حکومت کی سرد مہری

محمد ارشادعالم قاسمی ؔ
ان دنوں راشن کارڈکاکام بلاک میں تیزی سے چل رہاہے، نئے راشن کارڈاور پرانے میں نام جوڑنے اورسدھار کرنیکی درخواست لی جارہی ہے، واضح ہوکہ یہ کام ہردن نہیں چلتا بلکہ تجربہ یہ ہے کہ ہردوسال یاتین سال میں ایک دفعہ بلاک یاانومنڈل میں خواہ مخوہ کی بھیڑ لگاکرعوام کوپریشان کیاجاتاہے،چونکہ الیکشن نزدیک ہے اسلئے بھی ابھی درخواست لی جارہی ہے، کیاہی بہتر ہوتاکہ دوسرے صوبوں کی طرح اونلائن بھی درخواست لی جاتی،2018 میں جن لوگوں نے راشن کارڈ بنانیکی درخواست دی تھی، ان میں سےاکثر کاراشن کارڈ ابھی تک نہیں بن پایاہے، صرف پچیس فیصد افراد کی ہی درخواست قبول ہوپائ ہےاور جن لوگوں کی درخواست قبول ہوئ ہے ان میں بھی بڑے پیمانے پرغلطی ہے، اکثرمیں ایک یادوآدمی کانام ہے باقی ممبروں کودانستہ چھوڑدیاگیاہے، یانام، عمر کی غلطی ہے غرضیکہ ایک آدمی تقریبا ۵۰۰ روپئے خرچ کرکے دو، دو، تین، تین مرتبہ درخواست دے رہاہے اوراس کی درخواست قبول نہیں ہوپارہی ہے یقینایہ بہارحکومت کی سب سے کمزور کڑی ہے لوگ اپنے حق کیلئے مسلسل جدوجھدکررہےہیں، بلاک میں لمبی لمبی لائنیں لگارہےہیں، لیکن برائےنام کچھ لوگوں کی درخواست قبول کرکے بقیہ کاآویدن ردی کی ٹوکڑی میں ڈالدیاجاتاہےاورنیتاحضرات بھی اس سلسلےمیں کوئ پیش رفت نہیں کرتے، بلکہ ہرالیکش کےوقت ہمارے پیارے وزیراعظم کی طرح بڑے بڑے وعدے کرتے ہیں اورالیکشن کےبعدوعدوں کوپوراکرنےمیں ناکام رہتےہیں، صحیح پوچھئے توکمی عوام کی ہی ہے عوام متحرک اوربیدارنہیں ہے، ہرکوئ ایک دوسرے پہ تکیہ کئے ہوئے ہے ہم بلاک میں لمبی لائنیں تولگاتےہیں، لیکن ایسے مسائل کی کیلئے متحدنہیں ہوپاتے، ہم متفق ہوکراحتجاج نہیں کرتے، کسی سے کوئ سوال سوال وجواب نہیں کرتے، ہماراذہن تویہ ہے کہ دوسروں کاکام ہونہ ہو اپناکام ہوجائے بلکہ دوسروں کاہوجائے توحسد ہوجاتاہے، یہ کمزور، پسماندہ، اور پچھڑے ہوئے قوم کی علامت ہے، ایسے ذہن اورفکرسے آپ کبھی ترقی نہیں کرسکتے، قوم کبھی آگے نہیں بڑھ سکتی پھرکیاہے بنے رہئے ووٹ بینک، ہمیشہ آپ کااستحصال ہی ہوتارہےگا۔۔۔۔۔
Comments are closed.