شیخ الاسلام حضرت مولانا حسین احمد مدنی قدس سرہُ کے شاگرد اور خلیفۂ اجل حضرت مولانا احمد شفیع رحمہ اللہ کاانتقال علمی دنیا کے لئے عظیم خسارہ:مفتی اسعداللہ قاسمی موانہ۔

شیخ الاسلام حضرت مولانا حسین احمد مدنی قدس سرہُ کے شاگرد اور خلیفۂ اجل حضرت مولانا احمد شفیع رحمہ اللہ کاانتقال علمی دنیا کے لئے عظیم خسارہ:مفتی اسعداللہ قاسمی موانہ۔
حضرت شیخ مولانا احمد شفیع رحمہ اللہ سنہ 1946ء میں دارالعلوم دیوبند سے فارغ التحصیل ہوئے ۔ اس کے بعد اپنے وطن مالوف بنگلہ دیش میں ادارہ دارالعلوم ہاٹ ھزاری جو بنگلہ دیش کا سب سے بڑا ادارہ ہے وہاں حضرت تشریف لے گئے اور اس کی ترقی میں کوشاں رہے کچھ دنوں بعد شیخ الحدیث کے منصب پر فائز ہوئے اور سنہ 1986 میں عہدۂ اھتمام سنبھالا جہاں آج ہزاروں طلبہ تعلیم پارہے ہیں ۔ دورۂ حدیث میں تین ہزار طلبہ تعلیم پار ہے ہیں اور ایک دوسرے ادارے میں بھی حضرت شیخ الحدیث تھے وہاں دوھزار طلبہ دورہ میں رہتے ہیں اس طرح شیخ سے ھر سال تقریباً پانچ ھزار طلبہ مستفیض ہورہے تھےاور دیگر اداروں میں ختم بخاری کے شاگرد بھی ۔ اسطرح سالانہ مولانا سے حدیث پڑھنے والے اور حدیث میں اجازت لینے والے کم سے کم دس ہزار ہوتے تھے.
شیخ کے لاکھوں شاگرد ہیں مرید بے شمار جبکہ خلفاء تین ہزار سے زائد ہیں
حضرت مدنی قدس سرہ کے شاگرد وخلفاء میں کثرت فیض میں شیخ غالبا سب سے آگے نکل گئے ..
آج حضرت کے جنازے میں لاکھوں کا مجمع شریک ہے ۔ حضرت بڑے متواضع اور منکسرالمزاج تھے ہر چھوٹے بڑے سے مسکرا کر ملنے کا معمول تھا احقر نے حضرت سے ملاقات کی تو وہی انداز تھا جو عموماً حضرت مدنی قدس سرہ کے مخصوص شاگردوں کا رہا ہے ۔ اللہ سے دعا ہے کہ حضرت رحمہ اللہ کی مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے اور پسماندگان ومتعلقین ومتوسلین کو صبرجمیل نصیب فرمائے اور مدرسہ کو دن دونی رات چوگنی ترقی عطا فرمائے ۔آمین
مفتی اسعداللہ قاسمی معہدالشریعۃ الاسلامیہ موانہ میرٹھ
Comments are closed.