صبح کی بات فہیم اختر ندوی کے ساتھ

صبح کی بات
فہیم اختر ندوی
ملک وملت میں اہل قلم اور اہل فکر ودانش موجود ہیں، اور نئے اہل قلم وفکر کی کھیپ بھی تیار ہوتی نظر آتی ہے۔۔ یہ حالات پر نظر رکھتے ہیں، اور احساس وشعور سے آراستہ ہیں۔۔ جرات وحوصلہ مند جیالے بھی اٹھتے رہتے ہیں، اور ہمت وذہانت کی تاریخ رقم کرنے لگتے ہیں۔۔
یہی تو وہ بیداری امت ہے جس کے ہر نفس سے عدو خوف کھاتا ہے۔۔ اور یہی مقابلہ کی وہ کمک ہے جو میدان کو جوان بنائے رکھتی ہے۔۔ پھر زندگی تابدار اور پیغام باوقار بنتا رہتا ہے۔۔۔
لیکن ان اہل قلم میں وہ افراد خال خال ہیں جو خطرات کی حقیقتوں سے پردہ اٹھاتے ہیں، اور ان کی چالوں کی پس پردہ تفصیلات پر لکھ کر آگاہ کرتے ہیں۔۔ آفریں ہے ان باکمالوں پر، اور سلام ہے ان کی سوچ اور دیدہ وری پر۔۔۔ بار الہا انھیں شاداں، اور ان کی فکر و تحریر کو جواں رکھے۔۔۔
یہ لکھنا اور یہی لکھنا وقت کی بڑی ضرورت ہے، یہی مقابلہ کی کارگر حکمت، اور تیاری کی درست سمت ہے۔۔ یعنی ان کے ادارے کہاں اور کیا کررہے ہیں، ان کے منصوبے کیا اور کیسے اتر رہے ہیں، ان کے افراد کون اور کس جگہ یکسوئی سے لگے ہیں، وہ اپنوں میں کہاں کہاں دخل انداز ہورہے ہیں۔۔۔ شاید یہ الفاظ ہلکے محسوس ہوں، لیکن ان کاموں کی تہیں بہت گہری ہیں، اور ان پر پردوں کی موٹی تہیں پڑی ہیں۔۔ اور جو کام اور نام کھلے ہیں، ان کی بھی اصل اور تفصیلی باتیں ملک وملت کی اکثریت سے مخفی ہیں۔۔۔
ان سے ذہن بھٹکانے کےلئے تماشوں کے موضوعات چھیڑ دئے جاتے ہیں، اور ان پر قلم کو روکنے کےلئے جذبات کے تار جھنجھنادئے جاتے ہیں، اور ان میدانوں کے سنگین اثرات والے کاموں کو جاری رکھنے کےلئے سنجیدہ اہل قلم بھی انتشار کی باتوں میں اور منظم حملوں کے دفاع میں لگا دئے جاتے ہیں۔۔۔ اور یوں وہ آگے ہی بڑھتے جاتے ہیں، اور امن وسچائی کمزور ہوتی جاتی ہی۔۔۔ یہ ملک کی ترقی، انسانیت کی عزت اور ملت کی حفاظت کے بدترین نقصانات ہیں۔۔۔
بابصیرت قوم موضوعات اپنے اٹھاتی ہے، تو ملک وملت کے ان موضوعات پر اہل قلم لکھیں۔۔ دانا قوم بکھیرنے اور الجھانے کی خاطر اچھالے گئے موضوعات پر نگاہ فراست ڈال کر آگے بڑھ جاتی ہے، اور اپنے منصوبہ بند موضوعات سے نہیں ہٹتی ہے، تو اہل دانش اپنی دانائی سے نہ ہٹیں۔۔۔
وہ تو الجھائیں گے، نئے حملے نکالیں گے، شاطرانہ موضوعات پھینکیں گے۔۔ اور وہ سب بھی خطرہ بن کر ہی سامنے ہوں گے۔۔ تو کیا ان چالوں ہی میں ہم آپ لگے رہیں، اور ان کے پھینکنے ڈور میں ہم آپ الجھتے رہیں۔۔ اور خطرہ کے اصل موضوعات کو چھپائے رہنے کے ان کے منصوبے ہم بھی پورے کرتے رہیں؟؟ ۔۔ کیا یہ مقابلہ کی دانشمندی اور تاریخ کی سچائی ہوگی؟؟ اور کیا یہ منہج نبوی کی تابعداری اور فراست ایمانی کی روش بنے گی؟؟
سوچئے۔۔ اور اپنے قلم کو وقت کے سنجیدہ موضوعات میں لگا دیجئے۔۔ ضرورت ہے کہ خطرات سے پردہ اٹھانے والے اہل قلم بڑھیں، ملک کے نقصانات سے آگاہ کرنے والی تحریریں زیادہ آئیں، ملت کی عزت کو چیلنج کرنے والے کاموں کے پردے اٹھیں، انسانیت اور امن وراحت پر منڈلاتے سیاہ بادلوں پر سچائی کی تیز روشنی آئے۔۔۔
آئیے ایسی کاوشوں سے جڑتے جائیں، ایسے افراد کی ہمت بنتے جائیں، ایسے خوشا کاموں کو کمک پہنچاتے جائیں۔۔ اس سے ہی ملک کی خوشحالی اور انسانیت کی راحت وابستہ ہے۔۔ اسی سے ملت کی حفاظت اور پیغام اسلامی کی عظمت روشن ہوگی۔
خدا حافظ
18 ستمبر 2020
29 محرم الحرام 1442
Comments are closed.