صبح کی بات  فہیم اختر ندوی کے ساتھ

صبح کی بات

فہیم اختر ندوی

 

السلام علیکم

 

ملک میں اس سے قبل دو تعلیمی پالیسی 1968 اور 1986 میں آئی تھیں۔۔ 1992 میں کچھ تبدیلیاں کی گئیں۔۔ ان سے ہٹ کر وقتا فوقتا بھی قوانین اور ضوابط نافذ ہوتے رہے۔۔۔ اور اب تعلیمی پالیسی 2020 آئی ہے۔۔۔

 

نئی پالیسی پچھلی پالیسیوں کا تسلسل ہوتی ہے، اور سابق اہداف کے تجربات کا جائزہ لیتے ہوئے نئی راہیں اور اہداف طے ہوتے ہیں۔۔ لیکن یہ تذکرہ اس میں تقریبا مفقود ہے۔۔۔

 

فاؤنڈیشن، پریپیریٹری، مڈل، اور سکنڈری تک 18 سال کی عمر میں بارہویں مکمل ہونے کے بعد، گریجویشن کی تعلیم تین سالہ اور چار سالہ ہے۔۔ چوتھا سال ریسرچ کی تعلیم کےلئے ہے، جس کے بعد ایم اے یا پوسٹ گریجویشن صرف ایک سال کا ہوگا۔۔ اور تین سال کی صورت میں ایم اے دو سالہ کرنا ہوگا۔۔۔ ایم اے کے بعد پی ایچ ڈی ہوگی، ایم فل ختم ہوجائے گا۔۔۔

 

گریجویشن کی تعلیم نامکمل چھوڑنے والوں کو بھی اسناد دی جائیں گی، تو صرف ایک سال پر سرٹیفیکٹ، دو سال پر ڈپلومہ کی سند دے کر رخصت کیا جائے گا۔۔۔ اور ادھوری تعلیم کے بعد ان کی پونجی یعنی کریڈٹس بنک میں محفوظ رکھ کر اپنی سہولت سے بعد میں اسے آگے پورا کیا جاسکے گا۔۔۔

 

ایک مضمون کے تعلیمی اداروں پر بندش ہوگی۔۔ تو میڈیکل، مینیجمنٹ، انجنئرنگ اور قانون کے اداروں میں بھی سماجی علوم وغیرہ پڑھائے جائیں گے۔۔ ایسے ہی کالج کھولے جائیں گے جہاں مختلف و متعدد مضامین کی تعلیم ہوگی۔۔۔

 

تعلیمی ادارے بورڈ آف گورنرس یعنی منتظمہ کمیٹی بااختیار ہوکر چلائے گی، وہی کمیٹی اساتذہ کی تقرری، داخلے اور فیس وغیرہ کے فیصلے کرے گی۔۔۔

 

اعلی تعلیم کے مضامین میں ہندوستانی ثقافت، علاقائی و دیہی زبان وغیرہ کے ساتھ سنسکرت، یوگا اور پراچین بھارت کی بہت سی چیزوں کو شامل کیا جائے گا۔۔۔

 

غیرملکی اعلی تعلیمی ادارے ملک میں آئیں گے، اور مذکور طریقہ پر تعلیم چلائیں گے۔۔ پرائیوٹ اداروں کی ہمت افزائی کی جائے گی، وہ اسکالرشپ دیں گے۔۔۔

 

ریسرچ کے انتظامات کےلئے ایک نیا ادارہ بنے گا۔۔ قانون اور میڈیکل کے علاوہ دیگر تعلیم کےلئے موجودہ الگ الگ انتظامی اداروں کی جگہ اب ایک ہی ادارہ رہے گا، یعنی ٹیکنیکل، فاصلاتی اور روایتی تعلیم کا نظم دیکھنے کے الگ الگ ادارے باقی نہ رہیں گے۔۔۔

 

اور۔۔ تعلیم پر خرچ کرنے کےلئے ملکی بجٹ سے جی ڈی پی کا 6 فیصد خاص کیاجائے گا۔۔۔

 

تو یہ چند مزید باتیں تھیں۔۔۔ ان باتوں اور ان کی تہوں پر غور کیجئے، بہت کچھ سامنے آئے گا۔۔ ہم بھی غور کرتے ہیں۔۔ مزید باتیں آئندہ کرتے ہیں۔

 

خدا حافظ

6 اگست 2020

15 ذو الحجہ 1441

Comments are closed.