ایک ستارہ اور ڈوبا اور بڑھی تاریکی

ایک ستارہ اور ڈوبا اور بڑھی تاریکی
نہایت غم و اندوہ اور حسرت و افسوس کے ساتھ علمی حلقوں میں یہ خبر پڑھی جائے گی کہ *دارالعلوم فلاح دارین ترکیسر کے مؤقر استاذ تجوید و قراءت اور احقر کے استاذ گرامی حضرت مولانا قاری محمود الحسن صاحب کلکتوی رحمة الله عليه آج مؤرخہ 15-ستمبر 2020 ء شب میں تقریبا پونے بارہ بجے داعئ اجل کو لبیک کہہ گئے.*
*إنا لله وإنا إليه راجعون! إن لله ما أخذ وله ما أعطى وكل عنده إلى أجل مسمى.*
حضرت قاری صاحب نور اللہ مرقدہ کلکتہ کے باشندے تھے، آپ کے والد ماجد حضرت مولانا امانت اللہ صاحب رحمہ اللہ ایک مدرسے کے مہتمم اور اکابر کے منظور نظر تھے، آپ نے *ابتدائی تعلیم مدرسہ ضیاءالعلوم مانی کلاں اور مدرسہ ریاض العلوم گورینی میں حاصل فرمائی* اور *دارالعلوم فلاح دارین ترکیسر میں عالمیت کی تحصیل کر کے 1999 ء میں سند فراغت حاصل کی* ،عالمیت کی تعلیم کے دوران قراءات سبعہ، ثلاثہ اور عشرہ کی تکمیل شیخ القراء امام الفن استاذ الأساتذة حضرت قاری ومقری محمد صدیق صاحب سانسرودی دامت برکاتہم کے پاس فرمائی، 2000 ءمیں مسند تدریس پر رونق افروز ہوئے اور تقریبا اکیس سال تک شعبہء تجوید و قراءات میں مثالی خدمات انجام دیں، اس طویل مدت میں سیکڑوں طلبہ نے آپ سے کسب فیض کیا، جو چہار دانگ عالم میں پھیل کر دین متین کی خدمات میں مشغول ہیں.
آپ استاذ گرامی حضرت قاری محمد صدیق صاحب دامت برکاتہم کے معتمد اور مخصوص شاگردوں میں سے تھے، صاف ستھری ادا اور پاکیزہ لہجوں کے مالک تھے، طلبہ کے تئیں بے حد شفیق تھے، ظرافت، سخاوت، خوش خلقی اور خاکساری جیسی انمول صفات سے آراستہ تھے،طلبہ کے ساتھ بے انتہا شفقت ومحبت ہی کا نتیجہ تھا کہ طلبہ ہمیشہ آپ کے گرویدہ رہتے، احقر کو آپ سے تقریبا تین سال تعلیم حاصل کرنے کا زریں موقع حاصل ہوا ہے.
آپ نے ایک لمبے عرصے تک جسات مسجد میں امامت کے فرائض بھی انجام دئے ہیں. تعلیم کے حوالے سے آپ کی فکر مندی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ رات میں دیر گئے تک طلبہ کی نگرانی کے باوجود آخری شب میں حسبة لله مدرسہ تشریف لاکر حضرت الاستاذ قاری محمد صدیق صاحب مد ظله کے ساتھ طلبہ کے اسباق سماعت فرماتے .
والد ماجد کے انتقال کے بعد اپنے تمام یتیم بھائیوں کی کفالت فرمائی اور ان کو زیور علم و ادب سے آراستہ کیا ،اللہ تعالٰی کی ذات عالی سے امید ہے کہ ان شاء الله یہ عمل آپ کی مغفرت کے لیے کافی ہوگا.
آپ پچھلے چند سالوں سے گردے کے عارضے کا شکارتھے، جس کی وجہ سے بار بار ڈایالیسس کے دشوار گزار مرحلے سے گزرنا پڑتا تھا،آخر عمر میں خاصا ضعف محسوس کرنے لگے تھے،کچھ روز پہلے حالت زیادہ ناساز ہوئ تو” المحمود ہسپتال "جمبوسر میں بھرتی کیا گیا ، تمام رپورٹ نارمل تھے لیکن آج ڈایالیسس کے بعد اچانک دل کا دورہ پڑا، جس کی تاب نہ لا کر جان جاں آفریں کو سپرد فرمادی،آپ اپنی عمر عزیز کی صرف چھیالیس بہاریں دیکھ سکے.
آپ نے اپنے پیچھے تین اولاد چھوڑی، جن میں دو بچیاں اور ایک فرزند محمد صدیق ہے، بچےابھی کم سن ہیں، ان کے علاوہ سیکڑوں روحانی اولاد چھوڑی جو ان شاء الله آپ کے لیے ذخیرۂ آخرت ہوگی.
دعا ہے اللہ تعالٰی حضرت کی تمام خدمات کو شرف قبول بخشے، فردوس بریں میں سکونت عطا کرے، پس ماندگان کو صبر جمیل و اجر جزیل عطا ہو اور مادر علمی دار العلوم فلاح دارین ترکیسر کو نعم البدل مرحمت کرے. آمین!
*غم آگیں*
احقر اسماعیل بن یوسف کوثر عفا الله عنه
*تدفین صبح نو بجے ان شاء اللہ ترکیسر ہی میں عمل میں آئے گی*
Comments are closed.