خطبہ حجتہ الوداع کو زندگی کا نصب العین بنائیے۔ مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی

خطبہ حجتہ الوداع کو زندگی کا نصب العین بنائیے۔
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی
مظفر پور ۲۸/جولائی عبدالرحیم برہولیا وی (پریس ریلیز) خطبہ حجتہ الوداع بقاء باہم اور پر امن سماجی زندگی کی بنیادہے، آج زندگی میں جو کرب و اضطراب اور بے چینی پائی جارہی ہے، وہ ان اصولوں کے ترک کردینے کی وجہ سے ہے، حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے یہ خطبہ میدان عرفات میں ۹/ذی الحجہ سن ۱۰ھ(۷مارچ ۶۳۳ء)کو دیاتھا، اس کی اہمیت، معنویت اور ضرورت آج بھی ایسے ہی باقی ہے، جیسے اس دور میں تھی، اسلام ابدی مذہب ہے اور آقا صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام بھی قیامت تک کے لیے ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں آۓ گا،اس لئے خطبہ حجتہ الوداع کو اپنی زندگی کا نصب العین بنا لینا چاہیے، ان خیالات کا اظہار نائب ناظم امارت شرعیہ مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی ناظم وفاق المدارس الاسلامیہ نے ایک اخباری بیان میں کیا، مفتی صاحب نے فرمایا کہ اس خطبہ میں ایک دوسرے کی جان و مال عزت و آبرو پر ہاتھ ڈالنے کو حرام قرار دیا گیا ہے، کسی کو نقصان پہونچا نے اور تنگ کرنے سے منع کیا گیا ہے، امانت کی ادائیگی پر زور دیا گیاہے اور مال حرام سود وغیرہ سے اجتناب اور پچنے کی تلقین کی گئی ہے، سماجی زندگی کو پاک و صاف رکھنے کے لئے زنا کے قریب نہ جانے کی ہدایت دی گئی اور ہر قسم کے نسلی تعصب سے دور رہنے کا حکم دیا گیا ہے، رنگ و نسل کی تفریق مٹاکر عظمت کا معیار تقوی کو قرار دیا گیا ہے، عورتوں کے حقوق کی پاسداری اور ان کے ساتھ نرمی اختیار کرنے پر زور دیا گیا ہے، مفتی صاحب نے فرمایا کہ حقوق العباد کی ادائیگی کے ساتھ حقوق اللہ کے معاملہ میں بھی حساسیت اس خطبہ کا اہم جز ہے، کیوں کہ ارکان اسلام کی ادائیگی کے بغیر زندگی متوازن اور معتدل ہوہی نہیں سکتی، اللہ کا خوف اور آخرت کی سزا و جزا کے تصور کے بغیر زندگی کو صحیح سمت پر گامزن نہیں کیا جا سکتا، اس لیے یہ بھی خطبہ حجتہ الوداع کا اہم حصہ ہے۔
مفتی ثناء الہدیٰ قاسمی نے فرمایا کہ آج دنیا کو اس خطبہ کے ایک ایک لفظ پر سنجیدگی کے ساتھ عمل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہماری زندگی،ایمانی، اخلاقی رخ پر چل پڑے اور سماجی فساد و بگاڑ اور مالیاتی ظلم وتشدد سے ہم محفوظ رہ سکیں، انہوں نے کہا کہ اس خطبہ کی عظمت و اہمیت سے ہماری واقفیت اور عملی زندگی میں اسے برتنے سے ہماری زندگی معتدل،متوازن، پر سکون اور پر امن رہ سکے گی اور سماج بھی بقاء باہم کے ان اصولوں پرچل کی اچھی زندگی گذار سکے گا۔
Comments are closed.