علم و عمل کی عظیم شخصیت اور روشن ضمیر کی بار گاہ میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ از قلم : محمد انواراللہ فلک قاسمی

علم و عمل کی عظیم شخصیت اور روشن ضمیر کی بار گاہ میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

از قلم : محمد انواراللہ فلک قاسمی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

بتا ر یخ 17 / ذوالحجہ سن 1441 ھج م سن 2020 ء روز شنبہ بعد نماز ظہر عصر سے پہلے ، علم و عمل کی عظیم اور فکر و نظر کی وسیع تر ین شخصیت ، مدرسہ رحمانیہ سپول در بھنگہ بہار کے سابق استاذ حدیث و فقہ ، دار القضاء امارت شرعیہ کے صف اول کے قاضی شریعت ، ال انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے کلیدی رکن ، اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کے رکن تا سیسی ، ادارہ سبیل الشریعہ رحمت نگر آواپور شاہ پور کے سر پر ست او ر اس کے علا وہ درجنوں مکا تب و مدارس کے صدر و سر پر ست ، متعدد کتا بوں کے مصنف ، اور سیکڑوں اصحاب تصنیف و تا لیف کے مربی ، قاسمی فکر و تحریک کے امین و ترجمان ، اکا بر امارت کی نا قابل تنسیخ آواز ، معتدل فکر وخیال کے حامل ، متحمل المزاج ، مردم شناس ، زما نے سے با خبر ، دعاتہ مبلغین کی قندیل ، دیہات و قصبات سے لیکر ملک کے بڑے شہر وں تک مسلمانوں کے آپسی اختلافات و نزاعات کو عدل و انصاف کی کسوٹی پر حل کر نے والے منصف و عادل ، قوم و ملت کے بے لو ث خا د م ، عوام و خواص کے دل کی دھرکن ، استاذالاساتذہ حضرت مولانا محمد قاسم صاحب دامت برکاتھم العالیہ مقام انگواں ما د ھو پور تھانہ کٹرہ اورائی ضلع مظفر پور بہار ، حال مقیم ند و ی منز ل ، زکریا کالونی ، شہر مظفر پور کی عیادت کے لئے حضرت مولانا مفتی محمد ثناء الھدی قاسمی صاحب کی قیادت میں احقر راقم آثم محمد انواراللہ فلک قاسمی ، مولانا محمد سراج الھدی ندوی ازہری استاذ حدیث و فقہ دارالعلوم سبیل السلام حیدراباد ، مولانا نظرالھدی قاسمی ، مولانا تاج الھدی ، حافظ محمد ثناء اللہ استاذ ادارہ سبیل الشریعہ رحمت نگر آواپور شاہ پور سیتامڑھی بہار اور دیگر احباب کے ساتھ حاضری ہوئی اور قاضی شریعت کی زیارت عیا د ت کی سعادت ملی ۔ کر تے کر تے مرنا اور مرتے مرتے کرنا جن کی زندگی کا نصب العین اور زریں ہدف تھا ،آج انھیں دیکھ کر تھکا تھکا سا مسا فر اور کسی لا نمبے سفر کی تیاری میں کھو یا ہو ا پا یا اور ان کی علالت ، سفر آخرت کی تیاری نظر آئی ، اس کے علا وہ اپنے احساسات و تصورات کی دنیا میں جو کچھ محسو س کیا اس کو لفظو ں میں بیان کرنا میرے بس کی بات نہیں ۔ حضرت اب صاحب فراش ہیں ، کمزوری حد درجہ ہے ، ڈاکٹروں کی تشخیص کے مطابق بدن میں نمک کی بہت کمی ہے ، بو لنے پر اب قدرت نہیں ، از خود اٹھ کر بیٹھنا ممکن نہیں ، حافظہ ساتھ نہیں دیتا ، واردین صادرین کی شناخت بمشکل کر پا تے ہیں ، البتہ آنکھوں کا ظاھری اور باطنی نور سلامت ہے ، قوت سماعت کمزور تر ہو گئی ہے ، واردین کا نام لکھ کر دینے سے جلدی پہنچا نتے ہیں اور دعاء کے لئے اشارے سے کہتے ہیں ، جانے والوں کے اکرام میں اب بھی اٹھ کر بیٹھنے کو تر جیح دیتے ہیں لوگ بیٹھے رہیں اور میں لیٹا رہوں ا نھیں پسند نہیں ، تیمار دار خدمت گذار کو با اصرار اشارہ کر تے ہیں کہ مجھے بھی اٹھا کر بیٹھاو ! طہارت و پاکیزگی کے لئے فکر مند رہتے ہیں اور اس کا ہر ممکن اھتمام کر تے ہیں ۔ جسمانی ساخت سے ان کی نحیفی اور کمزوری خوب ظاہر ہے ، البتہ ان کی روشن پیشانی اور آنکھوں کی تا با نی پر ان کے عزم و حوصلے اور مو منانہ عظمت مسکراتی ہے ۔ ان کی رہائش کتا بوں سے سجی ہو ئی ہے اور خود سیکڑوں کتاب کی ایک کتاب ہیں اور اس وقت کتابوں ہی کی طرح خا مو ش ہیں ۔ آ نے والے آتے ہیں اور دیکھ کر چلے جا تے سب کی ایک ہی آرزو ہو تی ہے ، حضرت کی صحتیابی اور اور عافیت بھری زندگی ، ہم لو گوں نے بھی حضرت کی عیادت کی جو بلاشبہ نفلی عبا دت سے بہتر ہے ۔ اور اسی جگہ حضرت کے اشارہ پر مفتی محمد ثناء الھدی قاسمی صاحب نے دعاء کرائی حضرت نے بھی اپنا ہاتھ دعا ء کے لئے اٹھایا تمام حاضرین دست بد عاء کی آنکھیں اشکبار ہو گئیں ۔ آ دا ب عیادت اور مریض کی راحت رسانی کے پیش نظر دیر تک رہنا مناسب نہیں سمجھا گیا اس لئے جلد ہی حضرت قاضی صاحب دامت برکاتھم کی اشارے پر مشتمل اجازت سے واپسی ہو گئی ۔ اسبا ب کے درجے میں اب آ س ٹو ٹتی ہو ئی نظر آرہی ہے پر سا نس با قی ہے ۔ رب کریم جو ما فوق الاسباب ہے اپنی شان کریمی سے حضرت کے سا یہ ھما یوں کو صحت و عا فیت کے ساتھ تا دیر با قی ر کھے اور اپنی بے پناہ رحمتوں سے ہر خیر عطا فرماے آمین ۔ حضرت کے صرف نسبی بھائی ہی نہیں بلکہ زندگی بھر کے رفیق محترم حافظ ناظم صاحب دا مت بر کا تھم ، صا لح فرزند اسم با مسمی مولانا عبد اللہ مبارک ندوی حفظہ اللہ ۔ بھتیجا علمی جا نشیں مولانا رحمت اللہ ندوی صاحب حفظہ اللہ ۔ حلیم و سلیم مولانا نعمت اللہ قاسمی صاحب سلمہ ۔ فعال و نو جوان بابو منت اللہ سلمہ ۔ نواسہ مولوی محمد تقی سلمہ ۔ اور ان کے علا وہ حضرت کے داماد ، بھانجا ، اور عزیزی اسرارالحق پاکٹولوی سلمہ اور دیگر اھل خانہ اپنی بساط و مصرفیات کے اعتبار سے حضرت کی راحت رسانی اور علاج معالجہ کے حوالے سے فکر مند اور مستعد ہیں ۔ اللہ پاک ان سبھوں کی خد ما ت کو قبول فرماے ۔ ملک بھر میں حضرت کے لئے دعاے خیر کیجا رہی ہے اھل علم اکا بر ین اور ارباب فکر و دانش ان کی صحت کے لئے بہت فکر مند اور د عا ء گو ہیں ۔ مزید دعاء کی گذارش ہے ۔

 

عرض گذار : عاجز و نا تواں

محمد انواراللہ فلک قاسمی

معتمد ادارہ سبیل الشریعہ رحمت نگر آواپور شاہ پور سیتامڑھی بہار

Comments are closed.