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات اورابدی حقیقت ہے،جوہمیں زندگی کےہرموقع، ہرعمل، ہرخوشی اورہرغم غرض کہ ہردنیوی ومعاشی کام میں خدائی تعلق سکھاتاہے،یہی وجہ ہےکہ عیددنیاکےتمام اقوام مناتےہیں؛ لیکن بعض توموسم بہارکی آمدپر،توبعض اس وجہ سےکہ ان کواس دن دشمن پرفتح وکامرانی نصیب ہوئی اوربعض تواس بناءپرپرکہ ان کےرہنماءولیڈرکی اس دن پیدائش ہوئی،مگراسلام نےہم مسلمانوں کوسال میں دوعیدیں دی اوردونوں کی بنیادعبادت پررکھی ہےـ
عیدالاضحی کاتہواربھی جذبات عبدیت کااظہارہے؛چناچہ قربانی کالفظ کانوں میں پڑتےہی ایک خاص عبادت کاتصورذہنوں میں گردش کرنےلگتاہےجسےاس موقع پرانجام دیناہوتاہے، درحقیقت عیدقربانی ابراہیم ــ علیہ السلام ـ کی اس آزمائش کی یادمیں منائی جاتی ہےجس میں من جانب اللہ اپنےلخت جگرکوجومستقبل میں بوڑھاپےکاسہارابننےوالاتھاخداکےنام پرقربان کرنےکاحکم دیاگیااورآپ اس آزمائش میں صرف کامیاب ہی نہیں ہوئے بل کہ آپ نےخداکےحکم کےآگےاپنےمحبوب ترچیزکونچھاورکردینےکابےمثال نمونہ پیش کردکھایا؛بایں سبب ہمیں قربانی پیش کرتےہوئےاس نقطۂ نظرکوملحوظ رکھناچاہیےکہ ہم اپنےجدامجدابراہیم ـ علیہ السلام ـ کی سنت زندہ کرتےاوران سےملےسبق کودہراتےہیں ـ
مگرافسوس کہ آج ہم صرف جانوروں کوذبح کرکےخون بہادینےکوقربانی سمجھ بیٹھے،حالاں کہ اگرہم قربانی کوجذبات ابراہیمی کی تازہ یادقراردیں اورہرسال شمع رضائےالہی پر پروانہ وارقربان ہونےکےلیےدل وجان، ظاہروباطن سےتیاررہیں تومالک الملک ـ جل مجدہ ـ ہماری پشت پناہی کرےگااورپھرہماراطبقہ جس میدان میں قدم رکھےگاخداتعالی اس کی حمایت کےلیےزمین وآسمان کالشکربھیج دےگا،پیغمبراسلام کےاسوہ نےہمیں یہ پیغام دیاہےکہ کلمۂ توحیدبلندکرنےمیں اگراولادکی قربانی دینی پڑےتوہم اس کےلیےبھی پرعزم اورتیاررہیں اوراولادکویہ پیغام ہےکہ وہ حضرت اسماعیل ـ علیہ السلام ـ جیسافرماں برداربیٹابن کردکھائیں، مگرآج کایہ عالم ہےکہ اولا: باپ اپنےبیٹےکوبےراہ روی ترک کرنےپرزورنہیں دیتااورکہہ بھی دیاتواولاداپنےوالدین کےگلےپڑجاتی ہےـ
اسی طرح ان ایام میں عالمی اخوت، برادری اوراتحادکامظاہرہ ہوتاہےجوہمیں باہمی اتحاداورباطل کےمقابلےمیں یکجاہوکرصف آراہونےکاسبق دیتاہےکہ جب مسلمان ایک دوسرےکےہمدرداورخیرخواہ نہ ہوں توعالم میں ان کاعروج مشکل ہے،آج ہمیں غورکرناچاہیےکہ ہمارےاتحادویگانگت، باہمی خیرخواہی کاکیاعالم ہے؟ دنیاکی دوسری قوم میں ہماری کیاوقعت ہے؟ ـ
یہ قربانی ہمیں اس جانب متوجہ کرتی ہےکہ ہم اس کےپیغام کوسمجھیں اورجس طرح سیدناابراییم ـ علیہ السلام ـ نےخداکےحکم پراپنےلاڈلےلخت جگراورپیارےنورنظرکوقربان کرنےکاتہیاکرکےاپنی واقعی بندگی کاثبوت دیااسی طرح ہم بھی خداکی راہ میں جان ومال، عزت وآبرواوراولادتک قربان کرنےکےلیےتیاررہیں، قربانی صرف جانوروں کوذبح کرکےخون بہادینےکانام نہیں بلکہ قربانی دراصل عنوان ہےحکم خداکےسامنےخواہشات نفسانی کوملیامیٹ کردینےکاجسےصرف تین ہی دن نہیں بلکہ پورےسال اورہرگھڑی انجام دیناضروری ہےـ
اللہ رب العزت ہمیں قربانی سےواقعی سبق حاصل کرکےاپنی زندگی کامشن بنانےکی توفیق عطاکرےـ آمین ـ

Comments are closed.