صبح کی بات فہیم اختر ندوی کے ساتھ

صبح کی بات

فہیم اختر ندوی

 

قوموں کی زندگی میں سچائی اور دانائی دونوں کی ضرورت ہوتی ہے۔۔ سچائی قوت لاتی ہے، اور دانائی کامیابی دکھاتی ہے۔۔ دانائی ہی تدبر ہے، حکمت ہے، اور فیصلہ ہے۔۔ دانائی سچائی کو مؤثر بناتی ہے، اور مطلوبہ نتائج تک پہنچاتی ہے۔۔۔

 

رسول کریم ﷺ نے قوموں کے ساتھ معاملات میں دانائی اپنائی۔۔ دشمنوں کے اعتراضات میں حکمت اور مقابلہ میں تدبر کی راہ چنی۔۔ تدبر یہ تھا کہ اپنی قوت مضبوط، اور غیروں میں کمزوری ہو۔۔ اپنی صف کو جوڑے اور دشمن کی صفوں کو توڑے رکھا جائے۔۔ احزاب کی جنگ اس کی عمدہ مثال ہے۔۔ وہ نفسیاتی جنگ بھی تھی، منافقوں کی کاوشیں بھی تھیں، مقابلہ پر متحدہ قوتیں آرہی تھیں۔۔۔ آقائے مدنی ﷺ نے حکمت اور تدبر سے کام لیا، دشمنوں کو باہم منتشر کرادیا، کچھ کو اپنی طرف ملالیا۔۔ اور اپنی صف کو مضبوط بنائے جوڑے رکھا۔۔۔

 

یہ حکمت اور تدبر مقابلہ کا حصہ ہے، اور دشمنی کے اتحاد کو توڑ لینا کامیابی کا زینہ ہے۔۔ پھر اپنی قوت محفوظ اور اپنی صف مضبوط رہتی ہے، اور اسی کی ضرورت بنی رہتی ہے۔۔۔ اس کےلئے ضروری ہے کہ قوموں کی خبر رکھی جائے، مقابلہ کی چالیں سمجھی جائیں، اپنی کمزوری نمایاں نہ کی جائے، اور غیروں کی مکاریوں کو بھانپ لیاجائے۔۔ یہی سوچ یہ خوبیاں لے آتی ہے، اور تدبر کا خیال فیصلہ سکھادیتا ہے۔۔۔

 

آج ہم میں باصلاحیت افراد بے شمار ہیں، کام کے جذبات فراواں ہیں، اور سوشل میڈیا کی پھیلی رسائی انگلیوں کی نوک پر ہے۔۔ ایسے میں اہم یہ ہوجاتا ہے کہ۔۔ ہم کیا کریں، کیا پڑھیں، کیا بولیں، اور کیا لکھیں۔۔۔ ایسے کسی بھی کام میں وقت کی ضرورت اور مقابلہ کی حکمت دیکھنی ہوگی، دشمن کی چال سمجھنی ہوگی، اور تدبر کی نبوی راہ اپنانی ہوگی۔۔۔ رسول کریم ﷺ نے دشمن کی ساری خبر رکھی، اور اپنا راز عام نہیں ہونے دیا، صحابیوں سے بھی مخفی رکھا۔۔ قوموں کی وہ واقفیت اپنائی کہ ان کے منصوبوں، طاقتوں، کمزوریوں، اور علاقوں کی جزئیات تک معلوم رکھیں، قافلوں کے سفر اور میٹنگوں کی باتیں جان لیں، گشتی ٹیموں اور چھوٹی ٹکڑیوں کو ہر طرف اور ہمہ وقت بھیجے رکھا ۔۔ اور اپنی ایسی رازداری کہ ۔۔ مکہ کے قریب پہنچ گئے، اور مکہ والوں کو آمد کی خبر نہ ہوپائی۔۔۔

 

آج ہم دوسروں سے ناواقف ہیں، ان کے منصوبوں اور چالوں پر نظر نہیں ہے، ان کے فیصلوں اور کاموں کی تفصیلات سے دلچسپی نہیں ہے۔۔۔ اور۔۔۔ ان کو ہماری صف کے فرد فرد کا علم ہے، مسلکوں اور مزاجوں کی واقفیت ہے، ہمیں توڑنے اور آلہ بنالینے کی راہوں سے آگاہی ہے۔۔ تو نتائج وہی آرہے ہیں جو فطری ہیں۔۔ ہم ٹوٹ رہے اور کمزور ہورہے ہیں۔۔ وہ بھانت بھانت کے ہوکر متحد اور مضبوط بن رہے ہیں۔۔۔

 

منہج نبوی کو اپنائیے۔۔ غیروں کو پڑھئے، ان کی تفصیلات اور اقدامات کو جانئے، ان پر بولئے اور لکھئے، اور اپنوں کو ان سے آگاہ بنائیے۔۔۔ جی۔۔۔ اپنی صلاحیت اور وقت انہی کاموں میں لگائیے۔۔ یہ وقت بہت قیمتی ہے، اور آپ کی صلاحیت بڑی کارآمد نعمت ہے۔۔۔ خوشا ہیں وہ لوگ جو اس نہج پر لگے ہیں، اور وہ ملت کی قوت بنے ہیں۔۔ آئیے اس قوت کو طاقت بخشیں، اور بول و تحریر کو حکمت اور تدبر سے جوڑ لیں۔۔

 

خدا حافظ

14 ستمبر 2020

25 محرم 1442

Comments are closed.