ہند پاک سرحد پر کشیدگی ایک محتاط حکمت عملی کا مطالبہ کرتی ہے: ویلفیئر پارٹی آف انڈیا

 

نئی دہلی/ پریس ریلیز

ویلفیئر پارٹی آف انڈیا ملک کی افواج کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتی ہے جو مخلصانہ طور پر ملک کی سلامتی، خود مختاری اور سالمیت کے لئے ہمہ تن کوشاں اور سرگرم عمل ہیں۔

 

ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے قومی جنرل سیکریٹری ( آرگنائزیشن) ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے ایک پریس بیان میں کہا ہے کہ ہند۔ پاک سرحد پر حالیہ کشیدگی اور دونوں ملکوں کے درمیاں تعلقات کی ناہمواری ایک محتاط حکمت عملی کا مطالبہ کرتی ہے۔ ویلفیئر پارٹی ہر حال میں ہر طرح کی دہشت گردی کی پرزور مذمت کرتی ہے، جس سے غیر معمولی نقصان اور معصوم جانوں کا اتلاف ہوتا ہے۔ مزید برآں اس سے بین الاقوامی امن و سلامتی کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچتا ہے۔

 

انہوں نے کہا ہم اپنے پڑوسی ملک کے ساتھ پائی جانے والی پیچیدگیوں، جن کا ایک تاریخی و سیاسی تناظر ہے، کو بخوبی سمجھتے ہیں، تاہم ہمیں خطہ میں امن و سلامتی اور ڈیولپمنٹ کو ہی ترجیح دینی چاہیے۔ اس لئے کہ جنگ جانوں کے اتلاف اور ناقابل تلافی نقصان کے علاوہ کوئی مسئلہ حل نہیں کرسکتی۔ سابقہ جنگوں کے نتائج ہمارے سامنے ہیں۔

 

انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے نیوکلیائی طاقت بن جانے کے بعد اندیشہ ہے جنگ کی صورت میں دونوں ہی ملک ناقابل تلافی اور تباہ کن نتائج و عواقب کا شکار ہوسکتے ہیں لہذا ہمارا موقف بہت واضح ہے کہ ہمیں محتاط طور پر ہی آگے بڑھنا چاہیے اور کشیدگی کو بڑھنے سے روکنا ہی ہر حال میں ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ ہمیں سفارتی چینلس کو ہمیشہ کھلا رکھنا چاہیے اور دو طرفہ ڈائیلاگ اور تعاون کے ذریعہ ہی پیچیدہ سے پیچیدہ مسئلوں کوسلجھانا چاہیے۔ انہوں نے آگے کہا ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے تنازعات بشمول کشمیر کو بھی ڈائیلاگ اور ڈپلومیسی کے ذریعہ ہی حل کرنا چاہیے۔

 

انہوں نے مزید کہا دونوں ممالک کو ایک بہتر ہمسایہ کے بطور دوطرفہ اقدامات کے ذریعہ اپنے ملکوں کی معاشی ترقی، کلچرل کوآپریشن اور عوام کے درمیان ربط وتعلق کے ذریعہ ہی ایک دوسرے کے درمیان باہمی سوجھ بوجھ اور بھروسہ کو پروان چڑھاسکتے ہیں۔

 

ڈاکٹر الیاس نے اپنے بیان کو سمیٹے ہوئے کہا علاقہ میں امن اور استحکام کو یقینی بنانے کے لئے دونوں ممالک کو اپنے سفارتی تعلقات، معاشی امور اور دوطرفہ تجارتی معاہدات کی بحالی کے لئے فوری اقدامات کرنے چاہیں تاکہ علاقہ میں امن و سلامتی فروغ پائے۔

Comments are closed.