صبح کی بات فہیم اختر ندوی کے ساتھ

صبح کی بات
فہیم اختر ندوی
16 ستمبر 2020

علم ونیکی کے افراد اٹھتے جارہے ہیں، اور خلا تیزی سے پیدا ہورہا ہے۔۔ نوجوان اٹھائے جارہے ہیں، اور آواز قوت سے دبائی جارہی ہے۔۔ وجود اور حقوق کے خطرات بڑھتے جارہے ہیں، اور دہشت وظلم کھلم کھلا اپنایا جارہا ہے ۔۔ یہ ساری سنگینی سب کے سامنے ہے۔۔ اور آگے کی سنگینی بھی کھلی کھلی آرہی ہے۔۔۔

انتشار کبھی اچھا نہیں رہا ہے، اور کسی قوم کو تباہ کرنے کا سب سے مؤثر آلہ یہی رہا ہے۔۔ انتشار کے ساتھ مثبت کام نہیں ہوتا، اور مقابلہ کمزور ہوجاتا ہے۔۔ تو انتشار کو جلد دبالینا کامیابی کی راہ اور مقابلہ کی ضرورت ہوتی ہے، لیکن موجودہ سنگینی میں مثبت کم اور انتشار زیادہ ہے، اور اس میں اپنی تباہی یقینی اور دشمن کی کامیابی حقیقت بن رہی ہے۔۔ تباہ قوموں کی تاریخ بھی یہی رہی ہے۔۔۔

عہد نبوی میں انتشار کو دبا کر کامیابی ہموار کی جاتی رہی ہے۔۔ اور اللہ نے تو قرآن میں یہاں تک کہہ دیا۔۔ کہ۔۔ ہمیں خوب معلوم ہے کہ ان کی باتوں سے آپ کو تکلیف و اذیت ہورہی ہے، لیکن آپ صبر کریں اور اپنا کام کریں ۔۔ "نعلم انہ لیحزنک الذی یقولون” اور "یضیق صدرک بما یقولون” ۔۔ لیکن نبی کو مثبت کام میں لگے رہنے اور ان سے الجھنے سے بچے رہنے کا ہی پابند رکھا گیا۔۔۔ تب انتشار دبا لیا گیا، اور مقابلہ مضبوط کیا گیا۔۔ تو کیا آج اس الہی تعلیم اور نبوی منہج کی ضرورت کم ہوگئی ہے؟۔۔۔

کچھ سنجیدہ افراد مثبت کاموں میں لگے ہیں، اور ان کی تحریریں خطرات پر بند اور حوصلہ و امید کی سند بنی ہوئی ہیں۔۔ ان تحریروں اور کاموں سے بہتوں کو واقفیت و رہنمائی مل رہی ہے، اور خطرات کی سنگینی میں امیدوں کی قوت پیدا ہورہی ہے۔۔ یہ صد شکر کے مستحق اور ہر پذیرائی کے سزاوار ہیں ۔۔۔ مقابلہ تو انہی کاموں سے ہوگا، اور یہ تو مذہب و تہذیب کی بقا اور عزت کی زندگی کا سودا ہوگا۔۔ تو ان کاموں کو بڑھاوا دیجئے، اور اپنی قوتوں کو ان محاذوں پر لگادیجئے۔۔۔

ملت کے افراد میں شعور بیدار ہے، اور نوجوانوں کے قلم وزبان میں حرکت موجزن ہے۔۔ ان کی صلاحیتیں جدا اور میدان کار مختلف ہیں۔۔ اور یہ سب مل کر امت کی عزت اور سطوت بنتے ہیں۔۔ تو اپنے میدان کو خود منتخب کرلیجئے اور انتشار کی چالوں میں بھی محاذ نہ چھوڑیئے۔۔۔

ملت کی شان ہے کہ اس کے مقاصد اور کام اس کے افراد ہی سیٹ کریں۔۔ ان کی تحریریں ملت کو باحوصلہ ومضبوط اور دشمن کو طشت از بام کریں۔۔ ان کے کام اپنوں کی عزت اور افادیت لائیں، اور دشمنی کو کمک نہ پہنچائیں۔۔۔ امت کے جیالوں کو یہ سب باتیں معلوم ہیں۔۔ کاش کہ وہ حقیقت کی زمین پر مضبوط تر ہوتی جائیں۔۔ پھر مثبت زیادہ ہوں گے، اور انتشار بے سہارا۔۔۔

یاد رہے کہ اللہ کے یہاں فرد کے کام کی جوابدہی ہے، تو ہم اپنے حصہ عمل پر نظر رکھیں۔۔ اور کامیابی اجتماعی کوشش میں ہے، تو اسلامی وجود کی اجتماعیت میں شرکت بنائے رکھیں۔۔

اللہ ہمیں سمجھ اور توفیق دے۔
خدا حافظ
27 محرم 1442

Comments are closed.