مجلس اتحادامت اجین کی میزبانی میں اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کا سیمیناراوراردو زبان کا وقیع سرمایہ

بقلم:مفتی محمد اشرف قاسمی
مہد پور، اجین، ایم پی
شہراجین میں کئی ایک مسلم تنظیمیں ہیں، جن میں ”مجلس اتحاد امت“ ایک متحرک وفعال تنظیم ہے،جو شہرمیں نہ صرف رفاہی کاموں کےلیے جانی جاتی ہے بلکہ”مجلس اتحاد امت“نے4 تا6مارچ2017ء کو سرزمین اجین پرعالم اسلام کی مؤقر فقہی تنظیم ”اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا“ کی میزبانی کرکے اردو ادب کے حوالے سے اجین کے علاوہ دنیائے اردو بلکہ عالم اسلام میں مدت مدید تک کے لئے اجین کے نام کوروشن وتابناک بنایاہے۔ اس سیمینار میں ملک کے طول وعرض سے دو سو سے زائد مقتدر ترین علماء شریک ہوئے تھے۔ سیمینار میں تین موضوعات زیربحث آئے۔ ”سوناچاندی کی تجا رت“، ”فضائی وصوتی آ لودگی“،”زمین کی خرید وفروخت“۔
ان موضوعات پر تقریبا دوسوعلماءنے تحقیقی مقالے لکھے تھے۔ مذکورہ موضوعات پران علماء کے مقالات کے مجمو عے شائع ہوئے۔جواے فور کاغذ پر باریک خط میں ”سونا چاندی کی تجارت“ 335 صفحات، ”فضائی وصوتی آ لودگی“ 1003/ صفحات،”زمین کی خریدوفروخت“ 395/ صفحات کی ضخامت پر مشتمل ہیں۔ نیز مقالہ نگارحضرات اپنے اپنے مقالات کو علیحدہ طبع کرانے کا بھی اہتمام کرتے ہیں۔ نیز اسی سیمینار میں مقالا ت کی تلخیص بھی پیش کی گئی تھیں، جوکہ دو دو سو سے زائد صفحات کی ضخامت میں مطبوع صورت میں دستیاب ہیں۔ اسی کے ساتھ”عرض مسئلہ“ عنوان کے تحت ان مقالات پر ابتدائی فیصلے علیحدہ شائع کیے گیے۔ ان کی بھی ضخامت سیکڑوں صفحات پرپھیلی ہوئی ہے۔ ان میں سونا چاندی سے متعلق ”عرض مسئلہ“ راقم الحروف محمد اشرف قاسمی (مہدپور،اجین) نے لکھا تھا، جو سو سے زائدصفحا ت پر مشتمل ہے۔ اسی اجلاس میں بندہ نے ”سونے چاندی کے کاروربار کی مختلف شکلوں کے شرعی احکام“ عنوان کے تحت اپنا تحقیقی مقالہ پیش کیا تھا۔ نیزاسی سیمینار میں رسمِ اجراء کے لئے اپنی تین کتابوں ”شادی اور شریعت“،”تعمیر مسا جد اور انسانیت کی رہنمائی”، ”مختلف قومیں اور اسلام“ کو مکمل کیا۔ اس طرح صرف ناچیز کی چھوٹی بڑی پانچ کتا بیں اس کا نفرنس کی وجہ سے منصۂ شہود پر آ ئیں۔ اس اجلاس کے روح رواں اورمہمان خصوصی فقیہ العصر حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے”خطبۂ استقبالیہ“عنوان کے تحت اہالیانِ اجین کے خلوص ومحبت کی سراہنہ کرتے ہوئے اجین کی روشن اسلامی تاریخ کے ہمرشتہ یہاں کے مسلموں وغیر مسلموں کے لئے نکتہ اتحاد کو بیان فرمایا۔ یہ بیان بھی مطبوع شکل میں دستیاب ہے۔اسی کا نفرنس کے موقع پر اجین واطراف میں ملک کے ممتاز علماء کرام کے بیانا ت ہو ئے، اگر ان بیانات کو کتابی شکل دے دی جائے تو ہزاروں صفحات پر مشتمل علمی اور دینی سرمایہ جمع ہوجا ئے گا۔ انہیں سلسلۂ بیانات میں ”ناگوری جماعت خانہ، مہد پور“ میں مورخہ2/ مارچ2017ء کو ”غیرسودی کاروبار“ کے موضوع مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب نے ایک علمی تقریر پیش فرمائی۔ جسے بندہ محمد اشرف قاسمی نے کتابی شکل میں جمع کردیا اور مجدد الف ثانی اکیڈمی (مہدپور، اجین) کی طرف سے ”اسلامک بینکنگ“ نام سے شائع کیا گیا۔
اسی کانفرنس میں ”شعبہ ماحولیات، اٹنیگرل یونیورسٹی، لکھنؤ“ کی طرف سے تیار کیا گیا رسالہ”ماحولیا تی آ لودگی کا مسئلہ“ شرکاء ومندوبین کے ہاتھوں تک پہونچا۔اس اجلا س میں ایران کے ایک عالم مولانا عبدالقادرعارفی(جو ایران میں اردو چینل چلاتے ہیں)نے شرکت کی تھی۔ موصوف کی مادری زبان فارسی، عربی اور انگریزی ہے۔ لیکن انھوں نے اجین کے اس اجلاس میں عربی کے ساتھ اردو میں بھی تقریر کی، اردو تقریر میں اپنی بات کو مؤکد کرنےکے لئے اجین واندور میں کی گئی حضرت مولانا ابوالحسن علی ندوی ؒ کی تقریروں سے اکتسا ب واستنادکیا، اورحضرت کے بیان کا حوالہ بھی دیا۔ یہاں سے واپس ہونے کے بعدمولانا عبد القادرعارفی صاحب اس کانفرنس میں شریک علماء اورقلم کاروں کی اردوکا وشات وتخلیقات کو ایران میں اپنے چینل سے نشر کر تے ہیں۔
کانفرنس کے میزبان علماء میں سے مولانا محمد طیب ندوی، حافظ محمد ایوب صاحب، مولانا اشفاق الرحمن مفتاحی صاحب نے اجین کی تاریخ اور تہنیتی کلمات پر مشتمل مقالات پیش کئے جو کہ مطبوع شکل میں دستیاب ہیں۔ اس طرح اجین کی یہ کانفرنس مستقل چھ سو(600) اردو کتابوں کے معرض موجود میں آ نے کاذریعہ بنی۔
اہل علم شرکاء نے
بعد میں اس کانفرنس کے حوالے سے جو اپنی اپنی جو روداد سفر اور سفر نامے لکھے وہ علاحدہ ہیں، خاص طور سے مفتی محمد زبیر ندوہ،شمس تبریز ندوی وغیرہ کے سفرنامے اور یاد داشتیں قابل مطالعہ ہیں۔
یہاں آ نے والے اردو قلم کا رواہل علم حضرات کی اردو کاوشات مولانا عبدالقادر عارفی کے ذریعہ ایران سے بھی پوری دنیا میں نشر ہورہی ہیں۔ یعنی اجین کی سرزمین پر اس اجلاس کی خدمات وحصولیابیوں کو اگرصرف اردو ادب ہی کے زاویہ سے دیکھاجائے تو یہاں کے بڑے سے بڑے اردو مشاعروں اور انجمنوں سے ہزاروں گنابھاری اور وقیع کام اس سیمینار کے ذریعہ انجام پایا ہے۔فقط
کتبہ:محمد اشرف قاسمی
خادم الافتاء:مہد پور،
اجین، ایم پی۔
2020/07/04ء
Comments are closed.