مولانا امین عثمانی کی وفات ملت کا عظیم خسارہ

مفتی اسعد قاسم سنبھلی
جامعہ شاہ ولی اللہ مرادآباد
آل انڈیا اسلامک فقہ اکیڈمی کے جنرل سیکریٹری مولانا امین عثمانی کی وفات کی خبر سن کر ایک دھکا سا لگا اور دل کو بڑی تکلیف پہنچی ،ان سے ہماری پہلی ملاقات آج سے پچیس سال قبل اس ورکشاپ میں ہوئی تھی جو مدارس ویونیورسٹیوں کے طلبا کی تربیت کیلئے اکیڈمی نے غازی آباد میں منعقد کیا تھا اس میں سہ روزہ پروگرام کے بعد جب حدیث وفقہ کا مسابقہ ہوا تو راقم الحمد للہ پہلی پوزیشن سے کامیاب ہوا اور اس کی یہ کامیابی ہی حضرت قاضی صاحب اور مولانا عثمانی سے تعارف وتعلق کا ذریعہ بن گئی پھر افتاء سے فراغت کے بعد چند ماہ اکیڈمی سے وابستگی مزید قربت کا سبب بنی پھر اس طویل عرصے میں ان سے بارہا ملاقاتیں ہوئیں ہر مرتبہ ہم ان کے اخلاق سے متاثر ہوئے وہ بڑے شفیق تھے ہمیشہ مفید مشوروں سے نوازتے اور اپنے چھوٹوں کی خوب حوصلہ افزائی کرتے تین سال قبل وہ ترکی کا ایک وفد لیکر ہمارے ادارے جامعہ شاہ ولی اللہ مرادآباد تشریف لائے اکیڈمی کے تعاون سے یہاں انہوں نے ایک سمپوزیم بھی منعقد کیا اور کچھ عرصہ قبل جب ہم نے دارالافتاء قائم کیا تو اکیڈمی کی مطبوعات کے ساتھ انہوں نے ہمیں عربی اور مصری کتابیں بھی فراہم کیں جو مرحوم کیلئے ان شاء اللہ صدقہِ جاریہ ثابت ہونگی
وہ حضرت مولانا قاضی مجاہد الاسلام قاسمی رحمۃ اللہ علیہ کے خصوصی معتمد تھے ١٩٨٩ئ سے ٢٠٢٠ئ تک اکیڈمی نے جو بلندیوں کا تاریخی سفر طے کیا وہ بلاشبہ مولانا عثمانی صاحب کی خاموش اور انتھک جد وجہد کا نتیجہ ہے ان کا دھیما لہجہ ، مفکرانہ تکلم ،معصومانہ آواز اور من موھنی شخصیت ہر ایک کو متاثر کرتی تھی پھر طبعا وہ شہرت سے اتنے یکسو تھے کہ مہینوں محنت کرکے پورے سیمینار کی بساط بچھاتے لیکن خود اسٹیج پر کبھی نظر نہ آتے ان کا یہ زاہدانہ انداز ہمیں چوٹی کے علماء ومشائخ کے اخلاص کی یاد دلاتا ہے مولانا عثمانی کا انتقال کوئی خاندانی حادثہ نہیں بلکہ ملت کا ایک عظیم خسارہ ہے ہم اہل خانہ کے ساتھ حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی ،ڈاکٹر منظور عالم اور اکیڈمی سے متعلق تمام علماء کی خدمت میں تعزیت پیش کرتے ہیں اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ مولانا مرحوم کی مغفرت فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا کرے
Comments are closed.