زمانہ تمہیں بھلا نہیں سکے گا!قسط اول، محمد ابوذرقاسمی

زمانہ تمہیں بھلا نہیں سکے گا
محمد ابوذرقاسمی
قاضی(حبیب اللہ قاسمی) صاحب رحمۃاللہ علیہ ہروقت یاد آتے ہیں نظر سے اوجھل ہو تے ہی نہیں کا ش کہ ملت پر انکا سایہ کچہ عرصہ کیلئے اور قائم رہتا لیکن اللہ تعالیٰ علیم وحکیم ہیں انکی حکمت کی گہرائی تک کوئی نہیں پہنچ سکتا حضرت قاضی محمد حبیب اللہ صاحب کی ذات ضلع مدہوبنی ہی نہیں بلکہ شمالی بہار کےمسلمانون کیلئے عظیم نعمت تھی سفر وحضر میں ذمہ داریوں کا ایسا احساس دور دور تک نظر نہیں آتا اصلاحی ودعوتی اسفار سے مدرسہ پہونچے میں تاخیر کا امکان ہوتا تو فرماتے مفتی صاحب فون کرکے کرانی صاحب کو بتادیجیے کچہ تاخیر ہوسکتی ہے ضلع کے دور دراز علاقوں کا جب دورہ ہوتا تو ہمیشہ فرماتے ضرورتمند لوگ بڑی پریشانیوں سے مدرسہ آتے ہونگے انکا خیال رکھا کیجئے قاضی صاحب رحمۃاللہ علیہ واقعی اللہ کے محبوب اور رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم کے سچے عاشق تھے حضور کی تعلیمات پر عمل پیرا اور اسکے علمبردار تھے جب داخلہ کی خواہش لیکر ایسا طالب علم آتا جو بظاہر خستہ حال اور والد کے سایہ سے محروم ہو تا آپ اپنے ساتھ لے کر خود آتے اور فرماتے مولانا اسکو رکھئے اسکا کون سہا را ہوگا یہ والد سے محروم ہے اسی طرح اگر کوئی پسماندہ علاقے سے آتا خواہ کسی قابل ہوتا یا نہیں آپ فرما تے اسکو جگہ دیجئے  یہ ایسی آبادی کا ہے جہاں کوئی حافظ نہیں ہے حضرت رحمۃاللہ علیہ کے اس سونچ نے فلاح المسلمین کےفیض کو بہت عام کیا دور دراز علاقوں میں فلاح المسلمین کا فیض یافتہ ضرور نظر آجاتا ہے

اٹھ گئے ساقی جو تھے میخا نہ خالی رہ گیا

فقط قسط اول بقیہ انشاءاللہ آئندہ

Comments are closed.